باب: جس عورت کا خاوند فوت ہوجائے‘ وہ دورانِ عدت دن کے وقت گھر سے نکل سکتی ہے
)
Sunan-nasai:
The Book of Divorce
(Chapter: Widow Going Out During The Day)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3550.
حضرت جابر ؓ بیان کرتے ہیں کہ میری خالہ کو طلاق ہوگئی۔ انہوں نے اپنے نخلستان میں جانا چاہا۔ ایک آدمی انہیں ملا تو اس نے انہیں روک دیا۔ وہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں تو آپ نے فرمایا: ”تو جا کر اپنی کھجوروں کا پھل توڑ سکتی ہے؟ ہوسکتا ہے تو اس سے صدقہ کرے یا کوئی اور نیک کام کرے۔“
تشریح:
ضرورت ہو تو سوگ والی عورت گھر اور کھیت میں کام کرسکتی ہے۔ ممکن ہے کوئی اور کام کرنے والا نہ ہو۔ شریعت لوگوں کی ضروریات اور مجبوریوں کا بہت لحاظ رکھتی ہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3554
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3552
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3580
تمہید کتاب
طلاق کا عقد نکاح کی ضد ہے ۔عقد کے معنی ہیں گرہ دینا اور طلاق کے معنی ہیں گرہ کھول دینا۔اسی لحاظ سے نکاح کی مشروعیت کے ساتھ ساتھ طلاق کی مشروعیت بھی ضروری تھی کیونکہ بسا اوقات نکاح موافق نہیں رہتا بلکہ مضر بن جاتا ہے تو پھر طلاق ہی اس کا علاج ہے ۔البتہ بلا وجہ طلاق دینا گناہ ہے ۔اس کے بغیر گزارہ ہو سکے تو کرنا چاہیے یہ آخری چارۂ کار ہے طلاق ضرورت کے مطابق مشروع ہے جہاں ایک طلاق سے ضرورت پوری ہوتی ہو وہاں ایک سے زائد منع ہیں چونکہ طلاق بذات خود کوئی اچھا فعل نہیں ہے اس لیے شریعت نے طلاق کے بعد بھی کچھ مدت رکھی ہے کہ اگر کوئی جلد بازی یا جذبات یا مجبوری میں طلاق دے بیٹھے تو وہ اس کے دوران رجوع کر سکتا ہے اس مدت کو عدت کہتے ہیں البتہ وہ طلاق شمار ہوگی شریعت ایک طلاق سے نکاح ختم نہیں کرتی بشرطیکہ عدت کے دوران رجوع ہو جائے بلکہ تیسری طلاق سے نکاح ختم ہو جاتا ہے اس کے بعد رجوع یا نکاح کی گنجائش نہیں رہتی یاد رہے کہ طلاق اور رجوع خالص مرد کا حق ہے ۔
حضرت جابر ؓ بیان کرتے ہیں کہ میری خالہ کو طلاق ہوگئی۔ انہوں نے اپنے نخلستان میں جانا چاہا۔ ایک آدمی انہیں ملا تو اس نے انہیں روک دیا۔ وہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں تو آپ نے فرمایا: ”تو جا کر اپنی کھجوروں کا پھل توڑ سکتی ہے؟ ہوسکتا ہے تو اس سے صدقہ کرے یا کوئی اور نیک کام کرے۔“
حدیث حاشیہ:
ضرورت ہو تو سوگ والی عورت گھر اور کھیت میں کام کرسکتی ہے۔ ممکن ہے کوئی اور کام کرنے والا نہ ہو۔ شریعت لوگوں کی ضروریات اور مجبوریوں کا بہت لحاظ رکھتی ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میری خالہ کو طلاق ہو گئی (اسی دوران) انہوں نے اپنے کھجوروں کے باغ میں جانے کا ارادہ کیا تو ان کی ملاقات ایک ایسے شخص سے ہوئی جس نے انہیں باغ میں جانے سے روکا۔ وہ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئیں ( آپ سے اس بارے میں پوچھا ) تو آپ نے فرمایا:”تم اپنے باغ میں جا سکتی ہو، توقع ہے (جب تم اپنے باغ میں جاؤ گی، پھل توڑو گی تو) تم صدقہ کرو گی اور (دوسرے) اچھے بھلے کام کرو گی۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Jabir that his maternal aunt was divorced, and she wanted to go out to some date palms of hers, but she met a man who told her not to do that. She went to the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) and he said: "Go out and take the harvest of your date palms, for perhaps you will give Zakah or do some good (give voluntary charity).