باب: لعان کرنے والوں کا بعد میں اجتماع (ممکن نہیں)
)
Sunan-nasai:
The Book of Divorce
(Chapter: Can The Two Who Have Engaged In The Procedure Of Li'an Stay Together?)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3476.
حضرت سعید بن جبیر بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر ؓ سے لعان کرنے والے خاوند کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا:رسول اللہﷺ نے لعان کرنے والے خاوند بیوی سے فرمایا تھا: ”اب تمہارا حساب اللہ تعالیٰ کے ذمہ ہے۔ تم میں سے ایک تو (ضرور) جھوٹا ہے۔ اب تو اس کے ساتھ نہیں رہ سکتا۔“ وہ کہنے لگا: اے اللہ کے رسول! میرا مال؟ آپ نے فرمایا: ”تجھے کوئی مال نہیں ملے گا۔ اگر تو سچا ہے تو اس مال کے عوض تو اسے استعمال بھی تو کرچکا ہے اور اگر تو جھوٹا ہے تو پھر تجھے مال سے کیا واسطہ؟“
تشریح:
لعان کرنے والے ہمیشہ کے لیے ایک دوسرے پر حرام ہو جاتے ہیں۔ کسی صورت میں دوبارہ نکاح نہیں ہوسکتا۔ یہ جمہور اہل علم کا مسلک ہے۔ البتہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی طرف منسوب ہے کہ وہ ابدی حرمت کے قائل نہیں۔ صحیح بات پہلی ہے۔ تفصیل پیچھے گزر چکی ہے۔ دیکھیے‘ حدیث: ۳۵۰۴ کا فائدہ:۲۔
الحکم التفصیلی:
قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين. وأخرجاه؛ وابن الجارود) .
إسناده: حدثنا أحمد بن حنبل: ثنا سفيان بن عيينة قال: سمع عمرو سعيدَ
ابن جبير يقول: سمعت ابن عمر يقول...
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين؛ وقد أخرجاه كما يأتي.
والحديث في مسند أحمد (2/11) ... إسناداً ومتناً.
وكذلك هو في مسند الحميدي (671)
(7/28)
وأخرجه البخاري (9/377 و 409) ، ومسلم (4/207) ، والنسائي
(2/106) ، وابن الجارود (753) ، والبيهقي (7/401) من طرق أخرى عن ابن
عيينة...
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3478
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3476
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3506
تمہید کتاب
طلاق کا عقد نکاح کی ضد ہے ۔عقد کے معنی ہیں گرہ دینا اور طلاق کے معنی ہیں گرہ کھول دینا۔اسی لحاظ سے نکاح کی مشروعیت کے ساتھ ساتھ طلاق کی مشروعیت بھی ضروری تھی کیونکہ بسا اوقات نکاح موافق نہیں رہتا بلکہ مضر بن جاتا ہے تو پھر طلاق ہی اس کا علاج ہے ۔البتہ بلا وجہ طلاق دینا گناہ ہے ۔اس کے بغیر گزارہ ہو سکے تو کرنا چاہیے یہ آخری چارۂ کار ہے طلاق ضرورت کے مطابق مشروع ہے جہاں ایک طلاق سے ضرورت پوری ہوتی ہو وہاں ایک سے زائد منع ہیں چونکہ طلاق بذات خود کوئی اچھا فعل نہیں ہے اس لیے شریعت نے طلاق کے بعد بھی کچھ مدت رکھی ہے کہ اگر کوئی جلد بازی یا جذبات یا مجبوری میں طلاق دے بیٹھے تو وہ اس کے دوران رجوع کر سکتا ہے اس مدت کو عدت کہتے ہیں البتہ وہ طلاق شمار ہوگی شریعت ایک طلاق سے نکاح ختم نہیں کرتی بشرطیکہ عدت کے دوران رجوع ہو جائے بلکہ تیسری طلاق سے نکاح ختم ہو جاتا ہے اس کے بعد رجوع یا نکاح کی گنجائش نہیں رہتی یاد رہے کہ طلاق اور رجوع خالص مرد کا حق ہے ۔
حضرت سعید بن جبیر بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر ؓ سے لعان کرنے والے خاوند کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا:رسول اللہﷺ نے لعان کرنے والے خاوند بیوی سے فرمایا تھا: ”اب تمہارا حساب اللہ تعالیٰ کے ذمہ ہے۔ تم میں سے ایک تو (ضرور) جھوٹا ہے۔ اب تو اس کے ساتھ نہیں رہ سکتا۔“ وہ کہنے لگا: اے اللہ کے رسول! میرا مال؟ آپ نے فرمایا: ”تجھے کوئی مال نہیں ملے گا۔ اگر تو سچا ہے تو اس مال کے عوض تو اسے استعمال بھی تو کرچکا ہے اور اگر تو جھوٹا ہے تو پھر تجھے مال سے کیا واسطہ؟“
حدیث حاشیہ:
لعان کرنے والے ہمیشہ کے لیے ایک دوسرے پر حرام ہو جاتے ہیں۔ کسی صورت میں دوبارہ نکاح نہیں ہوسکتا۔ یہ جمہور اہل علم کا مسلک ہے۔ البتہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی طرف منسوب ہے کہ وہ ابدی حرمت کے قائل نہیں۔ صحیح بات پہلی ہے۔ تفصیل پیچھے گزر چکی ہے۔ دیکھیے‘ حدیث: ۳۵۰۴ کا فائدہ:۲۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر ؓ سے لعان کرنے والوں کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے لعان کرنے والوں سے کہا: تمہارا حساب تو اللہ تعالیٰ کے پاس ہے۔ تم میں سے کوئی ایک ضرور جھوٹا ہے، (مرد سے کہا) تمہارا اب اس (عورت) پر کچھ حق و اختیار نہیں ہےٓ۱؎ ، مرد نے کہا: اللہ کے رسول! میرے مال کا کیا ہو گا؟ آپ نے فرمایا: ”تمہارا کوئی مال نہیں ہے۔ اگر تم نے اس پر صحیح تہمت لگائی ہے تو تم نے اب تک اس کی شرمگاہ سے حلت کا جو فائدہ حاصل کیا ہے وہ مال اس کا بدل ہو گیا اور اگر تم نے اس عورت پر جھوٹا الزام لگایا ہے تو یہ تو تمہارے لیے اور بھی غیر مناسب ہے۔“ ۲؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : معلوم ہوا کہ لعان کے بعد دونوں میں جدائی ہمیشہ ہمیش کے لیے ہو جائے گی، حدیث رسول اور اقوال صحابہ سے یہی ثابت ہے۔ ۲؎ : یعنی تو نے اس کی شرمگاہ کو حلال بھی کیا، اس پر جھوٹا الزام بھی لگایا اور اس سے اپنا مال بھی لینے وپانے کا متمنی ہے یہ تو اور بھی غیر ممکن ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that 'Amr said: "I heard Sa'eed bin Jubair say: 'I asked Ibn 'Umar about the two who engage in Li'an. He said: 'The Messenger of Allah (ﷺ) said to the two who engaged in Li'an: Your reckoning will be with Allah. One of you is lying, and you cannot stay with her. He said: O Messenger of Allah, my wealth! He said: You are not entitled to any wealth. If you are telling the truth about her, then it is in return for having been allowed intimacy with her, and if you are lying then you are even less entitled to it.