Sunan-nasai:
The Book of Divorce
(Chapter: Divorce Without The 'Iddah And What Is Counted As A Divorce)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3400.
حضرت یونس بن جبیر نے کہا: میں نے حضرت ابن عمر ؓ سے عرض کیا کہ ایک آدمی نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دے دی۔ (تو اب کیا کرے؟) فرمانے لگے: کیا تو عبداللہ بن عمر کو جانتا ہے؟ اس نے بھی اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دے دی تھی۔ تو حضرت عمر ؓ یہ مسئلہ پوچھنے کے لیے نبیﷺ کے پاس حاضر ہوئے تو آپ نے حکم دیا کہ وہ اس سے رجوع کرے‘ پھر صحیح وقت میں نئے سرے سے طلاق دے۔ میں نے کہا: جب آدمی اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دے دے تو کیا وہ طلاق شمار ہوگی؟ فرمایا: اور کیا؟ اگرچہ وہ صحیح وقت پر دینے سے عاجز رہا اور اس نے نادانی کا مظاہرہ کیا۔
تشریح:
جمہور اہل علم کا یہی مسلک ہے کہ حیض کی طلاق باوجود جائز نہ ہونے کے شمار ہوگی۔ اس سلسلے میں سب سے بڑی دلیل حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کا اپنا فرمان ہے کہ میری طلاق کو ایک شمار کیا گیا۔ ”حُسِبَتْ عَلَیِّ بتطليقةٍ“ اسی طرح نبیﷺ کا انہیں رجوع کے لیے فرمانا اور درمیان میں ایک طہر انتظار کرنا بھی اس مسلک کی تائید کرتا ہے۔ اگر طلاق واقع ہی نہیں ہوئی تھی تو رجوع اور طہر کا انتظار کیا معنیٰ رکھتا ہے۔ مندرجہ بالا روایات میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے شاگردوں کو فتویٰ بھی یہی دیا ہے‘ لہٰذا یہی مسلک صحیح ہے۔ امام ابن حزم اور شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا قول اس مسئلے میں شاذ ہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3402
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3400
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3429
تمہید کتاب
طلاق کا عقد نکاح کی ضد ہے ۔عقد کے معنی ہیں گرہ دینا اور طلاق کے معنی ہیں گرہ کھول دینا۔اسی لحاظ سے نکاح کی مشروعیت کے ساتھ ساتھ طلاق کی مشروعیت بھی ضروری تھی کیونکہ بسا اوقات نکاح موافق نہیں رہتا بلکہ مضر بن جاتا ہے تو پھر طلاق ہی اس کا علاج ہے ۔البتہ بلا وجہ طلاق دینا گناہ ہے ۔اس کے بغیر گزارہ ہو سکے تو کرنا چاہیے یہ آخری چارۂ کار ہے طلاق ضرورت کے مطابق مشروع ہے جہاں ایک طلاق سے ضرورت پوری ہوتی ہو وہاں ایک سے زائد منع ہیں چونکہ طلاق بذات خود کوئی اچھا فعل نہیں ہے اس لیے شریعت نے طلاق کے بعد بھی کچھ مدت رکھی ہے کہ اگر کوئی جلد بازی یا جذبات یا مجبوری میں طلاق دے بیٹھے تو وہ اس کے دوران رجوع کر سکتا ہے اس مدت کو عدت کہتے ہیں البتہ وہ طلاق شمار ہوگی شریعت ایک طلاق سے نکاح ختم نہیں کرتی بشرطیکہ عدت کے دوران رجوع ہو جائے بلکہ تیسری طلاق سے نکاح ختم ہو جاتا ہے اس کے بعد رجوع یا نکاح کی گنجائش نہیں رہتی یاد رہے کہ طلاق اور رجوع خالص مرد کا حق ہے ۔
حضرت یونس بن جبیر نے کہا: میں نے حضرت ابن عمر ؓ سے عرض کیا کہ ایک آدمی نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دے دی۔ (تو اب کیا کرے؟) فرمانے لگے: کیا تو عبداللہ بن عمر کو جانتا ہے؟ اس نے بھی اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دے دی تھی۔ تو حضرت عمر ؓ یہ مسئلہ پوچھنے کے لیے نبیﷺ کے پاس حاضر ہوئے تو آپ نے حکم دیا کہ وہ اس سے رجوع کرے‘ پھر صحیح وقت میں نئے سرے سے طلاق دے۔ میں نے کہا: جب آدمی اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دے دے تو کیا وہ طلاق شمار ہوگی؟ فرمایا: اور کیا؟ اگرچہ وہ صحیح وقت پر دینے سے عاجز رہا اور اس نے نادانی کا مظاہرہ کیا۔
حدیث حاشیہ:
جمہور اہل علم کا یہی مسلک ہے کہ حیض کی طلاق باوجود جائز نہ ہونے کے شمار ہوگی۔ اس سلسلے میں سب سے بڑی دلیل حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کا اپنا فرمان ہے کہ میری طلاق کو ایک شمار کیا گیا۔ ”حُسِبَتْ عَلَیِّ بتطليقةٍ“ اسی طرح نبیﷺ کا انہیں رجوع کے لیے فرمانا اور درمیان میں ایک طہر انتظار کرنا بھی اس مسلک کی تائید کرتا ہے۔ اگر طلاق واقع ہی نہیں ہوئی تھی تو رجوع اور طہر کا انتظار کیا معنیٰ رکھتا ہے۔ مندرجہ بالا روایات میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے شاگردوں کو فتویٰ بھی یہی دیا ہے‘ لہٰذا یہی مسلک صحیح ہے۔ امام ابن حزم اور شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا قول اس مسئلے میں شاذ ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
یونس بن جبیر کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر ؓ سے کہا: ایک آدمی نے اپنی بیوی کو جب کہ وہ حیض سے تھی طلاق دے دی (تو اس کا مسئلہ کیا ہے؟) تو انہوں نے کہا: کیا تم عبداللہ بن عمر کو جانتے ہو، انہوں نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی تھی اور وہ اس وقت حالت حیض میں تھی۔ تو عمر ؓ نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے اور آپ سے اس کے متعلق سوال کیا، تو آپ ﷺ نے انہیں حکم دیا کہ وہ اپنی بیوی کو لوٹا لے، پھر اس کی عدت کا انتظار کرے۔ میں نے ان سے پوچھا: جب آدمی اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دیدے تو کیا وہ اس طلاق کو شمار کرے گا؟ انہوں نے کہا: کیوں نہیں، اگر وہ رجوع نہ کرتا اور حماقت کرتا۔ (تو کیا وہ شمار نہ ہوتی؟ ہوتی، اس لیے ہو گی)۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Yunus bin Jubair said: "I said to Ibn 'Umar: 'A man divorced his wife while she was menstruating.' He said: 'Do you know 'Abdullah bin 'Umar? He divorced his wife when she was menstruating, and 'Umar went to the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) and asked him about that, and he told him to take her back then wait for the right time.' I said to him: 'Was that divorce counted?' He said: 'Be quiet! What do you think if some becomes helpless and behaves foolishly?