باب: اس عدت میں طلاق دینے کا وقت جو اللہ تعالیٰ نے عورتوں کو طلاق دینے کے لیے مقرر فرمائی ہے
)
Sunan-nasai:
The Book of Divorce
(Chapter: Divorce At The Time When Allah Has Stated That Women May Be Divorced)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3393.
حضرت ابن عباس ؓ سے منقول ہے کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان: ﴿يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَطَلِّقُوهُنَّ لِعِدَّتِهِنَّ…﴾ میں ﴿لِعِدَّتِهِنَّ…﴾ سے مراد قُبُلِ عِدَّتِھِنَّ ہے‘ یعنی عدت کے آغاز میں (طلاق دو)۔
تشریح:
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کا مطلب یہ ہے کہ طلاق عدت سے پہلے ہونی چاہیے‘ یعنی طہر میں کیونکہ عدت کا آغاز حیض سے ہوتا ہے۔ اگر طلاق حیض میں ہوئی تو وہ عدت کے دوران میں ہوگی جو درست نہیں۔
الحکم التفصیلی:
المواضيع
موضوعات
Topics
Sharing Link:
ترقیم کوڈ
اسم الترقيم
نام ترقیم
رقم الحديث(حدیث نمبر)
١
ترقيم موقع محدّث
ویب سائٹ محدّث ترقیم
3427
٢
ترقيم أبي غدّة (المكتبة الشاملة)
ترقیم ابو غدہ (مکتبہ شاملہ)
3393
٣
ترقيم العالمية (برنامج الكتب التسعة)
انٹرنیشنل ترقیم (کتب تسعہ پروگرام)
3340
٤
ترقيم أبي غدّة (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم ابو غدہ (کتب تسعہ پروگرام)
3393
٦
ترقيم شرکة حرف (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3395
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3393
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3422
تمہید کتاب
طلاق کا عقد نکاح کی ضد ہے ۔عقد کے معنی ہیں گرہ دینا اور طلاق کے معنی ہیں گرہ کھول دینا۔اسی لحاظ سے نکاح کی مشروعیت کے ساتھ ساتھ طلاق کی مشروعیت بھی ضروری تھی کیونکہ بسا اوقات نکاح موافق نہیں رہتا بلکہ مضر بن جاتا ہے تو پھر طلاق ہی اس کا علاج ہے ۔البتہ بلا وجہ طلاق دینا گناہ ہے ۔اس کے بغیر گزارہ ہو سکے تو کرنا چاہیے یہ آخری چارۂ کار ہے طلاق ضرورت کے مطابق مشروع ہے جہاں ایک طلاق سے ضرورت پوری ہوتی ہو وہاں ایک سے زائد منع ہیں چونکہ طلاق بذات خود کوئی اچھا فعل نہیں ہے اس لیے شریعت نے طلاق کے بعد بھی کچھ مدت رکھی ہے کہ اگر کوئی جلد بازی یا جذبات یا مجبوری میں طلاق دے بیٹھے تو وہ اس کے دوران رجوع کر سکتا ہے اس مدت کو عدت کہتے ہیں البتہ وہ طلاق شمار ہوگی شریعت ایک طلاق سے نکاح ختم نہیں کرتی بشرطیکہ عدت کے دوران رجوع ہو جائے بلکہ تیسری طلاق سے نکاح ختم ہو جاتا ہے اس کے بعد رجوع یا نکاح کی گنجائش نہیں رہتی یاد رہے کہ طلاق اور رجوع خالص مرد کا حق ہے ۔
حضرت ابن عباس ؓ سے منقول ہے کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان: ﴿يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَطَلِّقُوهُنَّ لِعِدَّتِهِنَّ…﴾ میں ﴿لِعِدَّتِهِنَّ…﴾ سے مراد قُبُلِ عِدَّتِھِنَّ ہے‘ یعنی عدت کے آغاز میں (طلاق دو)۔
حدیث حاشیہ:
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کا مطلب یہ ہے کہ طلاق عدت سے پہلے ہونی چاہیے‘ یعنی طہر میں کیونکہ عدت کا آغاز حیض سے ہوتا ہے۔ اگر طلاق حیض میں ہوئی تو وہ عدت کے دوران میں ہوگی جو درست نہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
مجاہد (اپنے استاذ) ابن عباس رضی الله عنہ سے اللہ تعالیٰ کے قول «يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَطَلِّقُوهُنَّ لِعِدَّتِهِنَّ» یعنی ”جب عورت حیض سے پاک ہو جائے اور اس سے اس طہر میں صحبت بھی نہ کی جائے تب طلاق دینی چاہیئے“ کے سلسلے میں روایت کرتے ہیں کہ ابن عباس ؓ نے «لِعِدَّتِهِنَّ» کی جگہ «قبل عدتهن» پڑھا ہے۔۱؎
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Ibn 'Abbas, concerning the saying of Allah, the Mighty and Sublime: "O Prophet! When you divorce women, divorce them at their 'Iddah (prescribed periods)." Ibn 'Abbas (RA) said: "Before their 'Iddah elapses.