Sunan-nasai:
The Book of Divorce
(Chapter: Prohibition Of Kohl For A Woman In Mourning)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3538.
حضرت ام سلمہؓ فرماتی ہیں کہ ایک قریشی عورت آئی اور کہنے لگی: اے اللہ کے رسول! میری بیٹی کی آنکھیں دکھنے لگی ہیں تو کیا میں اسے سرمہ ڈال دوں؟ اس کا خاوند فوت ہوچکا تھا۔ آپ نے فرمایا: ”چار ماہ دس دن تک نہیں ڈال سکتی۔“ وہ کہنے لگی: مجھے اس کی نظر کا خطرہ ہے۔ آپ نے فرمایا: ”ہرگز نہیں‘ چار ماہ دس دن میں نہیں۔ جاہلیت میں اس جیسی عورت کو اپنے خاوند پر ایک سال تک سوگ کرنا پڑتا تھا‘ پھر سال کے اختتام پر وہ مینگنی پھینکا کرتی تھی۔“
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3542
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3540
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3568
تمہید کتاب
طلاق کا عقد نکاح کی ضد ہے ۔عقد کے معنی ہیں گرہ دینا اور طلاق کے معنی ہیں گرہ کھول دینا۔اسی لحاظ سے نکاح کی مشروعیت کے ساتھ ساتھ طلاق کی مشروعیت بھی ضروری تھی کیونکہ بسا اوقات نکاح موافق نہیں رہتا بلکہ مضر بن جاتا ہے تو پھر طلاق ہی اس کا علاج ہے ۔البتہ بلا وجہ طلاق دینا گناہ ہے ۔اس کے بغیر گزارہ ہو سکے تو کرنا چاہیے یہ آخری چارۂ کار ہے طلاق ضرورت کے مطابق مشروع ہے جہاں ایک طلاق سے ضرورت پوری ہوتی ہو وہاں ایک سے زائد منع ہیں چونکہ طلاق بذات خود کوئی اچھا فعل نہیں ہے اس لیے شریعت نے طلاق کے بعد بھی کچھ مدت رکھی ہے کہ اگر کوئی جلد بازی یا جذبات یا مجبوری میں طلاق دے بیٹھے تو وہ اس کے دوران رجوع کر سکتا ہے اس مدت کو عدت کہتے ہیں البتہ وہ طلاق شمار ہوگی شریعت ایک طلاق سے نکاح ختم نہیں کرتی بشرطیکہ عدت کے دوران رجوع ہو جائے بلکہ تیسری طلاق سے نکاح ختم ہو جاتا ہے اس کے بعد رجوع یا نکاح کی گنجائش نہیں رہتی یاد رہے کہ طلاق اور رجوع خالص مرد کا حق ہے ۔
حضرت ام سلمہؓ فرماتی ہیں کہ ایک قریشی عورت آئی اور کہنے لگی: اے اللہ کے رسول! میری بیٹی کی آنکھیں دکھنے لگی ہیں تو کیا میں اسے سرمہ ڈال دوں؟ اس کا خاوند فوت ہوچکا تھا۔ آپ نے فرمایا: ”چار ماہ دس دن تک نہیں ڈال سکتی۔“ وہ کہنے لگی: مجھے اس کی نظر کا خطرہ ہے۔ آپ نے فرمایا: ”ہرگز نہیں‘ چار ماہ دس دن میں نہیں۔ جاہلیت میں اس جیسی عورت کو اپنے خاوند پر ایک سال تک سوگ کرنا پڑتا تھا‘ پھر سال کے اختتام پر وہ مینگنی پھینکا کرتی تھی۔“
حدیث حاشیہ:
دیکھیے حدیث نمبر3531۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ قریش کی ایک عورت آئی اور اس نے کہا: اللہ کے رسول! میری بیٹی آشوب چشم میں مبتلا ہے اور وہ اپنے شوہر کے مرنے کا سوگ منا رہی ہے تو کیا میں اس کی آنکھوں میں سرمہ لگا دوں؟ آپ نے فرمایا: ”کیا چار مہینے دس دن نہیں ٹھہر سکتی؟“ اس عورت نے پھر کہا: مجھے اس کی بینائی کے جانے کا خوف ہے۔ آپ نے فرمایا: ”نہیں، چار ماہ دس دن پورا ہونے سے پہلے نہیں لگا سکتی، زمانہ جاہلیت میں تمہاری ہرعورت اپنے شوہر کے مرنے پر سال بھر کا سوگ مناتی تھی پھر سال پورا ہونے پر مینگنی پھینکتی تھی۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Zainab bint Abi Salamah narrated that her mother Umm Salamah said: "A woman from the Quraish came and said: 'O Messenger of Allah, my daughter's eyes are inflamed; shall I apply kohl to her?' (The daughter's) husband had died so (the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم)) said: 'Not until four months and ten days (have passed).' Then she said: 'I fear for her sight.' He said: 'No, not until four months and ten days (have passed). During the Jahiliyyah one of you would mourn for her husband for a year, then when one year had passed she would throw a piece of dung.