باب: جس عورت کو طلاق بائن ہوچکی ہو‘ وہ دوران عدت اپنے گھر سے کسی دوسری جگہ جاسکتی ہے
)
Sunan-nasai:
The Book of Divorce
(Chapter: Concession Allowing An Irrevocably-Divorced Woman To Leave Her House During Her 'Iddah)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3546.
حضرت فاطمہ بنت قیسؓ فرماتی ہیں کہ میں ابوعمرو بن حفص بن مغیرہ کے نکاح میں تھی۔ انہوں نے مجھے تین میں سے آخری طلاق بھیج دی۔ میں رسول اللہﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور خاوند کے گھر سے منتقل ہونے کے بارے میں پوچھا۔ آپ نے مجھے حضرت ابن مکتوم (جونابینے تھے) کے گھر منتقل ہونے کے لیے فرمایا۔ مروان نے (اپنے دور حکومت میں) حضرت فاطمہ کی اس مسئلے میں تصدیق نہیں کی کہ ایسی مطلقہ خاوند کے گھر میں منتقل ہوسکتی ہے۔ عروہ کہتے ہیں کہ حضرت عائشہؓ نے بھی حضرت فاطمہ کی اس بات کو تسلیم نہیں کیا تھا۔
تشریح:
دیکھیے سابقہ حدیث کے حوالہ جات۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح. وأخرجه مسلم) .
إسناده: حدثنا يزيد بن خالد الرَمْلِيُ: ثنا الليث عن عقَيْل عن ابن شهاب
عن أبي سلمة عنها.
قال أبو داود: " وكذلك رواه صالح بن كيسان وابن جريج وشعيب بن أبي
حمزة كلهم عن الزهري ".
قال أبو داود: " شعيب بن أبي حمزة، واسم أبي حمزة: دينار، وهو مولى
زياد".
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين؛ غير الرملي، وهو ثقة، وقد
توبع.
والحديث أخرجه مسلم (4/197) ، والبيهقي من طرق أخرى عن الليث... به.
وأحمد (6/416) عن ابن جريج: أخبرني ابن شهاب... به.
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3550
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3548
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3576
تمہید کتاب
طلاق کا عقد نکاح کی ضد ہے ۔عقد کے معنی ہیں گرہ دینا اور طلاق کے معنی ہیں گرہ کھول دینا۔اسی لحاظ سے نکاح کی مشروعیت کے ساتھ ساتھ طلاق کی مشروعیت بھی ضروری تھی کیونکہ بسا اوقات نکاح موافق نہیں رہتا بلکہ مضر بن جاتا ہے تو پھر طلاق ہی اس کا علاج ہے ۔البتہ بلا وجہ طلاق دینا گناہ ہے ۔اس کے بغیر گزارہ ہو سکے تو کرنا چاہیے یہ آخری چارۂ کار ہے طلاق ضرورت کے مطابق مشروع ہے جہاں ایک طلاق سے ضرورت پوری ہوتی ہو وہاں ایک سے زائد منع ہیں چونکہ طلاق بذات خود کوئی اچھا فعل نہیں ہے اس لیے شریعت نے طلاق کے بعد بھی کچھ مدت رکھی ہے کہ اگر کوئی جلد بازی یا جذبات یا مجبوری میں طلاق دے بیٹھے تو وہ اس کے دوران رجوع کر سکتا ہے اس مدت کو عدت کہتے ہیں البتہ وہ طلاق شمار ہوگی شریعت ایک طلاق سے نکاح ختم نہیں کرتی بشرطیکہ عدت کے دوران رجوع ہو جائے بلکہ تیسری طلاق سے نکاح ختم ہو جاتا ہے اس کے بعد رجوع یا نکاح کی گنجائش نہیں رہتی یاد رہے کہ طلاق اور رجوع خالص مرد کا حق ہے ۔
حضرت فاطمہ بنت قیسؓ فرماتی ہیں کہ میں ابوعمرو بن حفص بن مغیرہ کے نکاح میں تھی۔ انہوں نے مجھے تین میں سے آخری طلاق بھیج دی۔ میں رسول اللہﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور خاوند کے گھر سے منتقل ہونے کے بارے میں پوچھا۔ آپ نے مجھے حضرت ابن مکتوم (جونابینے تھے) کے گھر منتقل ہونے کے لیے فرمایا۔ مروان نے (اپنے دور حکومت میں) حضرت فاطمہ کی اس مسئلے میں تصدیق نہیں کی کہ ایسی مطلقہ خاوند کے گھر میں منتقل ہوسکتی ہے۔ عروہ کہتے ہیں کہ حضرت عائشہؓ نے بھی حضرت فاطمہ کی اس بات کو تسلیم نہیں کیا تھا۔
حدیث حاشیہ:
دیکھیے سابقہ حدیث کے حوالہ جات۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ فاطمہ بنت قیس ؓ نے مجھ سے بیان کیا کہ وہ ابوعمرو بن حفص بن مغیرہ کی بیوی تھیں، انہوں نے انہیں تین طلاقوں میں سے آخری تیسری طلاق دے دی ۔ فاطمہ بیان کرتی ہیں کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئیں اور اپنے گھر سے اپنے نکل جانے کا مسئلہ پوچھا ۔ تو آپ ﷺ نے انہیں نابینا ابن ام مکتوم کے گھر منتقل ہو جانے کا حکم دیا۔ راوی حدیث کہتے ہیں کہ مروان بن حکم نے فاطمہ ؓ کی مطلقہ کے گھر سے نکلنے کی بات کو صحیح تسلیم نہیں کیا، عروہ کہتے ہیں: عائشہ ؓ نے بھی فاطمہ کی اس بات کا انکار کیا ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Abu Salamah bin 'Abdur-Rahman that Fatimah bint Qais told him that she was married to Abu 'Amr bin Hafs bin Al-Mughirah, who divorced her by giving her the last of three divorces. Fatimah said that she came to the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) and consulted him about leaving her house. He told her to move to the house of Ibn Umm Maktum, the blind man. Marwan refused to believe Fatimah about the divorced woman leaving her house. 'Urwah said: "Aishah (RA) denounced Fatimah for that.