Sunan-nasai:
The Book of Marriage
(Chapter: Consummation Of Marriage While Travelling)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3381.
حضرت انس ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ خیبر کے راستے میں حضرت صفیہ بنت حیی بن اخطب کے ساتھ تین دن (خصوصی طور پر) ٹھہرے جب آپ نے انہیں اپنے گھر بسایا‘ پھر حضرت صفیہ ؓ ان عورتوں میں شامل تھیں جنہیں پردے میں رکھا جاتا تھا۔
تشریح:
(1) ”تین دن“ کیونکہ جس آدمی کے گھر پہلے سے بیوی موجود ہو‘ پھر کسی اور عورت سے شادی کرلے اور وہ بیوہ ہو تو اس کے پاس خصوصی طور پر تین دن رات ٹھہرے گا۔ اور اگر وہ کنواری ہو تو اس کے پاس سات دن رات رہے گا‘ پھر باری مقرر کرے گا۔ حضرت صفیہ بھی بیوہ تھیں‘ لہٰذا آپ ان کے پاس تین دن ٹھہرے‘ پھر باری مقرر فرمائی…ﷺ… (2) ”ان عورتوں میں بھی شامل تھیں“ یعنی وہ آپ کی لونڈی نہیں تھیں بلکہ آپ کی ازواج مطہرات میں شامل ہوئیں کیونکہ آپ نے انہیں آزاد فرما کر ان سے نکاح کیا تھا۔ پردہ آزاد عورت کے ساتھ خاص تھا‘ اس لیے یہ الفاظ استعمال کیے گئے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3383
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3381
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3383
تمہید کتاب
نکاح سے مراد ایک مرد اور عورت کا اپنی اور ا ولیاء کی رضا مندی سے علانیہ طور پر ایک دوسرے کے ساتھ خاص ہوجانا ہے تاکہ وہ اپنے فطری تقاضے بطریق احسن پورے کرسکیں کیونکہ اسلام دین فطرت ہے‘ اس لیے ا س میں نکاح کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے اور دوسرے ادیان کے برعکس نکاح کرنے والے کی تعریف کی گئی ہے اور نکاح نہ کرنے والے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ نکاح سنت ہے اور اس سنت کے بلاوجہ ترک کی اجازت نہیں کیونکہ اس کے ترک سے بہت سی خرابیاں پیدا ہوں گی۔ علاوہ ازیں نکاح نسل انسانی کی بقا کا انتہائی مناسب طریقہ ہے۔ نکاح نہ کرنا اپنی جڑیں کاٹنے کے مترادف ہے اور یہ جرم ہے اسی لیے تمام انبیاء عؑنے نکاح کیے اور ان کی اولاد ہوئی
حضرت انس ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ خیبر کے راستے میں حضرت صفیہ بنت حیی بن اخطب کے ساتھ تین دن (خصوصی طور پر) ٹھہرے جب آپ نے انہیں اپنے گھر بسایا‘ پھر حضرت صفیہ ؓ ان عورتوں میں شامل تھیں جنہیں پردے میں رکھا جاتا تھا۔
حدیث حاشیہ:
(1) ”تین دن“ کیونکہ جس آدمی کے گھر پہلے سے بیوی موجود ہو‘ پھر کسی اور عورت سے شادی کرلے اور وہ بیوہ ہو تو اس کے پاس خصوصی طور پر تین دن رات ٹھہرے گا۔ اور اگر وہ کنواری ہو تو اس کے پاس سات دن رات رہے گا‘ پھر باری مقرر کرے گا۔ حضرت صفیہ بھی بیوہ تھیں‘ لہٰذا آپ ان کے پاس تین دن ٹھہرے‘ پھر باری مقرر فرمائی…ﷺ… (2) ”ان عورتوں میں بھی شامل تھیں“ یعنی وہ آپ کی لونڈی نہیں تھیں بلکہ آپ کی ازواج مطہرات میں شامل ہوئیں کیونکہ آپ نے انہیں آزاد فرما کر ان سے نکاح کیا تھا۔ پردہ آزاد عورت کے ساتھ خاص تھا‘ اس لیے یہ الفاظ استعمال کیے گئے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے صفیہ بنت حیی بن اخطب ؓ کے ساتھ خیبر کے راستے میں تین دن گزارے، پھر ان کا شمار ان عورتوں میں ہو گیا جن پر پردہ فرض ہو گیا یعنی صفیہ آپ کی ازواج مطہرات میں ہو گئیں۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Humaid that he heard Anas (RA) say: "The Messenger of Allah (ﷺ) stayed with Safiyyah bint Huyayy bin Akhtab on the way (back from) Khaibar for three days when he married her, then she was among those who were commanded to observe Hijab.