باب: اس عدت میں طلاق دینے کا وقت جو اللہ تعالیٰ نے عورتوں کو طلاق دینے کے لیے مقرر فرمائی ہے
)
Sunan-nasai:
The Book of Divorce
(Chapter: Divorce At The Time When Allah Has Stated That Women May Be Divorced)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3390.
حضرت ابن عمر ؓ سے منقول ہے کہ انہوں نے رسول اللہﷺ کے زمانے میں اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دے دی تھی۔ حضرت عمر بن خطاب ؓ نے اس بارے میں رسول اللہﷺ سے پوچھا تو رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”اسے کہو کہ اس سے رجوع کرے‘ پھر اسے اپنے پاس رکھے حتیٰ کہ وہ پاک ہو‘ پھر اسے حیض آئے‘ پھر وہ پاک ہو۔ اب اس کے بعد اگر وہ چاہے تو اسے رکھے اور چاہے تو جماع سے پہلے طلاق دے دے۔ یہ صحیح وقت ہے جو اللہ تعالیٰ نے عورتوں کو طلاق دینے کے لیے مقرر فرمایا ہے۔“
تشریح:
الحکم التفصیلی:
المواضيع
موضوعات
Topics
Sharing Link:
ترقیم کوڈ
اسم الترقيم
نام ترقیم
رقم الحديث(حدیث نمبر)
١
ترقيم موقع محدّث
ویب سائٹ محدّث ترقیم
3424
٢
ترقيم أبي غدّة (المكتبة الشاملة)
ترقیم ابو غدہ (مکتبہ شاملہ)
3390
٣
ترقيم العالمية (برنامج الكتب التسعة)
انٹرنیشنل ترقیم (کتب تسعہ پروگرام)
3337
٤
ترقيم أبي غدّة (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم ابو غدہ (کتب تسعہ پروگرام)
3390
٦
ترقيم شرکة حرف (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3392
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3390
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3419
تمہید کتاب
طلاق کا عقد نکاح کی ضد ہے ۔عقد کے معنی ہیں گرہ دینا اور طلاق کے معنی ہیں گرہ کھول دینا۔اسی لحاظ سے نکاح کی مشروعیت کے ساتھ ساتھ طلاق کی مشروعیت بھی ضروری تھی کیونکہ بسا اوقات نکاح موافق نہیں رہتا بلکہ مضر بن جاتا ہے تو پھر طلاق ہی اس کا علاج ہے ۔البتہ بلا وجہ طلاق دینا گناہ ہے ۔اس کے بغیر گزارہ ہو سکے تو کرنا چاہیے یہ آخری چارۂ کار ہے طلاق ضرورت کے مطابق مشروع ہے جہاں ایک طلاق سے ضرورت پوری ہوتی ہو وہاں ایک سے زائد منع ہیں چونکہ طلاق بذات خود کوئی اچھا فعل نہیں ہے اس لیے شریعت نے طلاق کے بعد بھی کچھ مدت رکھی ہے کہ اگر کوئی جلد بازی یا جذبات یا مجبوری میں طلاق دے بیٹھے تو وہ اس کے دوران رجوع کر سکتا ہے اس مدت کو عدت کہتے ہیں البتہ وہ طلاق شمار ہوگی شریعت ایک طلاق سے نکاح ختم نہیں کرتی بشرطیکہ عدت کے دوران رجوع ہو جائے بلکہ تیسری طلاق سے نکاح ختم ہو جاتا ہے اس کے بعد رجوع یا نکاح کی گنجائش نہیں رہتی یاد رہے کہ طلاق اور رجوع خالص مرد کا حق ہے ۔
حضرت ابن عمر ؓ سے منقول ہے کہ انہوں نے رسول اللہﷺ کے زمانے میں اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دے دی تھی۔ حضرت عمر بن خطاب ؓ نے اس بارے میں رسول اللہﷺ سے پوچھا تو رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”اسے کہو کہ اس سے رجوع کرے‘ پھر اسے اپنے پاس رکھے حتیٰ کہ وہ پاک ہو‘ پھر اسے حیض آئے‘ پھر وہ پاک ہو۔ اب اس کے بعد اگر وہ چاہے تو اسے رکھے اور چاہے تو جماع سے پہلے طلاق دے دے۔ یہ صحیح وقت ہے جو اللہ تعالیٰ نے عورتوں کو طلاق دینے کے لیے مقرر فرمایا ہے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دے دی تو عمر بن خطاب ؓ نے اس کے متعلق رسول اللہ ﷺ سے مسئلہ پوچھا، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”عبداللہ سے کہو کہ اس سے رجوع کر لے (یعنی طلاق ختم کر کے اسے اپنی بیوی بنا لے) پھر اسے روکے رکھے جب تک کہ وہ حیض سے پاک نہ ہو جائے پھر اسے حیض آئے پھر پاک ہو (جب وہ دوبارہ حیض سے پاک ہو جائے) تو چاہے تو اسے روک لے اور چاہے تو اسے چھونے (اس کے پاس جانے اور اس سے صحبت کرنے) سے پہلے اسے طلاق دیدے ۔ یہی وہ عدت ہے جسے ملحوظ رکھتے ہوئے اللہ عزوجل نے عورت کو طلاق دینے کا حکم دیا ہے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Ibn 'Umar that he divorced his wife while she was menstruating, during the time of the Messenger of Allah (ﷺ). 'Umar bin Al-Khattab (RA) asked the Messenger of Allah about that, and the Messenger of Allah (ﷺ) said: "Tell him to take her back and keep her until she becomes pure, then menstruates again and becomes pure again. Then if he wishes he may keep her, or if he wishes, he may divorce her before he touches (has intercourse with) her. This is the time when Allah, the Mighty and Sublime, has stated that women may be divorced.