باب: اس عدت میں طلاق دینے کا وقت جو اللہ تعالیٰ نے عورتوں کو طلاق دینے کے لیے مقرر فرمائی ہے
)
Sunan-nasai:
The Book of Divorce
(Chapter: Divorce At The Time When Allah Has Stated That Women May Be Divorced)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3389.
حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دے دی۔ (ان کے والد محترم)حضرت عمر ؓ نے اس بارے میں پوچھا تو کہا: (میرے بیٹے) عبداللہ نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دے دی ہے۔ آپ نے فرمایا: ”عبداللہ سے کہو کہ اس سے رجوع کرے‘ پھر اسے چھوڑے رکھے حتیٰ کہ وہ اپنے حیض سے پاک ہوجائے‘ پھر اسے دوسرا حیض آئے‘ پھر جب وہ حیض سے پاک ہو تو اگر چاہے تو اسے جماع کرنے سے قبل طلاق دے دے اور اگر چاہے تو اسے اپنے نکاح میں رکھے۔ بلاشبہ یہ ہے وہ صحیح وقت جو اللہ تعالیٰ نے عورتوں کو طلاق دینے کے لیے مقرر کیا ہے۔“
تشریح:
(1) حیض کی حالت بدبو اور گندگی کی حالت ہوتی ہے۔ اس میں جماع منع ہے‘ لہٰذا اس حالت میں مرد کو بیوی سے رغبت نہیں ہوتی۔ ممکن ہے ایسی حالت میں کوئی شخص طلاق دینے میں جلد بازی کرے‘ اس لیے شریعت نے ایسی حالت میں طلاق دینے سے منع فرمایا ہے۔ اگر کوئی شخص اس غلطی کا ارتکاب کرتے تو اسے رجوع کرنا ہوگا‘ البتہ وہ طلاق شمار ہوگی‘ رجوع کرے یا نہ کرے۔ لیکن اگر وہ تیسری طلاق نہیں تو اس سے نکاح ختم نہیں ہوگا۔ اگر تیسری ہے تو رجوع کی اجازت نہیں ہوگی‘ نکاح ختم۔ (2) معلوم ہوا طلاق دینے کا صحیح وقت طہر کی حالت ہے جس میں جماع نہ کیا گیا ہو۔
الحکم التفصیلی:
المواضيع
موضوعات
Topics
Sharing Link:
ترقیم کوڈ
اسم الترقيم
نام ترقیم
رقم الحديث(حدیث نمبر)
١
ترقيم موقع محدّث
ویب سائٹ محدّث ترقیم
3423
٢
ترقيم أبي غدّة (المكتبة الشاملة)
ترقیم ابو غدہ (مکتبہ شاملہ)
3389
٣
ترقيم العالمية (برنامج الكتب التسعة)
انٹرنیشنل ترقیم (کتب تسعہ پروگرام)
3336
٤
ترقيم أبي غدّة (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم ابو غدہ (کتب تسعہ پروگرام)
3389
٦
ترقيم شرکة حرف (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3391
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3389
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3418
تمہید کتاب
طلاق کا عقد نکاح کی ضد ہے ۔عقد کے معنی ہیں گرہ دینا اور طلاق کے معنی ہیں گرہ کھول دینا۔اسی لحاظ سے نکاح کی مشروعیت کے ساتھ ساتھ طلاق کی مشروعیت بھی ضروری تھی کیونکہ بسا اوقات نکاح موافق نہیں رہتا بلکہ مضر بن جاتا ہے تو پھر طلاق ہی اس کا علاج ہے ۔البتہ بلا وجہ طلاق دینا گناہ ہے ۔اس کے بغیر گزارہ ہو سکے تو کرنا چاہیے یہ آخری چارۂ کار ہے طلاق ضرورت کے مطابق مشروع ہے جہاں ایک طلاق سے ضرورت پوری ہوتی ہو وہاں ایک سے زائد منع ہیں چونکہ طلاق بذات خود کوئی اچھا فعل نہیں ہے اس لیے شریعت نے طلاق کے بعد بھی کچھ مدت رکھی ہے کہ اگر کوئی جلد بازی یا جذبات یا مجبوری میں طلاق دے بیٹھے تو وہ اس کے دوران رجوع کر سکتا ہے اس مدت کو عدت کہتے ہیں البتہ وہ طلاق شمار ہوگی شریعت ایک طلاق سے نکاح ختم نہیں کرتی بشرطیکہ عدت کے دوران رجوع ہو جائے بلکہ تیسری طلاق سے نکاح ختم ہو جاتا ہے اس کے بعد رجوع یا نکاح کی گنجائش نہیں رہتی یاد رہے کہ طلاق اور رجوع خالص مرد کا حق ہے ۔
حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دے دی۔ (ان کے والد محترم)حضرت عمر ؓ نے اس بارے میں پوچھا تو کہا: (میرے بیٹے) عبداللہ نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دے دی ہے۔ آپ نے فرمایا: ”عبداللہ سے کہو کہ اس سے رجوع کرے‘ پھر اسے چھوڑے رکھے حتیٰ کہ وہ اپنے حیض سے پاک ہوجائے‘ پھر اسے دوسرا حیض آئے‘ پھر جب وہ حیض سے پاک ہو تو اگر چاہے تو اسے جماع کرنے سے قبل طلاق دے دے اور اگر چاہے تو اسے اپنے نکاح میں رکھے۔ بلاشبہ یہ ہے وہ صحیح وقت جو اللہ تعالیٰ نے عورتوں کو طلاق دینے کے لیے مقرر کیا ہے۔“
حدیث حاشیہ:
(1) حیض کی حالت بدبو اور گندگی کی حالت ہوتی ہے۔ اس میں جماع منع ہے‘ لہٰذا اس حالت میں مرد کو بیوی سے رغبت نہیں ہوتی۔ ممکن ہے ایسی حالت میں کوئی شخص طلاق دینے میں جلد بازی کرے‘ اس لیے شریعت نے ایسی حالت میں طلاق دینے سے منع فرمایا ہے۔ اگر کوئی شخص اس غلطی کا ارتکاب کرتے تو اسے رجوع کرنا ہوگا‘ البتہ وہ طلاق شمار ہوگی‘ رجوع کرے یا نہ کرے۔ لیکن اگر وہ تیسری طلاق نہیں تو اس سے نکاح ختم نہیں ہوگا۔ اگر تیسری ہے تو رجوع کی اجازت نہیں ہوگی‘ نکاح ختم۔ (2) معلوم ہوا طلاق دینے کا صحیح وقت طہر کی حالت ہے جس میں جماع نہ کیا گیا ہو۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دے دی تو عمر ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے یہ کہہ کر کہ عبداللہ نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دے دی ہے مسئلہ پوچھا (کہ کیا اس کی طلاق صحیح ہوئی ہے)؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”عبداللہ سے کہو (طلاق ختم کر کے) اسے لوٹا لے (یعنی اپنی بیوی بنا لے) پھر اسے اپنے اس حیض سے پاک ہو لینے دے، پھر جب وہ دوبارہ حائضہ ہو اور اس حیض سے پاک ہو جائے تو وہ اگر اسے چھوڑ دینا چاہے تو اسے جماع کرنے سے پہلے چھوڑ دے اور اگر اسے رکھنا چاہے تو اسے رکھ لے (اور اس سے اپنی ازدواجی زندگی بحال کرے) یہ ہے وہ عدت جس کے مطابق اللہ عزوجل نے عورتوں کو طلاق دینے کا حکم دیا ہے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Nafi' narrated from 'Abdullah, that he divorced his wife while she was menstruating. 'Umar asked the Messenger of Allah (ﷺ) about that and said: "Abdullah has divorced his wife while she was menstruating." He said: "Tell 'Abdullah to take her back, then leave her until she becomes pure from this menstrual period, then menstruates again, then when she becomes pure again, if he wishes he may separate from her before having intercourse with her, or if he wishes he may keep her. This is the time when Allah, the Mighty and Sublime, has stated that women may be divorced.