باب: اس عدت میں طلاق دینے کا وقت جو اللہ تعالیٰ نے عورتوں کو طلاق دینے کے لیے مقرر فرمائی ہے
)
Sunan-nasai:
The Book of Divorce
(Chapter: Divorce At The Time When Allah Has Stated That Women May Be Divorced)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3392.
حضرت ابوزبیر کی موجودگی میں حضرت ابن عمر ؓ سے پوچھا گیا کہ آپ کا اس آدمی کے بارے میں کیا خیال ہے جس نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دے دی؟ وہ فرمانے لگے: عبداللہ بن عمر نے اپنی بیوی کو رسول اللہﷺ کے زمانے میں حیض کی حالت میں طلاق دے دی تھی تو حضرت عمر ؓ نے رسول اللہﷺ سے پوچھا تو (یوں) کہا: عبداللہ بن عمر نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دے دی ہے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”اسے چاہیے کہ وہ اس سے رجوع کرے۔“ اور آپ نے میری بیوی میرے پاس بھیج دی اور فرمایا: ”جب یہ حیض سے پاک ہو تو پھر طلاق دے یا اپنے نکاح میں رکھے۔“ پھر نبیﷺ نے یہ آیت پڑھی: ﴿يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا طَلَّقْتُمْ النِّسَاءَ…﴾ ”اے نبی! جب تم عورتوں کو طلاق دینے لگو تو انہیں ان کی عدت کے شروع وقت میں طلاق دو۔“
تشریح:
(1) [فِي قُبُلِ عِدَّتِهِنَّ] یہ جملہ حضرت عبداللہ بن عمر اور حضرت عبداللہ بن عباس کی قراء ت کے مطابق سورۂ طلاق کی پہلی آیت کا حصہ ہے‘ یعنی وہ اسے لِعِدَّتِھِنَّ کی جگہ قراء ت کرتے تھے۔ لیکن یہ قرء ت شاذ ہے‘ تاہم یہ جملہ نبیﷺ سے مرفوعاً صحیح ثابت ہے اور حجت ہے جس سے آیت کا مفہوم متعین ہو جاتا ہے‘ یعنی تم عورتوں کو طلاق دینے لگو تو انہیں عدت کے آغاز‘ یعنی طہر میں طلاق دو۔ (2) چونکہ عدت حیض سے شمار ہوتی ہے‘ لہٰـذا حیض کی حالت میں طلاق سے عدت صحیح نہیں شروع ہوسکے گی۔ اگر وہ حیض شمار کریں گے تو عدت کم ہو جائے گی اور اگر اسے شمار نہیں کریں گے تو عدت لمبی ہوجائے گی‘ لہٰذا طلاق طہر میں ہونی چاہیے تاکہ حیض سے عدت شروع ہوسکے۔
الحکم التفصیلی:
المواضيع
موضوعات
Topics
Sharing Link:
ترقیم کوڈ
اسم الترقيم
نام ترقیم
رقم الحديث(حدیث نمبر)
١
ترقيم موقع محدّث
ویب سائٹ محدّث ترقیم
3426
٢
ترقيم أبي غدّة (المكتبة الشاملة)
ترقیم ابو غدہ (مکتبہ شاملہ)
3392
٣
ترقيم العالمية (برنامج الكتب التسعة)
انٹرنیشنل ترقیم (کتب تسعہ پروگرام)
3339
٤
ترقيم أبي غدّة (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم ابو غدہ (کتب تسعہ پروگرام)
3392
٦
ترقيم شركة حرف (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3394
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3392
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3421
تمہید کتاب
طلاق کا عقد نکاح کی ضد ہے ۔عقد کے معنی ہیں گرہ دینا اور طلاق کے معنی ہیں گرہ کھول دینا۔اسی لحاظ سے نکاح کی مشروعیت کے ساتھ ساتھ طلاق کی مشروعیت بھی ضروری تھی کیونکہ بسا اوقات نکاح موافق نہیں رہتا بلکہ مضر بن جاتا ہے تو پھر طلاق ہی اس کا علاج ہے ۔البتہ بلا وجہ طلاق دینا گناہ ہے ۔اس کے بغیر گزارہ ہو سکے تو کرنا چاہیے یہ آخری چارۂ کار ہے طلاق ضرورت کے مطابق مشروع ہے جہاں ایک طلاق سے ضرورت پوری ہوتی ہو وہاں ایک سے زائد منع ہیں چونکہ طلاق بذات خود کوئی اچھا فعل نہیں ہے اس لیے شریعت نے طلاق کے بعد بھی کچھ مدت رکھی ہے کہ اگر کوئی جلد بازی یا جذبات یا مجبوری میں طلاق دے بیٹھے تو وہ اس کے دوران رجوع کر سکتا ہے اس مدت کو عدت کہتے ہیں البتہ وہ طلاق شمار ہوگی شریعت ایک طلاق سے نکاح ختم نہیں کرتی بشرطیکہ عدت کے دوران رجوع ہو جائے بلکہ تیسری طلاق سے نکاح ختم ہو جاتا ہے اس کے بعد رجوع یا نکاح کی گنجائش نہیں رہتی یاد رہے کہ طلاق اور رجوع خالص مرد کا حق ہے ۔
حضرت ابوزبیر کی موجودگی میں حضرت ابن عمر ؓ سے پوچھا گیا کہ آپ کا اس آدمی کے بارے میں کیا خیال ہے جس نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دے دی؟ وہ فرمانے لگے: عبداللہ بن عمر نے اپنی بیوی کو رسول اللہﷺ کے زمانے میں حیض کی حالت میں طلاق دے دی تھی تو حضرت عمر ؓ نے رسول اللہﷺ سے پوچھا تو (یوں) کہا: عبداللہ بن عمر نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دے دی ہے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”اسے چاہیے کہ وہ اس سے رجوع کرے۔“ اور آپ نے میری بیوی میرے پاس بھیج دی اور فرمایا: ”جب یہ حیض سے پاک ہو تو پھر طلاق دے یا اپنے نکاح میں رکھے۔“ پھر نبیﷺ نے یہ آیت پڑھی: ﴿يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا طَلَّقْتُمْ النِّسَاءَ…﴾ ”اے نبی! جب تم عورتوں کو طلاق دینے لگو تو انہیں ان کی عدت کے شروع وقت میں طلاق دو۔“
حدیث حاشیہ:
(1) [فِي قُبُلِ عِدَّتِهِنَّ] یہ جملہ حضرت عبداللہ بن عمر اور حضرت عبداللہ بن عباس کی قراء ت کے مطابق سورۂ طلاق کی پہلی آیت کا حصہ ہے‘ یعنی وہ اسے لِعِدَّتِھِنَّ کی جگہ قراء ت کرتے تھے۔ لیکن یہ قرء ت شاذ ہے‘ تاہم یہ جملہ نبیﷺ سے مرفوعاً صحیح ثابت ہے اور حجت ہے جس سے آیت کا مفہوم متعین ہو جاتا ہے‘ یعنی تم عورتوں کو طلاق دینے لگو تو انہیں عدت کے آغاز‘ یعنی طہر میں طلاق دو۔ (2) چونکہ عدت حیض سے شمار ہوتی ہے‘ لہٰـذا حیض کی حالت میں طلاق سے عدت صحیح نہیں شروع ہوسکے گی۔ اگر وہ حیض شمار کریں گے تو عدت کم ہو جائے گی اور اگر اسے شمار نہیں کریں گے تو عدت لمبی ہوجائے گی‘ لہٰذا طلاق طہر میں ہونی چاہیے تاکہ حیض سے عدت شروع ہوسکے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابو الزبیر کہتے ہیں کہ انہوں نے عبدالرحمٰن بن ایمن کو ابن عمر ؓ سے سوال کرتے سنا: آپ کی کیا رائے ہے ایسے شخص کے بارے میں جس نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دی؟ انہوں نے جواب دیا: عبداللہ بن عمر ؓ نے اپنی بیوی کو رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں اس وقت طلاق دی جب وہ حیض سے تھی تو عمر ؓ نے رسول اللہ ﷺ کو یہ بتاتے ہوئے مسئلہ پوچھا کہ عبداللہ بن عمر کی بیوی حالت حیض میں تھی اس نے اسے اسی حالت میں طلاق دے دی ہے؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”عبداللہ کو چاہیئے کہ وہ اس سے رجوع کرے“، اور پھر آپ نے میری بیوی میرے پاس بھیج دی اور فرمایا: ”جب وہ حیض سے پاک و صاف ہو جائے تب اسے یا تو طلاق دیدے یا اسے روک لے“ (اسے دونوں کا اختیار ہے جیسی اس کی مرضی و پسند ہو)۔ عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں: (اس کے بعد) نبی اکرم ﷺ نے پڑھا: «يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَطَلِّقُوهُنَّ» ”اے نبی! (اپنی امت سے کہو کہ) جب تم اپنی عورتوں کو طلاق دینا چاہو تو ان کی عدت (کے دنوں کے آغاز) میں انہیں طلاق دو۔“ (الطلاق: ۱)۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
'Abdur Rahman bin Ayman asked Ibn 'Umar while Abu Az-Zubair was listening: "What did you think about a man who divorces his wife when she is menstruating?" He said to him: "Abdullah bin 'Umar divorced his wife when she was menstruating during the time of the Messenger of Allah (ﷺ). 'Umar asked the Messenger of Allah (about that) and said: 'Abdullah bin 'Umar has divorced his wife while she was menstruating.' The Messenger of Allah (ﷺ) said: 'Let him take her back.' So he made me take her back. He said: 'When she becomes pure, let him divorce her or keep her.' Ibn 'Umar said: 'The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) said(saying of Allah, the Mighty and Sublime:): 'O Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم)! When you divorce women, divorce them before their 'Iddah (prescribed period) elapses