باب: جب بچے کے بارے میں تنازع ہوجائے تو قرعہ ڈالا جاسکتا ہے نیز زید بن ارقم کی حدیث میں شعبی پر اختلاف کا ذکر
)
Sunan-nasai:
The Book of Divorce
(Chapter: Drawing Lots For A Child If Several Men Dispute Over Him)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3490.
حضرت زید بن ارقم ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نبی ﷺ کے پاس موجود تھا۔ ان دنوں حضرت علی ؓ یمن میں تھے۔ آپ کے پاس ایک آدمی آیا اور کہنے لگا: میں نے دیکھا کہ حضرت علی ؓ کے پاس تین آدمیوں کا مقدمہ آیا جنہو ں نے ایک عورت کے بچے کے بارے میں دعویٰ کیا تھا۔ حضرت علی ؓ نے ان میں سے ایک سے کہا: کیا تو یہ بچہ اس کو دیتا ہے؟ اس نے انکار کیا‘ پھر دوسرے سے کہا: تو یہ بچہ اس کو دیتا ہے؟ اس نے بھی انکار کیا‘ پھر تیسرے سے کہا: تو یہ بچہ اس کو دیتا ہے؟ اس نے بھی انکار کیا۔ حضرت علی ؓ نے فرمایا: تم جھگڑالو شریک ہو۔ میں تم میں قرعہ ڈالوں گا۔ جس کے حق میں قرعہ نکل آیا‘ بچہ اسے مل جائے گا۔ البتہ اسے دوتہائی دیت ادا کرنا ہوگی۔ رسول اللہﷺ یہ سن کر ہنسنے لگے حتیٰ کہ آپ کی داڑھیں نظر آنے لگیں۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3492
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3490
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3520
تمہید کتاب
طلاق کا عقد نکاح کی ضد ہے ۔عقد کے معنی ہیں گرہ دینا اور طلاق کے معنی ہیں گرہ کھول دینا۔اسی لحاظ سے نکاح کی مشروعیت کے ساتھ ساتھ طلاق کی مشروعیت بھی ضروری تھی کیونکہ بسا اوقات نکاح موافق نہیں رہتا بلکہ مضر بن جاتا ہے تو پھر طلاق ہی اس کا علاج ہے ۔البتہ بلا وجہ طلاق دینا گناہ ہے ۔اس کے بغیر گزارہ ہو سکے تو کرنا چاہیے یہ آخری چارۂ کار ہے طلاق ضرورت کے مطابق مشروع ہے جہاں ایک طلاق سے ضرورت پوری ہوتی ہو وہاں ایک سے زائد منع ہیں چونکہ طلاق بذات خود کوئی اچھا فعل نہیں ہے اس لیے شریعت نے طلاق کے بعد بھی کچھ مدت رکھی ہے کہ اگر کوئی جلد بازی یا جذبات یا مجبوری میں طلاق دے بیٹھے تو وہ اس کے دوران رجوع کر سکتا ہے اس مدت کو عدت کہتے ہیں البتہ وہ طلاق شمار ہوگی شریعت ایک طلاق سے نکاح ختم نہیں کرتی بشرطیکہ عدت کے دوران رجوع ہو جائے بلکہ تیسری طلاق سے نکاح ختم ہو جاتا ہے اس کے بعد رجوع یا نکاح کی گنجائش نہیں رہتی یاد رہے کہ طلاق اور رجوع خالص مرد کا حق ہے ۔
حضرت زید بن ارقم ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نبی ﷺ کے پاس موجود تھا۔ ان دنوں حضرت علی ؓ یمن میں تھے۔ آپ کے پاس ایک آدمی آیا اور کہنے لگا: میں نے دیکھا کہ حضرت علی ؓ کے پاس تین آدمیوں کا مقدمہ آیا جنہو ں نے ایک عورت کے بچے کے بارے میں دعویٰ کیا تھا۔ حضرت علی ؓ نے ان میں سے ایک سے کہا: کیا تو یہ بچہ اس کو دیتا ہے؟ اس نے انکار کیا‘ پھر دوسرے سے کہا: تو یہ بچہ اس کو دیتا ہے؟ اس نے بھی انکار کیا‘ پھر تیسرے سے کہا: تو یہ بچہ اس کو دیتا ہے؟ اس نے بھی انکار کیا۔ حضرت علی ؓ نے فرمایا: تم جھگڑالو شریک ہو۔ میں تم میں قرعہ ڈالوں گا۔ جس کے حق میں قرعہ نکل آیا‘ بچہ اسے مل جائے گا۔ البتہ اسے دوتہائی دیت ادا کرنا ہوگی۔ رسول اللہﷺ یہ سن کر ہنسنے لگے حتیٰ کہ آپ کی داڑھیں نظر آنے لگیں۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
زید بن ارقم رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم ﷺ کے پاس تھا اور علی ؓ ان دنوں یمن میں تھے، ایک آدمی رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا: میں ایک دن علی ؓ کے پاس موجود تھا، ان کے پاس تین آدمی آئے وہ تینوں ایک عورت کے بیٹے کے دعویدار تھے (کہ یہ بیٹا ہمارا ہے) علی ؓ نے ان میں سے ایک سے کہا: کیا تم ان دونوں کے حق میں اس بیٹے سے دستبردار ہوتے ہو؟ اس نے کہا: نہیں، علی ؓ نے (دوسرے سے) کہا: کیا تم ان دونوں کے حق میں اس بیٹے سے دستبردار ہوتے ہو؟ کہا: نہیں، اور تیسرے سے کہا: کیا تم ان دونوں کے حق میں اس بیٹے سے دستبردار ہوتے ہو؟ کہا نہیں، علی ؓ نے کہا: تم سب آپس میں جھگڑتے اور ایک دوسرے کی مخالفت کرتے ہو، میں تم لوگوں کے درمیان قرعہ اندازی کر دیتا ہوں تو جس کے نام قرعہ نکل آئے لڑکا اسی کا مانا جائے گا اور اسے دیت کا دو تہائی دینا ہو گا (جو لڑکے سے محروم دونوں کو ایک ایک ثلث تہائی کر کے دے دیا جائے گا) یہ قصہ سن کر رسول اللہ ﷺ ہنس پڑے (اور ایسے زور سے ہنسے) کہ آپ کی داڑھ دکھائی پڑنے لگی۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Zaid bin Arqam (RA) said: "I was with the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم), and 'Ali (RA) was in Yemen at that time. A man came to him and said: 'I saw 'Ali when three men were brought to him who all claimed (to be the father) of a child. 'Ali (RA) said to one of them: Will you give the child up to him? And he refused. He said to (the next one): Will you give the child up to him? And he refused. He said to (the next one): Will you give the child up to him? And he refused. 'Ali (RA) said: You are disputing partners. I will cast lots among you, and whoever wins the draw, the child is for him, and he has to pay two-thirds of the Diyah.' The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) laughed so much that his back teeth became visible.