قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الطَّلَاقِ (بَابُ تَأْوِيلِ هَذِهِ الْآيَةِ عَلَى وَجْهٍ آخَرَ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

3421 .   أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ عَنْ حَجَّاجٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَاءٍ أَنَّهُ سَمِعَ عُبَيْدَ بْنَ عُمَيْرٍ قَالَ سَمِعْتُ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَمْكُثُ عِنْدَ زَيْنَبَ وَيَشْرَبُ عِنْدَهَا عَسَلًا فَتَوَاصَيْتُ وَحَفْصَةُ أَيَّتُنَا مَا دَخَلَ عَلَيْهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلْتَقُلْ إِنِّي أَجِدُ مِنْكَ رِيحَ مَغَافِيرَ فَدَخَلَ عَلَى إِحْدَيْهِمَا فَقَالَتْ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ بَلْ شَرِبْتُ عَسَلًا عِنْدَ زَيْنَبَ وَقَالَ لَنْ أَعُودَ لَهُ فَنَزَلَ يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكَ إِنْ تَتُوبَا إِلَى اللَّهِ لِعَائِشَةَ وَحَفْصَةَ وَإِذْ أَسَرَّ النَّبِيُّ إِلَى بَعْضِ أَزْوَاجِهِ حَدِيثًا لِقَوْلِهِ بَلْ شَرِبْتُ عَسَلًا كُلُّهُ فِي حَدِيثِ عَطَاءٍ

سنن نسائی:

کتاب: طلاق سے متعلق احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: اس آیت کی ایک اور توجیہ

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

3421.   نبیﷺ کی زوجۂ محترمہ حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ اپنی زوجۂ محترمہ حضرت زینبؓ کے پاس (زیادہ دیر) ٹھہرتے اور ان کے پاس شہد پیتے تھے۔ میں نے اور حفصہ نے آپس میں منصوبہ بنایا کہ نبیﷺ ہم میں سے جس کے ہاں بھی تشریف لائیں وہ آپ سے کے کہ میں آپ سے مغافیر کی بو پاتی ہوں۔ آپ ہم میں سے کسی کے پاس تشریف لائے تو اس نے آپ سے وہی بات کہہ دی۔ آپ نے فرمایا: ”میں نے تو زینب کے ہاں سے شہد پیا ہے‘ دوبارہ نہیں پیوں گا۔“ پھر یہ آیت اتری: ﴿یٰآَیُّھَا النَّبِیُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا اَحَلَّ اللّٰہُ لَکَ﴾ ”اے نبی!آپ اس چیز کو کیوں حرام کرتے ہیں جسے اللہ تعالیٰ نے آپ کے لیے حلال کیا ہے؟“(آگے آنے والے الفاظ) ﴿إِنْ تَتُوبَا إِلَى اللَّهِ﴾ میں حضرت عائشہ اور حفصہ رضی اللہ عنہما کی طرف اشارہ ہے اور﴿وَإِذْ أَسَرَّ النَّبِيُّ إِلَى بَعْضِ أَزْوَاجِهِ حَدِيثًا﴾ میں بات سے مراد آپ کا یہ فرمان ہے‘ میں نے شہد پیا ہے (دوبارہ نہیں پیوں گا)۔ یہ ساری تفصیل عطاء کی حدیث میں ہے۔