Sunan-nasai:
The Book of Divorce
(Chapter: Another Explanation Of The Meaning Of This Verse)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3421.
نبیﷺ کی زوجۂ محترمہ حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ اپنی زوجۂ محترمہ حضرت زینبؓ کے پاس (زیادہ دیر) ٹھہرتے اور ان کے پاس شہد پیتے تھے۔ میں نے اور حفصہ نے آپس میں منصوبہ بنایا کہ نبیﷺ ہم میں سے جس کے ہاں بھی تشریف لائیں وہ آپ سے کے کہ میں آپ سے مغافیر کی بو پاتی ہوں۔ آپ ہم میں سے کسی کے پاس تشریف لائے تو اس نے آپ سے وہی بات کہہ دی۔ آپ نے فرمایا: ”میں نے تو زینب کے ہاں سے شہد پیا ہے‘ دوبارہ نہیں پیوں گا۔“ پھر یہ آیت اتری: ﴿یٰآَیُّھَا النَّبِیُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا اَحَلَّ اللّٰہُ لَکَ﴾ ”اے نبی!آپ اس چیز کو کیوں حرام کرتے ہیں جسے اللہ تعالیٰ نے آپ کے لیے حلال کیا ہے؟“(آگے آنے والے الفاظ) ﴿إِنْ تَتُوبَا إِلَى اللَّهِ﴾ میں حضرت عائشہ اور حفصہ رضی اللہ عنہما کی طرف اشارہ ہے اور﴿وَإِذْ أَسَرَّ النَّبِيُّ إِلَى بَعْضِ أَزْوَاجِهِ حَدِيثًا﴾ میں بات سے مراد آپ کا یہ فرمان ہے‘ میں نے شہد پیا ہے (دوبارہ نہیں پیوں گا)۔ یہ ساری تفصیل عطاء کی حدیث میں ہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3423
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3421
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3450
تمہید کتاب
طلاق کا عقد نکاح کی ضد ہے ۔عقد کے معنی ہیں گرہ دینا اور طلاق کے معنی ہیں گرہ کھول دینا۔اسی لحاظ سے نکاح کی مشروعیت کے ساتھ ساتھ طلاق کی مشروعیت بھی ضروری تھی کیونکہ بسا اوقات نکاح موافق نہیں رہتا بلکہ مضر بن جاتا ہے تو پھر طلاق ہی اس کا علاج ہے ۔البتہ بلا وجہ طلاق دینا گناہ ہے ۔اس کے بغیر گزارہ ہو سکے تو کرنا چاہیے یہ آخری چارۂ کار ہے طلاق ضرورت کے مطابق مشروع ہے جہاں ایک طلاق سے ضرورت پوری ہوتی ہو وہاں ایک سے زائد منع ہیں چونکہ طلاق بذات خود کوئی اچھا فعل نہیں ہے اس لیے شریعت نے طلاق کے بعد بھی کچھ مدت رکھی ہے کہ اگر کوئی جلد بازی یا جذبات یا مجبوری میں طلاق دے بیٹھے تو وہ اس کے دوران رجوع کر سکتا ہے اس مدت کو عدت کہتے ہیں البتہ وہ طلاق شمار ہوگی شریعت ایک طلاق سے نکاح ختم نہیں کرتی بشرطیکہ عدت کے دوران رجوع ہو جائے بلکہ تیسری طلاق سے نکاح ختم ہو جاتا ہے اس کے بعد رجوع یا نکاح کی گنجائش نہیں رہتی یاد رہے کہ طلاق اور رجوع خالص مرد کا حق ہے ۔
نبیﷺ کی زوجۂ محترمہ حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ اپنی زوجۂ محترمہ حضرت زینبؓ کے پاس (زیادہ دیر) ٹھہرتے اور ان کے پاس شہد پیتے تھے۔ میں نے اور حفصہ نے آپس میں منصوبہ بنایا کہ نبیﷺ ہم میں سے جس کے ہاں بھی تشریف لائیں وہ آپ سے کے کہ میں آپ سے مغافیر کی بو پاتی ہوں۔ آپ ہم میں سے کسی کے پاس تشریف لائے تو اس نے آپ سے وہی بات کہہ دی۔ آپ نے فرمایا: ”میں نے تو زینب کے ہاں سے شہد پیا ہے‘ دوبارہ نہیں پیوں گا۔“ پھر یہ آیت اتری: ﴿یٰآَیُّھَا النَّبِیُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا اَحَلَّ اللّٰہُ لَکَ﴾ ”اے نبی!آپ اس چیز کو کیوں حرام کرتے ہیں جسے اللہ تعالیٰ نے آپ کے لیے حلال کیا ہے؟“(آگے آنے والے الفاظ) ﴿إِنْ تَتُوبَا إِلَى اللَّهِ﴾ میں حضرت عائشہ اور حفصہ رضی اللہ عنہما کی طرف اشارہ ہے اور﴿وَإِذْ أَسَرَّ النَّبِيُّ إِلَى بَعْضِ أَزْوَاجِهِ حَدِيثًا﴾ میں بات سے مراد آپ کا یہ فرمان ہے‘ میں نے شہد پیا ہے (دوبارہ نہیں پیوں گا)۔ یہ ساری تفصیل عطاء کی حدیث میں ہے۔
حدیث حاشیہ:
تفصیلات کے لیے دیکھیے‘ حدیث:۳۴۱۰
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ زینب ؓ کے پاس ٹھہرتے اور ان کے پاس شہد پی کر آتے تو ہم نے اور حفصہ نے آپس میں صلاح و مشورہ کیا کہ ہم میں سے جس کے پاس بھی نبی اکرم ﷺ آئیں وہ کہے کہ (کیا بات ہے) مجھے آپ کے منہ سے مغافیر۱؎ کی بو آتی ہے، آپ ہم میں سے ایک کے پاس آئے تو اس نے آپ ﷺ سے یہی بات کہی۔ آپ نے کہا: ”میں نے تو کچھ کھایا پیا نہیں بس زینب کے پاس صرف شہد پیا ہے (اور جب تم ایسا کہہ رہی ہو کہ اس سے مغافیر کی بو آتی ہے) تو آئندہ نہ پیوں گا۔“ چنانچہ عائشہ اور حفصہ کی وجہ سے یہ آیت : «یٰآَیُّھَا النَّبِیُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا اَحَلَّ اللّٰہُ لَکَ» ”اے نبی جس چیز کو اللہ تعالیٰ نے حلال کر دیا ہے اسے آپ کیوں حرام کرتے ہیں۔“ (التحریم:۱) اور «إِنْ تَتُوبَا إِلَى اللَّهِ» ”(اے نبی کی دونوں بیویو!) اگر تم دونوں اللہ کے سامنے توبہ کر لو (تو بہت بہتر ہے)۔“ (التحریم: ۴) نازل ہوئی اور آپ ﷺ کے اس قول: میں نے تو شہد پیا ہے کی وجہ سے یہ آیت: «وَإِذْ أَسَرَّ النَّبِيُّ إِلَى بَعْضِ أَزْوَاجِهِ حَدِيثًا» ”اور یاد کر جب نبی نے اپنی بعض عورتوں سے ایک پوشیدہ بات کہی۔“ (التحریم: ۳) نازل ہوئی ہے، اور یہ ساری تفصیل عطا کی حدیث میں موجود ہے۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : مغفر ایک قسم کی گوند ہے جو بعض درختوں سے نکلتی ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
'Ubaid bin 'Umair narrated from 'Aishah, the wife of the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم): "The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) used to stay with Zainab bint Jahsh and drink honey at her house. Hafsah and I agreed that if the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) came to either of us, she would say: 'I detect the smell of Maghafir (a nasty-smelling gum) on you; have you eaten Maghafir?' He came to one of them and she said that to him. He said: 'No, rather I drank honey at the house of Zainab bint Jahsh, but I will never do it again.' Then the following was revealed: 'O Prophet! Why do you forbid (for yourself) that which Allah has allowed to you.' 'If you two turn in repentance to Allah, (it will be better for you).' addressing 'Aishah and Hafsah (RA); 'And (remember) when the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) disclosed a matter in confidence to one of his wives.' refers to him saying: "No, rather I drank honey.