Sunan-nasai:
The Book of Divorce
(Chapter: When Does The Divorce Of A Boy Count?)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3431.
حضرت عطیہ قرظی سے مروی ہے کہ جن دنوں حضرت سعد ؓ نے بنوقریظہ کے بارے میں فیصلہ سنایا‘ میں بچہ تھا۔ انہیں میرے بارے میں شک ہوا (کہ بالغ ہے یا نابالغ) لیکن جب مجھے دیکھا تو میرے شرم گاہ کے بال نہیں اگے تھے تو مجھے چھوڑ دیا گیا۔ دیکھ لو اب میں تمہارے درمیان موجود ہوں۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3433
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3431
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3460
تمہید کتاب
طلاق کا عقد نکاح کی ضد ہے ۔عقد کے معنی ہیں گرہ دینا اور طلاق کے معنی ہیں گرہ کھول دینا۔اسی لحاظ سے نکاح کی مشروعیت کے ساتھ ساتھ طلاق کی مشروعیت بھی ضروری تھی کیونکہ بسا اوقات نکاح موافق نہیں رہتا بلکہ مضر بن جاتا ہے تو پھر طلاق ہی اس کا علاج ہے ۔البتہ بلا وجہ طلاق دینا گناہ ہے ۔اس کے بغیر گزارہ ہو سکے تو کرنا چاہیے یہ آخری چارۂ کار ہے طلاق ضرورت کے مطابق مشروع ہے جہاں ایک طلاق سے ضرورت پوری ہوتی ہو وہاں ایک سے زائد منع ہیں چونکہ طلاق بذات خود کوئی اچھا فعل نہیں ہے اس لیے شریعت نے طلاق کے بعد بھی کچھ مدت رکھی ہے کہ اگر کوئی جلد بازی یا جذبات یا مجبوری میں طلاق دے بیٹھے تو وہ اس کے دوران رجوع کر سکتا ہے اس مدت کو عدت کہتے ہیں البتہ وہ طلاق شمار ہوگی شریعت ایک طلاق سے نکاح ختم نہیں کرتی بشرطیکہ عدت کے دوران رجوع ہو جائے بلکہ تیسری طلاق سے نکاح ختم ہو جاتا ہے اس کے بعد رجوع یا نکاح کی گنجائش نہیں رہتی یاد رہے کہ طلاق اور رجوع خالص مرد کا حق ہے ۔
حضرت عطیہ قرظی سے مروی ہے کہ جن دنوں حضرت سعد ؓ نے بنوقریظہ کے بارے میں فیصلہ سنایا‘ میں بچہ تھا۔ انہیں میرے بارے میں شک ہوا (کہ بالغ ہے یا نابالغ) لیکن جب مجھے دیکھا تو میرے شرم گاہ کے بال نہیں اگے تھے تو مجھے چھوڑ دیا گیا۔ دیکھ لو اب میں تمہارے درمیان موجود ہوں۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عطیہ قرظی کہتے ہیں کہ جب سعد ؓ نے بنو قریظہ کے مردوں کے قتل کا فیصلہ دیا تو اس وقت میں بچہ تھا، لوگوں کو میرے متعلق شبہ ہوا (کہ میں فی الواقع بچہ ہوں یا جوان؟ جب انہوں نے تحقیق کی) تو مجھے زیر ناف کے بالوں والا نہیں پایا اور میں بچ رہا۔ چنانچہ میں آج تمہارے درمیان موجود ہوں۔
حدیث حاشیہ:
w
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that 'Atiyyah Al-Qurazi said: "On the day that Sa'd passed judgment on Banu Quraizah I was a young boy and they were not sure about me, but they did not find any pubic hair, so they let me live, and here I am among you."