باب: جب بچے کے بارے میں تنازع ہوجائے تو قرعہ ڈالا جاسکتا ہے نیز زید بن ارقم کی حدیث میں شعبی پر اختلاف کا ذکر
)
Sunan-nasai:
The Book of Divorce
(Chapter: Drawing Lots For A Child If Several Men Dispute Over Him)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3489.
حضرت زید بن ارقم ؓ سے مروی ہے کہ ایک دفعہ ہم رسول اللہﷺ کے پاس حاضر تھے کہ آپ کے پاس یمن سے ایک آدمی آیا۔ وہ آپ کو وہاں کی باتیں بیان کرنے لگا۔ حضرت علی بھی ان دونوں یمن میں تھے۔ وہ شخص کہنے لگا: اے اللہ کے رسول! حضرت علی ؓ کے پاس تین آدمی آئے جن کا ایک بچے کے بارے میں جھگڑا تھا۔ ان تینوں نے ایک طہر میں ایک عورت سے جماع کیا تھا۔ اور مذکورہ بالا کی مانند ساری حدیث بیان کی۔
تشریح:
مذکورہ روایت کو محقق کتاب رحمہ اللہ نے اجلح راوی کی بنا پر سنداً ضعیف کہا ہے۔ اجلح پر محدثین نے حافظے کی خرابی کی بنا پر کلام کیا ہے لیکن یہاں صالح ہمدانی اجلح کی متابعت کررہے ہیں جن کی روایت صحیح ہے۔ دیکھیے سابقہ حدیث(۳۵۱۸)‘ لہٰذا یہ اور آئندہ روایت دونوں صحیح ہیں۔ علامہ البانی رحمہ اللہ نے اسے صحیح کہا ہے۔ دیکھیے: (سنن اأبي داود (مفصل) للألباني‘ رقم:۱۹۶۳)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3491
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3489
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3519
تمہید کتاب
طلاق کا عقد نکاح کی ضد ہے ۔عقد کے معنی ہیں گرہ دینا اور طلاق کے معنی ہیں گرہ کھول دینا۔اسی لحاظ سے نکاح کی مشروعیت کے ساتھ ساتھ طلاق کی مشروعیت بھی ضروری تھی کیونکہ بسا اوقات نکاح موافق نہیں رہتا بلکہ مضر بن جاتا ہے تو پھر طلاق ہی اس کا علاج ہے ۔البتہ بلا وجہ طلاق دینا گناہ ہے ۔اس کے بغیر گزارہ ہو سکے تو کرنا چاہیے یہ آخری چارۂ کار ہے طلاق ضرورت کے مطابق مشروع ہے جہاں ایک طلاق سے ضرورت پوری ہوتی ہو وہاں ایک سے زائد منع ہیں چونکہ طلاق بذات خود کوئی اچھا فعل نہیں ہے اس لیے شریعت نے طلاق کے بعد بھی کچھ مدت رکھی ہے کہ اگر کوئی جلد بازی یا جذبات یا مجبوری میں طلاق دے بیٹھے تو وہ اس کے دوران رجوع کر سکتا ہے اس مدت کو عدت کہتے ہیں البتہ وہ طلاق شمار ہوگی شریعت ایک طلاق سے نکاح ختم نہیں کرتی بشرطیکہ عدت کے دوران رجوع ہو جائے بلکہ تیسری طلاق سے نکاح ختم ہو جاتا ہے اس کے بعد رجوع یا نکاح کی گنجائش نہیں رہتی یاد رہے کہ طلاق اور رجوع خالص مرد کا حق ہے ۔
حضرت زید بن ارقم ؓ سے مروی ہے کہ ایک دفعہ ہم رسول اللہﷺ کے پاس حاضر تھے کہ آپ کے پاس یمن سے ایک آدمی آیا۔ وہ آپ کو وہاں کی باتیں بیان کرنے لگا۔ حضرت علی بھی ان دونوں یمن میں تھے۔ وہ شخص کہنے لگا: اے اللہ کے رسول! حضرت علی ؓ کے پاس تین آدمی آئے جن کا ایک بچے کے بارے میں جھگڑا تھا۔ ان تینوں نے ایک طہر میں ایک عورت سے جماع کیا تھا۔ اور مذکورہ بالا کی مانند ساری حدیث بیان کی۔
حدیث حاشیہ:
مذکورہ روایت کو محقق کتاب رحمہ اللہ نے اجلح راوی کی بنا پر سنداً ضعیف کہا ہے۔ اجلح پر محدثین نے حافظے کی خرابی کی بنا پر کلام کیا ہے لیکن یہاں صالح ہمدانی اجلح کی متابعت کررہے ہیں جن کی روایت صحیح ہے۔ دیکھیے سابقہ حدیث(۳۵۱۸)‘ لہٰذا یہ اور آئندہ روایت دونوں صحیح ہیں۔ علامہ البانی رحمہ اللہ نے اسے صحیح کہا ہے۔ دیکھیے: (سنن اأبي داود (مفصل) للألباني‘ رقم:۱۹۶۳)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
زید بن ارقم رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک دن ہم لوگ رسول اللہ ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے اسی اثناء میں یمن سے ایک شخص آپ ﷺ کے پاس آیا اور آپ کو وہاں کی باتیں بتانے اور آپ سے باتیں کرنے لگا، ان دنوں علی ؓ یمن ہی میں تھے، اس نے کہا: اللہ کے رسول! تین اشخاص ایک لڑکے کے لیے جھگڑتے ہوئے علی ؓ کے پاس آئے۔ ان تینوں نے ایک عورت سے ایک ہی طہر میں جماع کیا تھا اور آگے وہی حدیث بیان کی جو گزر چکی ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Zaid bin Arqam (RA) said: "While we were with the Messenger of Allah, a man came to him from Yemen and started telling him (about an incident) while 'Ali was still in Yemen. He said: 'O Messenger of Allah, three men were brought to 'Ali who were disputing about a child, and they all had intercourse with a woman during a single menstrual cycle.'" And he quoted the same Hadith.