Sunan-nasai:
The Book of Marriage
(Chapter: Consummating The Marriage In Shawwal)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3377.
حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ رسول اللہﷺ نے مجھ سے شوال میں نکاح فرمایا اور شوال میں ہی آپ کے ہاں میری رخصتی ہوئی۔ (بتاؤ!) پھر آپ کی بیویوں میں سے کون آپ کے ہاں مجھ سے بڑھ کر محبت سے بہرہور ہوئی؟
تشریح:
(1) دورجاہلیت میں لوگ شوال کے مہینے کو اس کے معنیٰ کی وجہ سے منحوس قراردیتے تھے اور اس میں شادی وتعمیروغیرہ کو مناسب خیال نہ کرتے تھے‘ حالانکہ یہ صرف توہم ہے‘ اس کی کوئی حقیقت نہیں۔ مہینے کے نام کا اس کے دنوں پر کوئی اثر نہیں۔ اسلام ایسے توہمات کے خلاف ہے اور ان کی بنا پر معمولات میں رکاوٹ کو بدعقیدگی سمجھتا ہے۔ افسوس! آج کل مسلمان محرم کے بارے میں بھی ایسے ہی تصورات رکھتے ہیں۔ فإلی اللہ المشتكي (2) ”شوال میں ہی“ نکاح اور رخصتی میں تین سال کا فاصلہ تھا۔ رَضِيَ اللّٰہُ عَنْها وَأَرْضَاہُ۔ (3) شوال کے معنیٰ اور دیگر تفصیل کے لیے دیکھیے‘ حدیث: ۳۲۴۳۸ کے فوائد ومسائل۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3379
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3377
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3379
تمہید کتاب
نکاح سے مراد ایک مرد اور عورت کا اپنی اور ا ولیاء کی رضا مندی سے علانیہ طور پر ایک دوسرے کے ساتھ خاص ہوجانا ہے تاکہ وہ اپنے فطری تقاضے بطریق احسن پورے کرسکیں کیونکہ اسلام دین فطرت ہے‘ اس لیے ا س میں نکاح کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے اور دوسرے ادیان کے برعکس نکاح کرنے والے کی تعریف کی گئی ہے اور نکاح نہ کرنے والے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ نکاح سنت ہے اور اس سنت کے بلاوجہ ترک کی اجازت نہیں کیونکہ اس کے ترک سے بہت سی خرابیاں پیدا ہوں گی۔ علاوہ ازیں نکاح نسل انسانی کی بقا کا انتہائی مناسب طریقہ ہے۔ نکاح نہ کرنا اپنی جڑیں کاٹنے کے مترادف ہے اور یہ جرم ہے اسی لیے تمام انبیاء عؑنے نکاح کیے اور ان کی اولاد ہوئی
حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ رسول اللہﷺ نے مجھ سے شوال میں نکاح فرمایا اور شوال میں ہی آپ کے ہاں میری رخصتی ہوئی۔ (بتاؤ!) پھر آپ کی بیویوں میں سے کون آپ کے ہاں مجھ سے بڑھ کر محبت سے بہرہور ہوئی؟
حدیث حاشیہ:
(1) دورجاہلیت میں لوگ شوال کے مہینے کو اس کے معنیٰ کی وجہ سے منحوس قراردیتے تھے اور اس میں شادی وتعمیروغیرہ کو مناسب خیال نہ کرتے تھے‘ حالانکہ یہ صرف توہم ہے‘ اس کی کوئی حقیقت نہیں۔ مہینے کے نام کا اس کے دنوں پر کوئی اثر نہیں۔ اسلام ایسے توہمات کے خلاف ہے اور ان کی بنا پر معمولات میں رکاوٹ کو بدعقیدگی سمجھتا ہے۔ افسوس! آج کل مسلمان محرم کے بارے میں بھی ایسے ہی تصورات رکھتے ہیں۔ فإلی اللہ المشتكي (2) ”شوال میں ہی“ نکاح اور رخصتی میں تین سال کا فاصلہ تھا۔ رَضِيَ اللّٰہُ عَنْها وَأَرْضَاہُ۔ (3) شوال کے معنیٰ اور دیگر تفصیل کے لیے دیکھیے‘ حدیث: ۳۲۴۳۸ کے فوائد ومسائل۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے شوال کے مہینے میں شادی کی اور شوال کے مہینے ہی میں میری رخصتی ہوئی، (لوگ اس مہینے میں شادی بیاہ کو برا سمجھتے ہیں) لیکن میں پوچھتی ہوں کہ آپ ﷺ کی بیویوں میں مجھ سے زیادہ کون بیوی آپ کو محبوب اور پسندیدہ تھی۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that 'Aishah said: "The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) married me in Shawwal, and he consummated the marriage with me in Shawwal, and which of his wives find more favor with him than me?