Sunan-nasai:
The Book of Divorce
(Chapter: Detecting Family Likenesses)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3494.
حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ ایک دن رسول اللہﷺ بڑے خوش خوش میرے پاس تشریف لائے اور فرمانے لگے: ”عائشہ! تجھے علم نہیں کہ ابھی مجزز مدلجی میرے پاس آیا تھا جب کہ اسامہ بن زید میرے قریب (لیٹا ہوا) تھا۔ اس نے اسامہ اور زید دونوں کو دیکھا۔ دونوں کے اوپر چادر تھی اور انہوں نے اپنے چہرے ڈھانپ رکھے تھے‘ البتہ ان کے پاؤں ننگے تھے‘ چنانچہ (یہ دیکھ کر) وہ کہنے لگا: یہ پاؤں تو ایک دوسرے (باپ بیٹے) کے (معلوم ہوتے) ہیں۔“
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3496
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3494
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3524
تمہید کتاب
طلاق کا عقد نکاح کی ضد ہے ۔عقد کے معنی ہیں گرہ دینا اور طلاق کے معنی ہیں گرہ کھول دینا۔اسی لحاظ سے نکاح کی مشروعیت کے ساتھ ساتھ طلاق کی مشروعیت بھی ضروری تھی کیونکہ بسا اوقات نکاح موافق نہیں رہتا بلکہ مضر بن جاتا ہے تو پھر طلاق ہی اس کا علاج ہے ۔البتہ بلا وجہ طلاق دینا گناہ ہے ۔اس کے بغیر گزارہ ہو سکے تو کرنا چاہیے یہ آخری چارۂ کار ہے طلاق ضرورت کے مطابق مشروع ہے جہاں ایک طلاق سے ضرورت پوری ہوتی ہو وہاں ایک سے زائد منع ہیں چونکہ طلاق بذات خود کوئی اچھا فعل نہیں ہے اس لیے شریعت نے طلاق کے بعد بھی کچھ مدت رکھی ہے کہ اگر کوئی جلد بازی یا جذبات یا مجبوری میں طلاق دے بیٹھے تو وہ اس کے دوران رجوع کر سکتا ہے اس مدت کو عدت کہتے ہیں البتہ وہ طلاق شمار ہوگی شریعت ایک طلاق سے نکاح ختم نہیں کرتی بشرطیکہ عدت کے دوران رجوع ہو جائے بلکہ تیسری طلاق سے نکاح ختم ہو جاتا ہے اس کے بعد رجوع یا نکاح کی گنجائش نہیں رہتی یاد رہے کہ طلاق اور رجوع خالص مرد کا حق ہے ۔
حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ ایک دن رسول اللہﷺ بڑے خوش خوش میرے پاس تشریف لائے اور فرمانے لگے: ”عائشہ! تجھے علم نہیں کہ ابھی مجزز مدلجی میرے پاس آیا تھا جب کہ اسامہ بن زید میرے قریب (لیٹا ہوا) تھا۔ اس نے اسامہ اور زید دونوں کو دیکھا۔ دونوں کے اوپر چادر تھی اور انہوں نے اپنے چہرے ڈھانپ رکھے تھے‘ البتہ ان کے پاؤں ننگے تھے‘ چنانچہ (یہ دیکھ کر) وہ کہنے لگا: یہ پاؤں تو ایک دوسرے (باپ بیٹے) کے (معلوم ہوتے) ہیں۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ ایک دن رسول اللہ ﷺ میرے پاس خوش خوش آئے اور کہا: عائشہ! ارے تم نے نہیں دیکھا مجزز مدلجی (قیافہ شناس) میرے پاس آیا اور (اس وقت) میرے پاس اسامہ بن زید تھے، اس نے اسامہ بن زید اور (ان کے والد) زید بن حارثہ ؓ دونوں کو دیکھا، ان کے اوپر ایک چھوردار چادر پڑی ہوئی تھی جس سے وہ دونوں اپنا سر ڈھانپے ہوئے تھے اور ان کے پیر دکھائی پڑ رہے تھے، اس نے ان کے پیر دیکھ کر کہا: یہ وہ پیر ہیں جن کا بعض بعض سے ہے۔ ۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یعنی یہ دونوں ایک دوسرے سے بہت قریب ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that 'Aishah (RA) said: "The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) came to me one day looking happy and said: 'O 'Aishah! Did you not see that Mujazziz Al-Mudliji came to me when Usamah bin Zaid was with me. He saw Usamah bin Zaid and Zaid with a blanket over them; their heads were covered but their feet were exposed, and he said: These feet belong to one another.