Sunan-nasai:
The Book of Divorce
(Chapter: Prohibition Of Kohl For A Woman In Mourning)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3540.
حضرت ام سلمہؓ سے روایت ہے کہ ایک قریشی عورت رسول اللہﷺ کے پاس آئی اور کہنے لگی کہ میری بیٹی کا خاوند فوت ہوگیا ہے۔ مجھے اس کی آنکھوں کا خطرہ ہے۔ اس کا مقصد سرمہ کی اجازت حاصل کرنا تھا۔ آپ نے فرمایا: ”اس سے پہلے تم میں سے ایسی عورت ایک سال کے بعد مینگنی پھینکا کرتی تھی۔ اب تو عدت صرف چار ماہ دس دن ہے۔“ راوی نے کہا کہ میں نے حضرت زینب سے پوچھا: سال کے بعد مینگنی پھینکنے کا کیا مطلب ہے؟ انہوں نے فرمایا: جاہلیت میں جب کسی عورت کا خاوند فوت ہوجاتا تو وہ اپنے سب سے گندے گھر میں جا کر بیٹھ جاتی حتیٰ کہ جب اسے ایک سال گزرجاتا تو وہ نکلتی اور اپنے پیچھے مینگنی پھینکتی۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3544
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3542
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3570
تمہید کتاب
طلاق کا عقد نکاح کی ضد ہے ۔عقد کے معنی ہیں گرہ دینا اور طلاق کے معنی ہیں گرہ کھول دینا۔اسی لحاظ سے نکاح کی مشروعیت کے ساتھ ساتھ طلاق کی مشروعیت بھی ضروری تھی کیونکہ بسا اوقات نکاح موافق نہیں رہتا بلکہ مضر بن جاتا ہے تو پھر طلاق ہی اس کا علاج ہے ۔البتہ بلا وجہ طلاق دینا گناہ ہے ۔اس کے بغیر گزارہ ہو سکے تو کرنا چاہیے یہ آخری چارۂ کار ہے طلاق ضرورت کے مطابق مشروع ہے جہاں ایک طلاق سے ضرورت پوری ہوتی ہو وہاں ایک سے زائد منع ہیں چونکہ طلاق بذات خود کوئی اچھا فعل نہیں ہے اس لیے شریعت نے طلاق کے بعد بھی کچھ مدت رکھی ہے کہ اگر کوئی جلد بازی یا جذبات یا مجبوری میں طلاق دے بیٹھے تو وہ اس کے دوران رجوع کر سکتا ہے اس مدت کو عدت کہتے ہیں البتہ وہ طلاق شمار ہوگی شریعت ایک طلاق سے نکاح ختم نہیں کرتی بشرطیکہ عدت کے دوران رجوع ہو جائے بلکہ تیسری طلاق سے نکاح ختم ہو جاتا ہے اس کے بعد رجوع یا نکاح کی گنجائش نہیں رہتی یاد رہے کہ طلاق اور رجوع خالص مرد کا حق ہے ۔
حضرت ام سلمہؓ سے روایت ہے کہ ایک قریشی عورت رسول اللہﷺ کے پاس آئی اور کہنے لگی کہ میری بیٹی کا خاوند فوت ہوگیا ہے۔ مجھے اس کی آنکھوں کا خطرہ ہے۔ اس کا مقصد سرمہ کی اجازت حاصل کرنا تھا۔ آپ نے فرمایا: ”اس سے پہلے تم میں سے ایسی عورت ایک سال کے بعد مینگنی پھینکا کرتی تھی۔ اب تو عدت صرف چار ماہ دس دن ہے۔“ راوی نے کہا کہ میں نے حضرت زینب سے پوچھا: سال کے بعد مینگنی پھینکنے کا کیا مطلب ہے؟ انہوں نے فرمایا: جاہلیت میں جب کسی عورت کا خاوند فوت ہوجاتا تو وہ اپنے سب سے گندے گھر میں جا کر بیٹھ جاتی حتیٰ کہ جب اسے ایک سال گزرجاتا تو وہ نکلتی اور اپنے پیچھے مینگنی پھینکتی۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ قریش کی ایک عورت رسول اللہ ﷺ کے پاس آئی اور کہا کہ میری بیٹی کا شوہر مر گیا ہے اور میں ڈرتی ہوں کہ اس کی آنکھیں کہیں خراب نہ ہو جائیں۔ اس کا مقصد تھا کہ آپ اسے سرمہ لگانے کی اجازت دے دیں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تمہاری کوئی بھی عورت (جو سوگ منا رہی ہوتی تھی) سوگ کے سال پورا ہونے پر مینگنی پھینکتی تھی اور یہ تو صرف چار مہینے دس دن ہیں“ (یہ بھی تم لوگوں سے گزارے نہیں جاتے)۔“ حمید بن نافع کہتے ہیں: میں نے زینب سے پوچھا«رأس الحول» (سال بھر کے بعد) کا کیا مطلب ہے؟ انہوں نے کہا جاہلیت میں ہوتا یہ تھا کہ جب کسی عورت کا شوہر مر جاتا تھا تو وہ عورت اپنے گھروں میں سے سب سے خراب (بوسیدہ) گھر میں جا بیٹھتی تھی، جب اس کا سال پورا ہو جاتا تو وہ اس گھر سے نکلتی اوراپنے پیچھے مینگنی پھینکتی تھی۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Zainab bint Abi Salamah, from Umm Salamah that a woman from the Quraish came to the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) and said: "My daughter's husband has died, and I am worried about her eyes; she needs kohl." He said: "One of you used to throw a piece of dung after a year had passed. Rather it (the mourning period) is four months and ten days." I (the narrator) said to Zainab: "What does 'after a year had passed' mean?" She said: "During the Jahiliyyah, if a woman's husband died she would go to the worst room she had and stay there, then, when a year had passed, she would come out and throw a piece of dung behind her.