قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الطَّلَاقِ (بَابُ إِحْلَالِ الْمُطَلَّقَةِ ثَلَاثًا وَالنِّكَاحِ الَّذِي يُحِلُّهَا بِهِ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

3415 .   أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ قَالَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ رَزِينِ بْنِ سُلَيْمَانَ الْأَحْمَرِيِّ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الرَّجُلِ يُطَلِّقُ امْرَأَتَهُ ثَلَاثًا فَيَتَزَوَّجُهَا الرَّجُلُ فَيُغْلِقُ الْبَابَ وَيُرْخِي السِّتْرَ ثُمَّ يُطَلِّقُهَا قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بِهَا قَالَ لَا تَحِلُّ لِلْأَوَّلِ حَتَّى يُجَامِعَهَا الْآخَرُ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ هَذَا أَوْلَى بِالصَّوَابِ

سنن نسائی:

کتاب: طلاق سے متعلق احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: تین طلاق والی عورت کسی نکاح کے ساتھ (پہلے خاوند کے لیے) حلال ہوسکتی ہے؟

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

3415.   حضرت ابن عمر ؓ سے مروی ہے کہ نبیﷺسے اس آدمی کے بارے میں پوچھا گیا جو اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دیتا ہے‘ پھر کوئی اور آدمی اس سے نکاح کرلیتا ہے‘ پھر وہ دروازہ بند کرکے پردہ لٹکا لیتا ہے لیکن جماع سے پہلے اسے طلاق دے دیتا ہے۔ آپ نے فرمایا: ”اتنے سے وہ پہلے خاوند کے لیے حلال نہ ہوگی حتیٰ کہ دوسرا خاوند اس سے جماع کرے۔“ ابو عبدالرحمن (امام نسائی) فرماتے ہیں: یہ (سفیان والی سند شعبہ کی مذکورہ سند سے) درستی کے زیادہ لائق ہے (لیکن دونوں کا متن شواہد کی رو سے صحیح ہے)۔