باب: جس عورت کو طلاق بائن ہوچکی ہو‘ وہ دوران عدت اپنے گھر سے کسی دوسری جگہ جاسکتی ہے
)
Sunan-nasai:
The Book of Divorce
(Chapter: Concession Allowing An Irrevocably-Divorced Woman To Leave Her House During Her 'Iddah)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3548.
حضرت شعبی سے روایت ہے کہ میں حضرت فاطمہ بنت قیسؓ کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے ان کے بارے میں رسول اللہﷺ کے فیصلے کی بابت پوچھا تو انہوں نے بتایا: مجھے میرے خاوند نے آخری طلاق دے دی تھی۔ میں نے رسول اللہﷺکی عدالت میں اس کے خلاف رہائش واخراجات (دوران عدت) کا دعویٰ کردیا لیکن رسول اللہﷺنے مجھے رہائش واخراجات نہیں دلوائے اور مجھے ابن ام مکتوم کے ہاں عدت گزارنے کا حکم دیا۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3552
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3550
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3578
تمہید کتاب
طلاق کا عقد نکاح کی ضد ہے ۔عقد کے معنی ہیں گرہ دینا اور طلاق کے معنی ہیں گرہ کھول دینا۔اسی لحاظ سے نکاح کی مشروعیت کے ساتھ ساتھ طلاق کی مشروعیت بھی ضروری تھی کیونکہ بسا اوقات نکاح موافق نہیں رہتا بلکہ مضر بن جاتا ہے تو پھر طلاق ہی اس کا علاج ہے ۔البتہ بلا وجہ طلاق دینا گناہ ہے ۔اس کے بغیر گزارہ ہو سکے تو کرنا چاہیے یہ آخری چارۂ کار ہے طلاق ضرورت کے مطابق مشروع ہے جہاں ایک طلاق سے ضرورت پوری ہوتی ہو وہاں ایک سے زائد منع ہیں چونکہ طلاق بذات خود کوئی اچھا فعل نہیں ہے اس لیے شریعت نے طلاق کے بعد بھی کچھ مدت رکھی ہے کہ اگر کوئی جلد بازی یا جذبات یا مجبوری میں طلاق دے بیٹھے تو وہ اس کے دوران رجوع کر سکتا ہے اس مدت کو عدت کہتے ہیں البتہ وہ طلاق شمار ہوگی شریعت ایک طلاق سے نکاح ختم نہیں کرتی بشرطیکہ عدت کے دوران رجوع ہو جائے بلکہ تیسری طلاق سے نکاح ختم ہو جاتا ہے اس کے بعد رجوع یا نکاح کی گنجائش نہیں رہتی یاد رہے کہ طلاق اور رجوع خالص مرد کا حق ہے ۔
حضرت شعبی سے روایت ہے کہ میں حضرت فاطمہ بنت قیسؓ کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے ان کے بارے میں رسول اللہﷺ کے فیصلے کی بابت پوچھا تو انہوں نے بتایا: مجھے میرے خاوند نے آخری طلاق دے دی تھی۔ میں نے رسول اللہﷺکی عدالت میں اس کے خلاف رہائش واخراجات (دوران عدت) کا دعویٰ کردیا لیکن رسول اللہﷺنے مجھے رہائش واخراجات نہیں دلوائے اور مجھے ابن ام مکتوم کے ہاں عدت گزارنے کا حکم دیا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
شعبی کہتے ہیں کہ میں فاطمہ بنت قیس ؓ کے پاس آیا اور ان سے ان کے معاملہ میں رسول اللہ ﷺ کا فیصلہ پوچھا؟ انہوں نے کہا: میرے شوہر نے مجھے طلاق بتہ (تین طلاق قطعی) دی تو میں ان سے نفقہ و سکنیٰ حاصل کرنے کا اپنا مقدمہ لے کر رسول اللہ ﷺ کے پاس گئی تو آپ نے مجھے نفقہ و سکنیٰ پانے کا حقدار نہ ٹھہرایا اور مجھے حکم دیا کہ میں اب ابن ام مکتوم کے گھر میں عدت کے دن گزاروں۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Ash-Sha'bi said: "I came to Fatimah bint Qais and asked her about the ruling of the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) concerning her. She said that her husband divorced her irrevocably, and she referred her dispute with him, concerning accommodation and maintenance, to the Messenger of Allah. She said: 'He did not give me (the right to) accommodation and maintenance, and he told me to observe my 'Iddah in the house of Ibn Umm Maktum.