Sunan-nasai:
The Book of Divorce
(Chapter: When Does The Divorce Of A Boy Count?)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3430.
حضرت کثیر بن سائب بیان کرتے ہیں کہ مجھے بنو قریظہ کے نوجوان لڑکے نے بیان کیا کہ ہمیں جنگ قریظہ کے دن رسول اللہﷺ کے سامنے پیش کیا گیا تو جس لڑکے کو احتلام ہوتا تھا یا اس کے زیر ناف بال اگے ہوئے تھے‘ اسے قتل کردیا جاتا تھا اور جس کو احتلام نہیں ہوتا تھا یا جسے زیر ناف بال نہیں اگے ہوئے تھے‘ اسے چھوڑ دیا جاتا تھا۔
تشریح:
(1) بنوقریظہ یہودی قبیلہ تھا جنہوں نے مسلمانوں سے وفاداری کا معاہدہ کرلیا تھا مگر غزوۂ خندق جیسے نازک موقع پر یہ کفار مکہ کے ساتھ مل گئے اور اندرونی بغاوت کردی۔ غزوہ خندق ختم ہوتے ہی آپ نے بنوقریظہ کا محاصرہ کرلیا تاکہ انہیں بغاوت کی سزا دی جائے۔ انہوں نے اپنا فیصلہ حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے سپرد کردیا۔ انہوں نے فیصلہ فرمایا کہ ان کے تمام بالغ مرد قتل کردیے جائیں اور نابالغ غلام بنالیے جائیں۔ چونکہ یہ ان کے منہ مانگے فیصل کا فیصلہ تھا‘ لہٰذا اس پر عمل درآمد کیا گیا۔ (2) اس حدیث کو اس باب کے تحت ذکر کرنے کا مقصد یہ ہے کہ جب نابالغ پر حد نافذ نہیں ہوتی تو اس کی طلاق بھی معتبر نہیں ہوگی۔ جب وہ بالغ ہوگا‘ پھر طلاق دے سکتا ہے۔ (3) بلوغت کی تین علامات ہیں: احتلام‘ زیر ناف بال یا عمر پندرہ سال ہوجائے۔ چونکہ عمر کا تعین مشکل ہوتا ہے‘ دوسری علامات واضح ہیں‘ لہٰذا ان کا اعتبار کیا گیا۔
الحکم التفصیلی:
المواضيع
موضوعات
Topics
Sharing Link:
ترقیم کوڈ
اسم الترقيم
نام ترقیم
رقم الحديث(حدیث نمبر)
١
ترقيم موقع محدّث
ویب سائٹ محدّث ترقیم
3464
٢
ترقيم أبي غدّة (المكتبة الشاملة)
ترقیم ابو غدہ (مکتبہ شاملہ)
3430
٣
ترقيم العالمية (برنامج الكتب التسعة)
انٹرنیشنل ترقیم (کتب تسعہ پروگرام)
3376
٤
ترقيم أبي غدّة (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم ابو غدہ (کتب تسعہ پروگرام)
3430
٦
ترقيم شرکة حرف (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3432
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3430
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3459
تمہید کتاب
طلاق کا عقد نکاح کی ضد ہے ۔عقد کے معنی ہیں گرہ دینا اور طلاق کے معنی ہیں گرہ کھول دینا۔اسی لحاظ سے نکاح کی مشروعیت کے ساتھ ساتھ طلاق کی مشروعیت بھی ضروری تھی کیونکہ بسا اوقات نکاح موافق نہیں رہتا بلکہ مضر بن جاتا ہے تو پھر طلاق ہی اس کا علاج ہے ۔البتہ بلا وجہ طلاق دینا گناہ ہے ۔اس کے بغیر گزارہ ہو سکے تو کرنا چاہیے یہ آخری چارۂ کار ہے طلاق ضرورت کے مطابق مشروع ہے جہاں ایک طلاق سے ضرورت پوری ہوتی ہو وہاں ایک سے زائد منع ہیں چونکہ طلاق بذات خود کوئی اچھا فعل نہیں ہے اس لیے شریعت نے طلاق کے بعد بھی کچھ مدت رکھی ہے کہ اگر کوئی جلد بازی یا جذبات یا مجبوری میں طلاق دے بیٹھے تو وہ اس کے دوران رجوع کر سکتا ہے اس مدت کو عدت کہتے ہیں البتہ وہ طلاق شمار ہوگی شریعت ایک طلاق سے نکاح ختم نہیں کرتی بشرطیکہ عدت کے دوران رجوع ہو جائے بلکہ تیسری طلاق سے نکاح ختم ہو جاتا ہے اس کے بعد رجوع یا نکاح کی گنجائش نہیں رہتی یاد رہے کہ طلاق اور رجوع خالص مرد کا حق ہے ۔
حضرت کثیر بن سائب بیان کرتے ہیں کہ مجھے بنو قریظہ کے نوجوان لڑکے نے بیان کیا کہ ہمیں جنگ قریظہ کے دن رسول اللہﷺ کے سامنے پیش کیا گیا تو جس لڑکے کو احتلام ہوتا تھا یا اس کے زیر ناف بال اگے ہوئے تھے‘ اسے قتل کردیا جاتا تھا اور جس کو احتلام نہیں ہوتا تھا یا جسے زیر ناف بال نہیں اگے ہوئے تھے‘ اسے چھوڑ دیا جاتا تھا۔
حدیث حاشیہ:
(1) بنوقریظہ یہودی قبیلہ تھا جنہوں نے مسلمانوں سے وفاداری کا معاہدہ کرلیا تھا مگر غزوۂ خندق جیسے نازک موقع پر یہ کفار مکہ کے ساتھ مل گئے اور اندرونی بغاوت کردی۔ غزوہ خندق ختم ہوتے ہی آپ نے بنوقریظہ کا محاصرہ کرلیا تاکہ انہیں بغاوت کی سزا دی جائے۔ انہوں نے اپنا فیصلہ حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے سپرد کردیا۔ انہوں نے فیصلہ فرمایا کہ ان کے تمام بالغ مرد قتل کردیے جائیں اور نابالغ غلام بنالیے جائیں۔ چونکہ یہ ان کے منہ مانگے فیصل کا فیصلہ تھا‘ لہٰذا اس پر عمل درآمد کیا گیا۔ (2) اس حدیث کو اس باب کے تحت ذکر کرنے کا مقصد یہ ہے کہ جب نابالغ پر حد نافذ نہیں ہوتی تو اس کی طلاق بھی معتبر نہیں ہوگی۔ جب وہ بالغ ہوگا‘ پھر طلاق دے سکتا ہے۔ (3) بلوغت کی تین علامات ہیں: احتلام‘ زیر ناف بال یا عمر پندرہ سال ہوجائے۔ چونکہ عمر کا تعین مشکل ہوتا ہے‘ دوسری علامات واضح ہیں‘ لہٰذا ان کا اعتبار کیا گیا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
قریظہ رضی الله عنہ کے دونوں بیٹے روایت کرتے ہیں کہ وہ سب (یعنی بنو قریظہ کے نوجوان) قریظہ کے (فیصلے کے) دن رسول اللہ ﷺ کے سامنے پیش کیے گئے، تو جسے احتلام ہونے لگا تھا، یا جس کی ناف کے نیچے کے بال اگ آئے تھے اسے (جوان قرار دے کر) قتل کر دیا گیا۔ اور جسے ابھی احتلام ہونا شروع نہیں ہوا تھا یا جس کی ناف کے نیچے کے بال نہیں آئے تھے اسے چھوڑ دیا اور قتل نہیں کیا گیا۔۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : اس سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ جب تک لڑکا بالغ نہ ہو جائے اور اچھا برا سمجھنے نہ لگے اسے طلاق دینے کا اختیار نہیں ہے ۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Kathir bin As-Sa'ib said: "The sons of Quraizah told me that they were presented to the Messenger of Allah on the Day of Quraizah, and whoever (among them) had reached puberty, or had grown pubic hair, was killed, and whoever had not reached puberty and had not grown pubic hair was left (alive)."