باب: سوگ والی عورت بیری کے پتوں کے ساتھ کنگھی کرسکتی ہے
)
Sunan-nasai:
The Book of Divorce
(Chapter: Concession Allowing A Woman In Mourning To Comb Her Hair With Lote Leaves)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3537.
حضرت ام حکیم بنت اَسید اپنی والدہ محترمہ سے بیان کرتی ہیں کہ ان کا خاوند فوت ہوگیا اور انہیں آنکھوں میں تکلف تھی۔ وہ سرمہ ڈال لیا کرتی تھیں‘ پھر انہوں نے اپنی لونڈی کو حضرت ام سلمہؓ کے پاس بھیجا اور ان سے جلاء سرمہ ڈالنے کے بارے میں پوچھا۔ انہوں نے فرمایا کہ سوگ والی عورت سرمہ نہیں ڈال سکتی مگر اشد مجبوری کے وقت (جب سرمہ ڈالے بغیر چارہ نہ ہو)۔ جب میرے خاوند حضرت ابوسلمہ فوت ہوئے تو رسول اللہ ﷺ ایک دفعہ میرے پاس تشریف لائے تو جب کہ میں نے آنکھوں پر ایلوا لگا رکھا تھا۔ آپ نے فرمایا: ”ام سلمہ! یہ کیا ہے؟“ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ صرف ایلوا ہے۔ اس میں کوئی خوشبو وغیرہ نہیں۔ یہ چہرے کو حسن ورونق بخشتا ہے‘ لہٰذا رات کے علاوہ اسے نہ لگایا کر اور کسی خوشبودار تیل یا مہندی کے ساتھ کنگھی نہ کیا کر کیونکہ یہ رنگ (والی زینت) ہے۔“ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! تو کس چیز کے ساتھ کنگھی کیا کروں؟ فرمایا: ”بیری کے پتے سرپر باندھ لیا کر‘ پھر کنگھی کر لیا کر۔“
تشریح:
یہ روایت سنداً ضعیف ہے‘ تاہم یہ بات صحیح ہے کہ کوئی ایسی چیز جورنگ دے‘ مثلاً: سرمہ یا مہندی یا جو چہرے کو خوب صورت اور بارونق بنائے‘ مثلاً ایلوا یا جو چیز خوشبو دے‘ مثلاً: خوشبو در صابن‘ سینٹ وغیرہ‘ سوگ کے دوران میں عورت پر حرام ہیں‘ البتہ غسل‘ سادہ کنگھی اور بغیر خوشبو کے صابن استعمال کیے جاسکتے ہیں۔ بیری کے پتے نہ رنگ دیتے ہیں نہ خوشبو‘ لہٰذا استعمال ہوسکتے ہیں۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناد ضعيف مسلسل بالمجهولين: المغيرة، وأم حكيم، وأمها، وبها
أعلّه المنذري فقصر. وقال الذهبي: " حديث غريب) .
إسناده: حدثنا أحمد بن صالح: ثنا ابن وهْب: أخبرني مخْرمةُ عن أبيه قال:
سمعت المغيرة بن الضحاك يقول...
قلت: وهذا إسناد ضعيف؛ مسلسل بالمجهولين: المغيرة بن الضحاك، فأمِ
حكيِم بنت أسِيْد، فأمها؛ كلهم لا يعرفون كما قال الذهبي وغيره. واستغرب
حديثهم هذا.
وأعله المنذري بجهالة أم أم حكيم فقط، وهو قصورٌ ظاهر.
والحديث أخرجه النسائي (2/115) من طريق أخرى عن ابن وهْب... به.
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3541
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3539
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3567
تمہید کتاب
طلاق کا عقد نکاح کی ضد ہے ۔عقد کے معنی ہیں گرہ دینا اور طلاق کے معنی ہیں گرہ کھول دینا۔اسی لحاظ سے نکاح کی مشروعیت کے ساتھ ساتھ طلاق کی مشروعیت بھی ضروری تھی کیونکہ بسا اوقات نکاح موافق نہیں رہتا بلکہ مضر بن جاتا ہے تو پھر طلاق ہی اس کا علاج ہے ۔البتہ بلا وجہ طلاق دینا گناہ ہے ۔اس کے بغیر گزارہ ہو سکے تو کرنا چاہیے یہ آخری چارۂ کار ہے طلاق ضرورت کے مطابق مشروع ہے جہاں ایک طلاق سے ضرورت پوری ہوتی ہو وہاں ایک سے زائد منع ہیں چونکہ طلاق بذات خود کوئی اچھا فعل نہیں ہے اس لیے شریعت نے طلاق کے بعد بھی کچھ مدت رکھی ہے کہ اگر کوئی جلد بازی یا جذبات یا مجبوری میں طلاق دے بیٹھے تو وہ اس کے دوران رجوع کر سکتا ہے اس مدت کو عدت کہتے ہیں البتہ وہ طلاق شمار ہوگی شریعت ایک طلاق سے نکاح ختم نہیں کرتی بشرطیکہ عدت کے دوران رجوع ہو جائے بلکہ تیسری طلاق سے نکاح ختم ہو جاتا ہے اس کے بعد رجوع یا نکاح کی گنجائش نہیں رہتی یاد رہے کہ طلاق اور رجوع خالص مرد کا حق ہے ۔
حضرت ام حکیم بنت اَسید اپنی والدہ محترمہ سے بیان کرتی ہیں کہ ان کا خاوند فوت ہوگیا اور انہیں آنکھوں میں تکلف تھی۔ وہ سرمہ ڈال لیا کرتی تھیں‘ پھر انہوں نے اپنی لونڈی کو حضرت ام سلمہؓ کے پاس بھیجا اور ان سے جلاء سرمہ ڈالنے کے بارے میں پوچھا۔ انہوں نے فرمایا کہ سوگ والی عورت سرمہ نہیں ڈال سکتی مگر اشد مجبوری کے وقت (جب سرمہ ڈالے بغیر چارہ نہ ہو)۔ جب میرے خاوند حضرت ابوسلمہ فوت ہوئے تو رسول اللہ ﷺ ایک دفعہ میرے پاس تشریف لائے تو جب کہ میں نے آنکھوں پر ایلوا لگا رکھا تھا۔ آپ نے فرمایا: ”ام سلمہ! یہ کیا ہے؟“ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ صرف ایلوا ہے۔ اس میں کوئی خوشبو وغیرہ نہیں۔ یہ چہرے کو حسن ورونق بخشتا ہے‘ لہٰذا رات کے علاوہ اسے نہ لگایا کر اور کسی خوشبودار تیل یا مہندی کے ساتھ کنگھی نہ کیا کر کیونکہ یہ رنگ (والی زینت) ہے۔“ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! تو کس چیز کے ساتھ کنگھی کیا کروں؟ فرمایا: ”بیری کے پتے سرپر باندھ لیا کر‘ پھر کنگھی کر لیا کر۔“
حدیث حاشیہ:
یہ روایت سنداً ضعیف ہے‘ تاہم یہ بات صحیح ہے کہ کوئی ایسی چیز جورنگ دے‘ مثلاً: سرمہ یا مہندی یا جو چہرے کو خوب صورت اور بارونق بنائے‘ مثلاً ایلوا یا جو چیز خوشبو دے‘ مثلاً: خوشبو در صابن‘ سینٹ وغیرہ‘ سوگ کے دوران میں عورت پر حرام ہیں‘ البتہ غسل‘ سادہ کنگھی اور بغیر خوشبو کے صابن استعمال کیے جاسکتے ہیں۔ بیری کے پتے نہ رنگ دیتے ہیں نہ خوشبو‘ لہٰذا استعمال ہوسکتے ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام حکیم بنت اسید اپنی ماں سے روایت کرتی ہیں کہ ان کے شوہر کا انتقال ہو گیا اور اس وقت ان کی آنکھوں میں تکلیف تھی، چنانچہ وہ آنکھوں کو جلا پہنچانے والا (یعنی اثمد کا) سرمہ لگایا کرتی تھیں تو انہوں نے (سوگ میں ہونے کے بعد) اپنی ایک لونڈی کو ام المؤمنین ام سلمہ ؓ کے پاس بھیج کر آنکھوں کو جلا اور ٹھنڈک پہنچانے والے سرمہ کے لگانے کے بارے میں پوچھا؟ انہوں نے کہا: نہیں لگا سکتی مگر یہ کہ کوئی ایسی مجبوری اور ضرورت پیش آ جائے جس کو لگائے بغیر چارہ نہیں (تو لگا سکتی ہے)۔ جب ( میرے شوہر) ابوسلمہ کا انتقال ہوا اس وقت رسول اللہ ﷺ میرے پاس تشریف لائے، اس موقع پر میں اپنی آنکھ پر ایلوا لگائے ہوئے تھی۔ آپ نے پوچھا: ام سلمہ! یہ کیا چیز ہے؟ میں نے کہا: اللہ کے رسول! یہ صرف ایلوا ہے! اس میں کسی طرح کی خوشبو نہیں ہے، آپ نے فرمایا: ”(خوشبو تو نہیں ہے لیکن) یہ چہرے کو جوان (اور تروتازہ کر دیتا) ہے۔ اسے نہ لگاؤ اور اگر لگانا ہی (بہت ضروری) ہو تو رات میں لگاؤ اور خوشبودار چیز اور مہندی لگا کر کنگھی نہ کیا کرو۔“ کیونکہ یہ خضاب ہے۔ میں نے کہا: اللہ کے رسول! میں کیا چیز لگا کر سر دھوؤں اور کنگھی کروں! آپ نے فرمایا: ”بیری کے پتے کا لیپ لگا کر اپنے سر کو ڈھانپ رکھو۔“ (اور دھو کر کنگھی کرو)
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Umm Hakim bint Asid narrated from her mother that her husband died and she had a problem in her eye, so she applied kohl to clear her eyes. She sent a freed slave woman of hers to Umm Salamah to ask her about using kohl to clear her eyes. She said: "Do not use kohl unless it cannot be avoided. The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) entered upon me when Abu Salamah died and I had put some aloe juice on my eyes. He said: 'What is this, O Umm Salamah?' I said: 'It is aloe juice, O Messenger of Allah, there is no perfume in it.' He said: 'It makes the face look bright, so only use it at night, and do not comb your hair with perfume or henna, for it is a dye.' I said: 'With what can I comb it, O Messenger of Allah?' He said: 'With lote leaves -cover your head with them.