Sunan-nasai:
The Book of Marriage
(Chapter: The Prohibition of Mut'ah (Temporary Marriage))
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3368.
حضرت سبرہ جہنی ؓ سے روایت ہے کہ (ایک دفعہ) رسول اللہﷺ نے متعے کی اجازت دی تو میں اور ایک دوسرا آدمی قبیلہ بنو عامر کی ایک عورت کے پاس گئے اور اسے متعے کی پیش کش کی۔ وہ کہنے لگی: مجھے کیا دو گے؟ میں نے کہا: اپنی چادر دوں گا۔ میرے ساتھی کی چادر میری چادر سے عمدہ تھی لیکن میں اپنے ساتھی سے زیادہ جوان تھا۔ جب وہ میرے ساتھی کی چادر دیکھتی تو وہ اسے اچھا لگتا اور جب وہ میرے جسم کو دیکھتی تو میں اسے اچھا لگتا۔ بلا آخر وہ کہنے لگی: تو اور تیری چادر میرے لیے ٹھیک ہے۔ میں اس کے ساتھ تین دن رہا۔ پھر رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”جس شخص کے پاس اس قسم کی کوئی عورت ہو جس سے وہ متعہ کررہا ہے تو اسے چھوڑ دے۔“
تشریح:
یہ فتح مکہ کا واقعہ ہے۔ خود صاحبِ واقعہ حضـرت سبرہ جہنی رضی اللہ عنہ نے اس بات کی صراحت فرمائی ہے۔ اسی موقع پر رسول اللہﷺ نے فرمایا تھا: [إنَّ اللّٰہَ قَدْ حَرَّمَ ذٰالِك اِلیٰ یَوْمِ الْقِیٰمَة ] یعنی عورتوں کے ساتھ متعہ کرنے کو اللہ تعالیٰ نے قیامت تک حرام کردیا ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: (صحیح مسلم‘ النکاح‘ باب نکاح المتعة وبیان أنه ابیح ثم نسخ…‘ حدیث: ۱۴۰۶)
الحکم التفصیلی:
قال الألباني في "السلسلة الصحيحة" 1 / 659 :
أخرجه مسلم ( 4 / 134 ) من طريق معقل عن ابن أبي عبلة عن عمر بن عبد العزيز
قال : حدثنا الربيع بن سبرة عن أبيه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم ...
فذكره .
قلت : و هذا إسناد رجاله ثقات ، ليس فيهم من ينبغي النظر فيه سوى معقل هذا
و هو ابن عبيد الله الجزري .
قال الذهبي فيه : " صدوق ضعفه ابن معين " .
و قال الحافظ في " التقريب " : " صدوق يخطىء " .
قلت : فمثله يكون حديثه في مرتبة الحسن لذاته ، أو لغيره على الأقل ، و لم
يتفرد بهذا الحديث ، فقد أخرجه مسلم و غيره من طرق عن الربيع بن سبرة ، لكن ليس
فيها ذكر تأييد التحريم إلى يوم القيامة ، إلا في هذه و في طريق أخرى سأذكرها
إن شاء الله ، و من أجل هذه الزيادة أوردت الحديث في هذه " السلسلة " و إلا
فأحاديث النهي عن المتعة أشهر من أن تخرج هنا ، و إن أنكرتها طائفة من الناس ،
اتباعا لأهوائهم ، و لا ينفع البحث معهم إلا بعد وضع منهج علمي لنقد أحاديث
الفريقين على ضوئه ، و هيهات هيهات .
و الطريق التي أشرت إليها يرويها عبد العزيز بن عمر ( بن عبد العزيز ) :
حدثني الربيع بن سبرة به بلفظ :
" أنه كان مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال : يا أيها الناس إني قد كنت
أذنت لكم في الاستمتاع من النساء ، و إن الله قد حرم ذلك إلى يوم القيامة ، فمن
كان عنده منهن شيء فليخل سبيله ، و لا تأخذوا مما آتيتموهن شيئا " .
أخرجه مسلم ( 4 / 132 ) و الدارمي ( 2 / 140 ) و ابن ماجه ( 1962 ) و الطحاوي
( 2 / 14 ) و ابن أبي شيبة في " المصنف " ( 7 / 44 / 1 ) و ابن الجارود ( 699 )
و البيهقي ( 7 / 203 ) و أحمد ( 3 / 404 - 405 ، 405 - 406 ) .
و في عبد العزيز هذا كلام يسير نحو الكلام في معقل ، فأحدهما يقوى حديث الآخر .
لاسيما و قد وجدت له شاهدا من حديث جابر ، يرويه صدقة بن عبد الله عن إسماعيل
بن أمية عن محمد بن المنكدر عن جابر بن عبد الله الأنصاري قال :
" خرجنا و معنا النساء اللاتي استمتعنا بهن ، فقال رسول الله صلى الله عليه
وسلم : هن حرام إلى يوم القيامة ، فودعننا عند ذلك ، فسميت بذلك ثنية الوداع ،
و ما كانت قبل ذلك إلا ثنية الركاب " .
أخرجه الطبراني في " الأوسط " ( 1 / 174 / 2 ) ،
و قال الهيثمي في " مجمع الزوائد " ( 4 / 264 - 265 ) :
" و فيه صدقة بن عبد الله ، وثقه أبو حاتم و غيره ، و ضعفه أحمد و جماعة
و بقية رجاله رجال الصحيح " .
و جملة القول : أن الحديث بمجموع طرقيه و هذا الشاهد صحيح بلا ريب ،
و الله تعالى هو الموفق .
( تنبيه )
جاء في كثير من طرق هذا الحديث أن التحريم كان يوم الفتح و هو الصواب و جاء في
بعضها أنه كان في حجة الوداع و هو شاذ كما حققته في " إرواء الغليل في تخريج
أحاديث منار السبيل " رقم ( 1959 ، 1960 ) .
المواضيع
موضوعات
Topics
Sharing Link:
ترقیم کوڈ
اسم الترقيم
نام ترقیم
رقم الحديث(حدیث نمبر)
١
ترقيم موقع محدّث
ویب سائٹ محدّث ترقیم
3375
٢
ترقيم أبي غدّة (المكتبة الشاملة)
ترقیم ابو غدہ (مکتبہ شاملہ)
3368
٣
ترقيم العالمية (برنامج الكتب التسعة)
انٹرنیشنل ترقیم (کتب تسعہ پروگرام)
3315
٤
ترقيم أبي غدّة (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم ابو غدہ (کتب تسعہ پروگرام)
3368
٦
ترقيم شرکة حرف (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3370
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3368
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3370
تمہید کتاب
نکاح سے مراد ایک مرد اور عورت کا اپنی اور ا ولیاء کی رضا مندی سے علانیہ طور پر ایک دوسرے کے ساتھ خاص ہوجانا ہے تاکہ وہ اپنے فطری تقاضے بطریق احسن پورے کرسکیں کیونکہ اسلام دین فطرت ہے‘ اس لیے ا س میں نکاح کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے اور دوسرے ادیان کے برعکس نکاح کرنے والے کی تعریف کی گئی ہے اور نکاح نہ کرنے والے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ نکاح سنت ہے اور اس سنت کے بلاوجہ ترک کی اجازت نہیں کیونکہ اس کے ترک سے بہت سی خرابیاں پیدا ہوں گی۔ علاوہ ازیں نکاح نسل انسانی کی بقا کا انتہائی مناسب طریقہ ہے۔ نکاح نہ کرنا اپنی جڑیں کاٹنے کے مترادف ہے اور یہ جرم ہے اسی لیے تمام انبیاء عؑنے نکاح کیے اور ان کی اولاد ہوئی
حضرت سبرہ جہنی ؓ سے روایت ہے کہ (ایک دفعہ) رسول اللہﷺ نے متعے کی اجازت دی تو میں اور ایک دوسرا آدمی قبیلہ بنو عامر کی ایک عورت کے پاس گئے اور اسے متعے کی پیش کش کی۔ وہ کہنے لگی: مجھے کیا دو گے؟ میں نے کہا: اپنی چادر دوں گا۔ میرے ساتھی کی چادر میری چادر سے عمدہ تھی لیکن میں اپنے ساتھی سے زیادہ جوان تھا۔ جب وہ میرے ساتھی کی چادر دیکھتی تو وہ اسے اچھا لگتا اور جب وہ میرے جسم کو دیکھتی تو میں اسے اچھا لگتا۔ بلا آخر وہ کہنے لگی: تو اور تیری چادر میرے لیے ٹھیک ہے۔ میں اس کے ساتھ تین دن رہا۔ پھر رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”جس شخص کے پاس اس قسم کی کوئی عورت ہو جس سے وہ متعہ کررہا ہے تو اسے چھوڑ دے۔“
حدیث حاشیہ:
یہ فتح مکہ کا واقعہ ہے۔ خود صاحبِ واقعہ حضـرت سبرہ جہنی رضی اللہ عنہ نے اس بات کی صراحت فرمائی ہے۔ اسی موقع پر رسول اللہﷺ نے فرمایا تھا: [إنَّ اللّٰہَ قَدْ حَرَّمَ ذٰالِك اِلیٰ یَوْمِ الْقِیٰمَة ] یعنی عورتوں کے ساتھ متعہ کرنے کو اللہ تعالیٰ نے قیامت تک حرام کردیا ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: (صحیح مسلم‘ النکاح‘ باب نکاح المتعة وبیان أنه ابیح ثم نسخ…‘ حدیث: ۱۴۰۶)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
سبرہ جہنی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے متعہ کرنے کی اجازت دی تو میں اور ایک اور شخص (دونوں) بنی عامر قبیلے کی ایک عورت کے پاس گئے اور ہم اپنے آپ کو اس پر پیش کیا اس نے کہا: تم مجھے کیا دو گے؟ میں نے کہا: میں تم کو اپنی چادر دے دوں گا، میرے ساتھی نے بھی یہی کہا اور میرے ساتھی کی چادر میری چادر سے اچھی تھی، (لیکن) میں اس سے زیادہ جوان (تگڑا) تھا، وہ جب میرے ساتھی کی چادر دیکھتی تو وہ اسے بڑی اچھی لگتی (اس کی طرف لپکتی) اور جب مجھے دیکھتی تو میں اسے بہت پسند آتا تھا۔ پھر اس نے (مجھ سے) کہا: تم اور تمہاری چادر میرے لیے کافی ہے۔ تو میں اس کے ساتھ تین دن رہا، پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جس کے پاس متعہ والی عورتوں میں سے کوئی عورت ہو تو اسے چاہیئے کہ وہ اسے چھوڑ دے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Ar-Rabi' bin Sabrah Al-Juhani that his father said: "The Messenger of Allah (ﷺ) gave permission for Mut'ah, so I and another man went to a woman from Bani 'Amir and offered ourselves to her (for Mut'ah). She said: 'What will you give me?' I said: 'My Rida' (upper garment).' My companion also said: 'My Rida'.' My companion's Rida' was finer than mine, but I was younger than him. When she looked at my companion's Rida' she liked it, but when she looked at me, she liked me. Then she said: 'You and your Rida' are sufficient for me.' I stayed with her for three (days), then the Messenger of Allah said: 'Whoever has any of these women whom he married temporarily should let them go.