Sunan-nasai:
The Book of Divorce
(Chapter: Detecting Family Likenesses)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3493.
حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ایک دفعہ میرے پاس خوش خوش تشریف لائے۔ آپ کے چہرۂ مبارک کی دھاریاں چمک رہی تھیں۔ آپ نے فرمایا: ”(عائشہ!) تجھے پتہ چلا کہ مجزز نے زید بن حارثہ اور اسامہ کو (لیٹے ہوئے) دیکھا تو کہا: یہ پاؤں ایک دوسرے (باپ بیٹے) ہی کے (معلوم ہوتے) ہیں۔“
تشریح:
(1) حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ سفید رنگ کے تھے جب کہ ان کے بیٹے حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ سیاہ رنگ کے۔ شاید والدہ کا اثر تھا۔ اس بنا پر بعض لوگ ان کے نسب میں شک کرتے تھے۔ انتہائی قریبی تعلق کی وجہ سے رسول اللہ ﷺ کو ان باتوں سے تکلیف ہوتی تھی۔ ایک بار ایسا ہوا کہ مجززمد لجی‘ ایک مشہور قیافہ شناس جس کے قیافے کو پورا علاقہ تسلیم کرتا تھا‘ گزرا تو دونوں باپ بیٹا سوئے پڑے تھے‘ ان کے چہرے ڈھکے ہوئے تھے مگر پاؤں ننگے تھے۔ اس نے اپنی عادت کے مطابق دونوں کے پاؤں غور سے دیکھ کر کہا کہ یہ دونوں باپ بیٹا ہیں۔ اس کی یہ مبنی برحقیقت اور سچی بات سن کر نبی ﷺ کو خوشی ہوئی کہ اب تو ایک مشہور قیافہ شناس نے تصدیق کردی ہے۔ اب زبانیں گنگ ہوجائیں گی۔ (2) قیافہ شناسی بھی عقلاً قطعی نہ ہونے کے باوجود انسانی ذہن کو مطمئن کرتی ہے۔ عموماً لوگ تسلیم کرتے ہیں‘ لہٰذا کسی مشکل مسئلے میں قیافہ سے بھی ہوسکتا ہے۔ احناف اس کے بھی قائل نہیں‘ حالانکہ دنیا کے بہت کم کام یقین سے طے ہوتے ہیں۔ عام طور پر ظن غالب ہی کو معتبر مانا جاتا ہے‘ لہٰذا قیافہ کے انکار کی ضرورت نہیں بلکہ بعض متنازعہ مسائل میں قیافہ شناس سے مدد لی جاسکتی ہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3495
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3493
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3523
تمہید کتاب
طلاق کا عقد نکاح کی ضد ہے ۔عقد کے معنی ہیں گرہ دینا اور طلاق کے معنی ہیں گرہ کھول دینا۔اسی لحاظ سے نکاح کی مشروعیت کے ساتھ ساتھ طلاق کی مشروعیت بھی ضروری تھی کیونکہ بسا اوقات نکاح موافق نہیں رہتا بلکہ مضر بن جاتا ہے تو پھر طلاق ہی اس کا علاج ہے ۔البتہ بلا وجہ طلاق دینا گناہ ہے ۔اس کے بغیر گزارہ ہو سکے تو کرنا چاہیے یہ آخری چارۂ کار ہے طلاق ضرورت کے مطابق مشروع ہے جہاں ایک طلاق سے ضرورت پوری ہوتی ہو وہاں ایک سے زائد منع ہیں چونکہ طلاق بذات خود کوئی اچھا فعل نہیں ہے اس لیے شریعت نے طلاق کے بعد بھی کچھ مدت رکھی ہے کہ اگر کوئی جلد بازی یا جذبات یا مجبوری میں طلاق دے بیٹھے تو وہ اس کے دوران رجوع کر سکتا ہے اس مدت کو عدت کہتے ہیں البتہ وہ طلاق شمار ہوگی شریعت ایک طلاق سے نکاح ختم نہیں کرتی بشرطیکہ عدت کے دوران رجوع ہو جائے بلکہ تیسری طلاق سے نکاح ختم ہو جاتا ہے اس کے بعد رجوع یا نکاح کی گنجائش نہیں رہتی یاد رہے کہ طلاق اور رجوع خالص مرد کا حق ہے ۔
حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ایک دفعہ میرے پاس خوش خوش تشریف لائے۔ آپ کے چہرۂ مبارک کی دھاریاں چمک رہی تھیں۔ آپ نے فرمایا: ”(عائشہ!) تجھے پتہ چلا کہ مجزز نے زید بن حارثہ اور اسامہ کو (لیٹے ہوئے) دیکھا تو کہا: یہ پاؤں ایک دوسرے (باپ بیٹے) ہی کے (معلوم ہوتے) ہیں۔“
حدیث حاشیہ:
(1) حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ سفید رنگ کے تھے جب کہ ان کے بیٹے حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ سیاہ رنگ کے۔ شاید والدہ کا اثر تھا۔ اس بنا پر بعض لوگ ان کے نسب میں شک کرتے تھے۔ انتہائی قریبی تعلق کی وجہ سے رسول اللہ ﷺ کو ان باتوں سے تکلیف ہوتی تھی۔ ایک بار ایسا ہوا کہ مجززمد لجی‘ ایک مشہور قیافہ شناس جس کے قیافے کو پورا علاقہ تسلیم کرتا تھا‘ گزرا تو دونوں باپ بیٹا سوئے پڑے تھے‘ ان کے چہرے ڈھکے ہوئے تھے مگر پاؤں ننگے تھے۔ اس نے اپنی عادت کے مطابق دونوں کے پاؤں غور سے دیکھ کر کہا کہ یہ دونوں باپ بیٹا ہیں۔ اس کی یہ مبنی برحقیقت اور سچی بات سن کر نبی ﷺ کو خوشی ہوئی کہ اب تو ایک مشہور قیافہ شناس نے تصدیق کردی ہے۔ اب زبانیں گنگ ہوجائیں گی۔ (2) قیافہ شناسی بھی عقلاً قطعی نہ ہونے کے باوجود انسانی ذہن کو مطمئن کرتی ہے۔ عموماً لوگ تسلیم کرتے ہیں‘ لہٰذا کسی مشکل مسئلے میں قیافہ سے بھی ہوسکتا ہے۔ احناف اس کے بھی قائل نہیں‘ حالانکہ دنیا کے بہت کم کام یقین سے طے ہوتے ہیں۔ عام طور پر ظن غالب ہی کو معتبر مانا جاتا ہے‘ لہٰذا قیافہ کے انکار کی ضرورت نہیں بلکہ بعض متنازعہ مسائل میں قیافہ شناس سے مدد لی جاسکتی ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ میرے پاس خوش خوش آئے، آپ کے چہرے کے خطوط خوشی سے چمک دمک رہے تھے، آپ نے فرمایا: ”ارے تمہیں نہیں معلوم؟ مجزز (قیافہ شناس ہے) نے زید بن حارثہ اور اسامہ کو دیکھا تو کہنے لگا: ان کے پیروں کے بعض حصے ایک دوسرے سے ملتے جلتے ہیں۔“ ۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خوش ہونے کا سبب یہ تھا کہ لوگ اسامہ رضی الله عنہ کے نسب میں شک و شبہ کرتے تھے کہ زید رضی الله عنہ گورے ہیں اور اسامہ رضی الله عنہ کالے ہیں، ساتھ ہی یہ لوگ قیافہ شناس کی بات پر اعتماد بھی کرتے تھے اور جب قیافہ شناس نے یہ کہہ دیا کہ اسامہ کا نسبی تعلق زید سے ہے تو آپ بےحد خوش ہوئے کیونکہ قیافہ شناس کی بات سن کر لوگ اب اسامہ کے سلسلہ میں طعن و تشنیع سے کام نہیں لیں گے، قیافہ شناس کی بات سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا خوش ہونا دلیل ہے اس بات کی کہ قیافہ سے نسب کا اثبات صحیح ہے، جمہور کا یہی مسلک ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that 'Anas bin Malik (RA) said: "The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم) raced with a Bedouin and (the latter) won. It was as if the Companions of the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم) were upset by this, so he said: 'It is a right upon Allah that there is nothing that raises itself in this world except that He lowers it.