مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3385.
حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے راویت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”ایک بستر آدمی کے لیے‘ دوسرا اس کی بیوی کے لیے‘ تیسرا مہمان کے لیے اور چھوتھا شیطان کے لیے۔“
تشریح:
(1) رخصتی کے موقع پر دیا جانے والا سامان مناسب ہونا چاہیے بشرطیکہ دینے کی استطاعت ہو‘ فالتو سامان جو ان کے استعمال میں بھی نہ آئے‘ نہیں دینا چاہیے۔ غلو کسی بھی چیز میں نقصان دہ ہے۔ مروجہ رسم جہیز بہت سی معاشرتی خرابیوں کا سبب بنتی ہے۔ انسان مقروض ہوجاتا ہے‘ رشتے نہیں ہوتے‘ غریب لوگ بے بس ہوجاتے ہیں‘ عورتیں گھروں میں بیٹھی بوڑھی ہوجاتی ہیں‘ بعد میں دنگا فساد بھی ہوتا ہے۔ (2) ”شیطان کے لیے“ یعنی جو چیز استعمال میں نہیں آتی‘ وہ رکھنا حرام ہے۔ شیطانی کام ہے۔ اگر بچے ہوں یا دوسرے افراد بھی ہوں تو ان کے لیے خواہ بس بستر ہوں‘ جائز ہیں کیونکہ وہ تو استعمال ہوتہے ہیں۔ ”چوتھے“ سے مراد غیر ضروری ہیں جو استعمال نہیں ہوتے۔ واللہ أعلم۔ (3) ممکن ہے اس باب کا مقصود یہ ہو کہ گھر میں ایک سے زائد بستر رکھے جا سکتے ہیں بشرطیکہ وہ گھریلو افراد یا مہمانوں کے استعمال کے لیے ہوں‘ ورنہ ناجائز ہیں۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3387
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3385
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3387
تمہید کتاب
نکاح سے مراد ایک مرد اور عورت کا اپنی اور ا ولیاء کی رضا مندی سے علانیہ طور پر ایک دوسرے کے ساتھ خاص ہوجانا ہے تاکہ وہ اپنے فطری تقاضے بطریق احسن پورے کرسکیں کیونکہ اسلام دین فطرت ہے‘ اس لیے ا س میں نکاح کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے اور دوسرے ادیان کے برعکس نکاح کرنے والے کی تعریف کی گئی ہے اور نکاح نہ کرنے والے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ نکاح سنت ہے اور اس سنت کے بلاوجہ ترک کی اجازت نہیں کیونکہ اس کے ترک سے بہت سی خرابیاں پیدا ہوں گی۔ علاوہ ازیں نکاح نسل انسانی کی بقا کا انتہائی مناسب طریقہ ہے۔ نکاح نہ کرنا اپنی جڑیں کاٹنے کے مترادف ہے اور یہ جرم ہے اسی لیے تمام انبیاء عؑنے نکاح کیے اور ان کی اولاد ہوئی
حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے راویت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”ایک بستر آدمی کے لیے‘ دوسرا اس کی بیوی کے لیے‘ تیسرا مہمان کے لیے اور چھوتھا شیطان کے لیے۔“
حدیث حاشیہ:
(1) رخصتی کے موقع پر دیا جانے والا سامان مناسب ہونا چاہیے بشرطیکہ دینے کی استطاعت ہو‘ فالتو سامان جو ان کے استعمال میں بھی نہ آئے‘ نہیں دینا چاہیے۔ غلو کسی بھی چیز میں نقصان دہ ہے۔ مروجہ رسم جہیز بہت سی معاشرتی خرابیوں کا سبب بنتی ہے۔ انسان مقروض ہوجاتا ہے‘ رشتے نہیں ہوتے‘ غریب لوگ بے بس ہوجاتے ہیں‘ عورتیں گھروں میں بیٹھی بوڑھی ہوجاتی ہیں‘ بعد میں دنگا فساد بھی ہوتا ہے۔ (2) ”شیطان کے لیے“ یعنی جو چیز استعمال میں نہیں آتی‘ وہ رکھنا حرام ہے۔ شیطانی کام ہے۔ اگر بچے ہوں یا دوسرے افراد بھی ہوں تو ان کے لیے خواہ بس بستر ہوں‘ جائز ہیں کیونکہ وہ تو استعمال ہوتہے ہیں۔ ”چوتھے“ سے مراد غیر ضروری ہیں جو استعمال نہیں ہوتے۔ واللہ أعلم۔ (3) ممکن ہے اس باب کا مقصود یہ ہو کہ گھر میں ایک سے زائد بستر رکھے جا سکتے ہیں بشرطیکہ وہ گھریلو افراد یا مہمانوں کے استعمال کے لیے ہوں‘ ورنہ ناجائز ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”ایک بچھونا مرد کے لیے ہو، ایک بیوی کے لیے ہو اور تیسرا مہمان کے لیے اور (اگر چوتھا ہو گا تو) چوتھا شیطان کے لیے ہو گا۔“ ۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : گویا ضرورت سے زائد بسترے رکھنا اسراف ہو گا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Jabir bin 'Abdullah that the Messenger of Allah (ﷺ) said: "A bed for a man, a bed for his wife, a third for his guest and the fourth is for the Shaitan.