Sunan-nasai:
The Book of Divorce
(Chapter: The 'Iddah Of A Pregnant Woman Whose Husband Dies)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3509.
حضرت ابوسلمہ سے روایت ہے کہ حضرت ابوہریرہ ؓ اور حضرت ابن عباس ؓ میں اس عورت کے بارے میں اختلاف ہوگیا جس کا خاوند فوت ہوگیا۔ بعد میں اس نے بچہ جن دیا۔ حضرت ابوہریرہ ؓ نے فرمایا: وہ آگے شادی کرسکتی ہے۔ حضرت ابن عباس نے فرمایا: نہیں‘ وہ بعد والی عدت پوری کرے‘ پھر انہوں نے حضرت ام سلمہؓ کے پاس (فیصلے کے لیے) پیغام بھیجا تو انہوں نے فرمایا: حضرت سبیعہ کا خاوند فوت ہوگیا۔ اس نے وفات سے پندرہ دن‘ یعنی نصف مہینہ بعد بچہ جن دیا۔ اسے دو آدمیوں نے شادی کا پیغام بھیج دیا۔ وہ ان میں سے ایک کی طرف مائل ہوگئی۔ دوسرے شخص اور اس کے ساتھیوں نے محسوس کیا کہ وہ اپنی مرضی کرے گی تو وہ کہنے لگے:تیری تو عدت پوری نہیں ہوئی۔ وہ کہتی ہیں کہ میں رسول اللہﷺ کے پاس گئی تو آپ نے فرمایا: ”تیری عدت پوری ہوچکی ہے جس سے چاہے نکاح کر۔“
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3511
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3509
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3539
تمہید کتاب
طلاق کا عقد نکاح کی ضد ہے ۔عقد کے معنی ہیں گرہ دینا اور طلاق کے معنی ہیں گرہ کھول دینا۔اسی لحاظ سے نکاح کی مشروعیت کے ساتھ ساتھ طلاق کی مشروعیت بھی ضروری تھی کیونکہ بسا اوقات نکاح موافق نہیں رہتا بلکہ مضر بن جاتا ہے تو پھر طلاق ہی اس کا علاج ہے ۔البتہ بلا وجہ طلاق دینا گناہ ہے ۔اس کے بغیر گزارہ ہو سکے تو کرنا چاہیے یہ آخری چارۂ کار ہے طلاق ضرورت کے مطابق مشروع ہے جہاں ایک طلاق سے ضرورت پوری ہوتی ہو وہاں ایک سے زائد منع ہیں چونکہ طلاق بذات خود کوئی اچھا فعل نہیں ہے اس لیے شریعت نے طلاق کے بعد بھی کچھ مدت رکھی ہے کہ اگر کوئی جلد بازی یا جذبات یا مجبوری میں طلاق دے بیٹھے تو وہ اس کے دوران رجوع کر سکتا ہے اس مدت کو عدت کہتے ہیں البتہ وہ طلاق شمار ہوگی شریعت ایک طلاق سے نکاح ختم نہیں کرتی بشرطیکہ عدت کے دوران رجوع ہو جائے بلکہ تیسری طلاق سے نکاح ختم ہو جاتا ہے اس کے بعد رجوع یا نکاح کی گنجائش نہیں رہتی یاد رہے کہ طلاق اور رجوع خالص مرد کا حق ہے ۔
حضرت ابوسلمہ سے روایت ہے کہ حضرت ابوہریرہ ؓ اور حضرت ابن عباس ؓ میں اس عورت کے بارے میں اختلاف ہوگیا جس کا خاوند فوت ہوگیا۔ بعد میں اس نے بچہ جن دیا۔ حضرت ابوہریرہ ؓ نے فرمایا: وہ آگے شادی کرسکتی ہے۔ حضرت ابن عباس نے فرمایا: نہیں‘ وہ بعد والی عدت پوری کرے‘ پھر انہوں نے حضرت ام سلمہؓ کے پاس (فیصلے کے لیے) پیغام بھیجا تو انہوں نے فرمایا: حضرت سبیعہ کا خاوند فوت ہوگیا۔ اس نے وفات سے پندرہ دن‘ یعنی نصف مہینہ بعد بچہ جن دیا۔ اسے دو آدمیوں نے شادی کا پیغام بھیج دیا۔ وہ ان میں سے ایک کی طرف مائل ہوگئی۔ دوسرے شخص اور اس کے ساتھیوں نے محسوس کیا کہ وہ اپنی مرضی کرے گی تو وہ کہنے لگے:تیری تو عدت پوری نہیں ہوئی۔ وہ کہتی ہیں کہ میں رسول اللہﷺ کے پاس گئی تو آپ نے فرمایا: ”تیری عدت پوری ہوچکی ہے جس سے چاہے نکاح کر۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوسلمہ کہتے ہیں کہ ابوہریرہ اور ابن عباس ؓ میں اس عورت کی عدت کے بارے میں اختلاف ہو گیا جس کا شوہر انتقال کر گیا ہو اور اس نے بچہ جن دیا ہو۔ ابوہریرہ ؓ نے کہا: (وضع حمل کے بعد نفاس سے فارغ ہو کر) وہ شادی کر سکتی ہے اور ابن عباس ؓ نے کہا: دونوں عدتوں (یعنی وضع حمل اور عدت طلاق) میں سے جس عدت کی مدت لمبی ہو گی اسے وہ عدت پوری کرنی ہو گی (یعنی چار ماہ دس دن، اس کے بعد ہی وہ شادی کر سکے گی) آخر کار ان لوگوں نے کسی کو ام المؤمنین ام سلمہ ؓ کے پاس بھیج کر اس بارے میں سوال کیا تو انہوں نے کہا سبیعہ ؓ کے شوہر انتقال کر گئے اور ان کے انتقال کے پندرہ دن بعد اس نے بچہ جنا۔ پھر اسے دو آدمیوں نے شادی کا پیغام دیا، جن میں سے ایک کی طرف وہ مائل ہو گئی (اور اس کا بھی خیال اس سے شادی کر ڈالنے کا ہو گیا) تو جب (دوسرا شادی کا خواہشمند اور اس کے ساتھی) لوگ ڈرے کہ یہ تو ہاتھ سے نکلی جا رہی ہے تو انہوں نے (شادی روکنے اور رکاوٹ ڈالنے کی خاطر) کہا: ابھی تو تم حلال ہی نہیں ہوئی ہو (تمہاری عدت پوری نہیں ہوئی ہے تم شادی رچانے کیسے جا رہی ہو) وہ کہتی ہیں (جب ان لوگوں نے یہ بات کہی) تو میں رسول اللہ ﷺ کے پاس گئی، آپ نے فرمایا: ”بلاشبہ تم حلال ہو گئی ہو تو جس سے بھی چاہو اس سے نکاح کر سکتی ہو۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Salamah said: "Abu Hurairah and Ibn 'Abbas differed concerning the widow who gives birth after her husband's death. Abu Hurairah said: 'She may be married.' Ibn 'Abbas said: '(She has to wait) for the longer of the two periods.' They sent word to Umm Salamah and she said: 'The husband of Subai'ah died and she gave birth fifteen days -half a month- after her husband died.' She said: 'Two men proposed marriage to her, and she was inclined toward one of them. When they feared that she was becoming single-minded (on this issue, and not consulting her family), they said: It is not permissible for you to marry. She went to the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) and he said: 'It is permissible for you to marry, so marry whomever you want.