باب: جب بچے کے بارے میں تنازع ہوجائے تو قرعہ ڈالا جاسکتا ہے نیز زید بن ارقم کی حدیث میں شعبی پر اختلاف کا ذکر
)
Sunan-nasai:
The Book of Divorce
(Chapter: Drawing Lots For A Child If Several Men Dispute Over Him)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3491.
حضرت زید بن ارقم ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت علی ؓ کو یمن پر حاکم بنا کر بھیجا۔ ان کے پاس ایک بچہ لایا گیا جس میں تین آدمیوں کا تنازعہ تھا۔ اور مذکورہ بالا کی مانند ساری حدیث بیان کی۔ سلمہ بن کہیل نے ان کی مخالفت کی ہے۔
تشریح:
(1) اس حدیث کو امام شعبی رحمہ اللہ سے بیان کرنے والے حضرات چار ہیں: صالح ہمدانی‘ اجلح‘ ابواسحاق شیبانی اور سلمہ بن کہیل۔ امام نسائی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ امام شعبی کے شاگردوں میں سے سلمہ بن کہیل نے باقی تین شاگردوں‘ یعنی صالح ہمدانی‘ اجلح اور شیبانی کی مخالفت کی ہے۔ اور وہ مخالفت دو طرح سے ہے: ایک یہ کہ صالح ہمدانی‘ اجلح اور شیبانی نے سند میں حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کا ذکر کیا ہے جب کہ سلمہ بن کہیل نے ان کا ذکر نہیں کیا۔ دوسرا اختلاف یہ ہے کہ ان تین حضرات نے تو اس روایت کو مرفوع بیان کیا ہے جب کہ حضرت سلمہ بن کہیل نے اس روایت کو مرفوع بیان نہیں کیا۔ واللہ أعلم۔ (2) یہ طریق بھی سابقہ طرق کی بنا پر صحیح ہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3493
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3491
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3521
تمہید کتاب
طلاق کا عقد نکاح کی ضد ہے ۔عقد کے معنی ہیں گرہ دینا اور طلاق کے معنی ہیں گرہ کھول دینا۔اسی لحاظ سے نکاح کی مشروعیت کے ساتھ ساتھ طلاق کی مشروعیت بھی ضروری تھی کیونکہ بسا اوقات نکاح موافق نہیں رہتا بلکہ مضر بن جاتا ہے تو پھر طلاق ہی اس کا علاج ہے ۔البتہ بلا وجہ طلاق دینا گناہ ہے ۔اس کے بغیر گزارہ ہو سکے تو کرنا چاہیے یہ آخری چارۂ کار ہے طلاق ضرورت کے مطابق مشروع ہے جہاں ایک طلاق سے ضرورت پوری ہوتی ہو وہاں ایک سے زائد منع ہیں چونکہ طلاق بذات خود کوئی اچھا فعل نہیں ہے اس لیے شریعت نے طلاق کے بعد بھی کچھ مدت رکھی ہے کہ اگر کوئی جلد بازی یا جذبات یا مجبوری میں طلاق دے بیٹھے تو وہ اس کے دوران رجوع کر سکتا ہے اس مدت کو عدت کہتے ہیں البتہ وہ طلاق شمار ہوگی شریعت ایک طلاق سے نکاح ختم نہیں کرتی بشرطیکہ عدت کے دوران رجوع ہو جائے بلکہ تیسری طلاق سے نکاح ختم ہو جاتا ہے اس کے بعد رجوع یا نکاح کی گنجائش نہیں رہتی یاد رہے کہ طلاق اور رجوع خالص مرد کا حق ہے ۔
حضرت زید بن ارقم ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت علی ؓ کو یمن پر حاکم بنا کر بھیجا۔ ان کے پاس ایک بچہ لایا گیا جس میں تین آدمیوں کا تنازعہ تھا۔ اور مذکورہ بالا کی مانند ساری حدیث بیان کی۔ سلمہ بن کہیل نے ان کی مخالفت کی ہے۔
حدیث حاشیہ:
(1) اس حدیث کو امام شعبی رحمہ اللہ سے بیان کرنے والے حضرات چار ہیں: صالح ہمدانی‘ اجلح‘ ابواسحاق شیبانی اور سلمہ بن کہیل۔ امام نسائی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ امام شعبی کے شاگردوں میں سے سلمہ بن کہیل نے باقی تین شاگردوں‘ یعنی صالح ہمدانی‘ اجلح اور شیبانی کی مخالفت کی ہے۔ اور وہ مخالفت دو طرح سے ہے: ایک یہ کہ صالح ہمدانی‘ اجلح اور شیبانی نے سند میں حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کا ذکر کیا ہے جب کہ سلمہ بن کہیل نے ان کا ذکر نہیں کیا۔ دوسرا اختلاف یہ ہے کہ ان تین حضرات نے تو اس روایت کو مرفوع بیان کیا ہے جب کہ حضرت سلمہ بن کہیل نے اس روایت کو مرفوع بیان نہیں کیا۔ واللہ أعلم۔ (2) یہ طریق بھی سابقہ طرق کی بنا پر صحیح ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
زید بن ارقم رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے علی ؓ کو یمن کا گورنر بنا کر بھیجا۔ ان کے پاس ایک بچہ لایا گیا، جس کا باپ ہونے کے تین دعویدار تھے اور آگے وہی حدیث پوری بیان کر دی (جو پہلے گزر چکی ہے) نسائی کہتے ہیں: «خَالَفَهُمْ سَلَمَةُ بْنُ كُهَيْلٍ» سلمہ بن کہیل نے ان لوگوں کے خلاف روایت کی ہے۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : مخالفت یہ ہے کہ اوپر کی روایتوں میں سے ایک روایت میں صالح ہمدانی نے، ایک روایت میں اجلح نے اور ایک روایت میں شیبانی نے زید بن ارقم کو سند میں ذکر کر کے حدیث مرفوع بیان کیا ہے لیکن سلمہ بن کہیل نے اپنی روایت میں زید بن ارقم کا ذکر نہیں کیا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from a man from Hadramawt, that Zaid bin Arqam (RA) said: "The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) sent 'Ali (RA) to (be the governor of) Yemen, and a child was brought to him concerning whom three men were disputing." Then he quoted the same Hadith. Salamah bin Kuhail contradicted them.