Sunan-nasai:
The Book of Marriage
(Chapter: Allowing Intimacy)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3363.
حضرت سلمہ بن محبق ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے اس آدمی کے بارے میں جس نے اپنی بیوی کی لونڈی سے جماع کیا تھا‘ فیصلہ فرمایا: ”اگر اس نے اس سے زبردستی کیا ہے تو وہ اس لونڈی (اس کے مال سے) آزاد ہوجائے گی اور اسے اس کی مالکہ کو اس جیسی لونڈی دینی ہوگی‘ اور اگر لونڈی کی رضا ورغبت سے جماع کیا ہے تو وہ لونڈی اس کی بن جائے گی۔ البتہ اس مرد کو اس جیسی ایک اور لونڈی بیوی کو دینی ہوگیا۔“
تشریح:
یہ حدیث بشرط صحت ممکن ہے حدود کا حکم نازل ہونے سے پہلے ارشاد فرمائی گئی ہو۔ اب تو حدود کا نفاذ ناگزیر ہے۔ ایسی صورت میں اس شخص کو بہر حال رجم کیا جائے گا‘ خواہ لونڈی راضی تھی یا اس سے جبراً جماع کیا گیا‘ البتہ جبر کی صورت میں لونڈی کو معافی ہوگی‘ رضا ورغبت کی صورت میں اسے پچاس کوڑے لگیں گے۔ لیکن اگر بیوی نے اپنی لونڈی کو خاوند کے لیے حلال قراردیا ہو تو خاوند کو بجائے رجم کے کوڑے مارے جائیں گے جیساکہ سابقہ احادیث میں گزرا ہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3365
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3363
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3365
تمہید کتاب
نکاح سے مراد ایک مرد اور عورت کا اپنی اور ا ولیاء کی رضا مندی سے علانیہ طور پر ایک دوسرے کے ساتھ خاص ہوجانا ہے تاکہ وہ اپنے فطری تقاضے بطریق احسن پورے کرسکیں کیونکہ اسلام دین فطرت ہے‘ اس لیے ا س میں نکاح کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے اور دوسرے ادیان کے برعکس نکاح کرنے والے کی تعریف کی گئی ہے اور نکاح نہ کرنے والے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ نکاح سنت ہے اور اس سنت کے بلاوجہ ترک کی اجازت نہیں کیونکہ اس کے ترک سے بہت سی خرابیاں پیدا ہوں گی۔ علاوہ ازیں نکاح نسل انسانی کی بقا کا انتہائی مناسب طریقہ ہے۔ نکاح نہ کرنا اپنی جڑیں کاٹنے کے مترادف ہے اور یہ جرم ہے اسی لیے تمام انبیاء عؑنے نکاح کیے اور ان کی اولاد ہوئی
حضرت سلمہ بن محبق ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے اس آدمی کے بارے میں جس نے اپنی بیوی کی لونڈی سے جماع کیا تھا‘ فیصلہ فرمایا: ”اگر اس نے اس سے زبردستی کیا ہے تو وہ اس لونڈی (اس کے مال سے) آزاد ہوجائے گی اور اسے اس کی مالکہ کو اس جیسی لونڈی دینی ہوگی‘ اور اگر لونڈی کی رضا ورغبت سے جماع کیا ہے تو وہ لونڈی اس کی بن جائے گی۔ البتہ اس مرد کو اس جیسی ایک اور لونڈی بیوی کو دینی ہوگیا۔“
حدیث حاشیہ:
یہ حدیث بشرط صحت ممکن ہے حدود کا حکم نازل ہونے سے پہلے ارشاد فرمائی گئی ہو۔ اب تو حدود کا نفاذ ناگزیر ہے۔ ایسی صورت میں اس شخص کو بہر حال رجم کیا جائے گا‘ خواہ لونڈی راضی تھی یا اس سے جبراً جماع کیا گیا‘ البتہ جبر کی صورت میں لونڈی کو معافی ہوگی‘ رضا ورغبت کی صورت میں اسے پچاس کوڑے لگیں گے۔ لیکن اگر بیوی نے اپنی لونڈی کو خاوند کے لیے حلال قراردیا ہو تو خاوند کو بجائے رجم کے کوڑے مارے جائیں گے جیساکہ سابقہ احادیث میں گزرا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
سلمہ بن محبق رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے اس شخص کا فیصلہ جس نے اپنی بیوی کی لونڈی سے زنا کیا تھا (اس طرح) فرمایا: اگر اس نے اس کے ساتھ زبردستی زنا کی ہے تو وہ لونڈی آزاد ہو جائے گی اور اس شخص کو اس لونڈی کی مالکہ کو اس جیسی لونڈی دینی ہو گی اور اگر (مرد نے زبردستی نہیں کی بلکہ) لونڈی کی رضا مندی سے یہ کام ہوا تو یہ لونڈی اس (مرد) کی ہو جائے گی اور اس مرد کو لونڈی کی مالکہ کو اس جیسی لونڈی دینی ہو گی۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Salamah bin Al-Muhabbaq said: "The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) passed judgment concerning a man who had intercourse with his wife's slave woman: 'If he forced her, then she is free, and he has to give her mistress a similar slave as a replacement; if she obeyed him in that, then she belongs to him, and he has to give her mistress a similar slave as a replacement.