Sunan-nasai:
The Book of Divorce
(Chapter: Taking The Wife Back)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3555.
حضرت یونس بن جبیر سے روایت ہے کہ میں نے حضرت ابن عمر ؓ کو فرماتے سنا کہ میں نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی جب کہ وہ حیض سے تھی۔ حضرت عمر ؓ نبیﷺ کے پاس حاضر ہوئے اور آپ کو یہ بات بتائی تو نبیﷺ نے فرمایا: ”اسے کہو کہ اس سے رجوع کرے۔ جب وہ پاک ہوجائے پھر چاہے تو طلاق دے دے۔“ میں نے حضرت ابن عمر ؓ سے پوچھا کہ کیا وہ طلاق شمار کی گئی؟ انہوں نے فرمایا: اور کیا! تم بتاؤ کہ اگر طلاق دینے والا صحیح طلاق سے عاجز رہا اور اس نے حماقت کردی تو کیا طلاق شمار نہیں ہوگی؟
تشریح:
”جب وہ پاک ہوجائے“ دیگر روایات میں صراحت ہے کہ وہ پاک ہو‘ پھر دوبارہ حیض آئے‘ پھر پاک ہو تو اب اگر وہ چاہے تو طلاق دے دے‘ چاہے تو رکھ لے۔ اور یہ درمیان والا طہر عملی رجوع کے لیے ہے۔ حیض کے دوران میں تو صرف زبانی رجوع ہی ہوسکتا ہے۔ (مزید تفصیل کے لیے دیکھے‘ حدیث:۳۴۱۸)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3559
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3557
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3585
تمہید کتاب
طلاق کا عقد نکاح کی ضد ہے ۔عقد کے معنی ہیں گرہ دینا اور طلاق کے معنی ہیں گرہ کھول دینا۔اسی لحاظ سے نکاح کی مشروعیت کے ساتھ ساتھ طلاق کی مشروعیت بھی ضروری تھی کیونکہ بسا اوقات نکاح موافق نہیں رہتا بلکہ مضر بن جاتا ہے تو پھر طلاق ہی اس کا علاج ہے ۔البتہ بلا وجہ طلاق دینا گناہ ہے ۔اس کے بغیر گزارہ ہو سکے تو کرنا چاہیے یہ آخری چارۂ کار ہے طلاق ضرورت کے مطابق مشروع ہے جہاں ایک طلاق سے ضرورت پوری ہوتی ہو وہاں ایک سے زائد منع ہیں چونکہ طلاق بذات خود کوئی اچھا فعل نہیں ہے اس لیے شریعت نے طلاق کے بعد بھی کچھ مدت رکھی ہے کہ اگر کوئی جلد بازی یا جذبات یا مجبوری میں طلاق دے بیٹھے تو وہ اس کے دوران رجوع کر سکتا ہے اس مدت کو عدت کہتے ہیں البتہ وہ طلاق شمار ہوگی شریعت ایک طلاق سے نکاح ختم نہیں کرتی بشرطیکہ عدت کے دوران رجوع ہو جائے بلکہ تیسری طلاق سے نکاح ختم ہو جاتا ہے اس کے بعد رجوع یا نکاح کی گنجائش نہیں رہتی یاد رہے کہ طلاق اور رجوع خالص مرد کا حق ہے ۔
حضرت یونس بن جبیر سے روایت ہے کہ میں نے حضرت ابن عمر ؓ کو فرماتے سنا کہ میں نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی جب کہ وہ حیض سے تھی۔ حضرت عمر ؓ نبیﷺ کے پاس حاضر ہوئے اور آپ کو یہ بات بتائی تو نبیﷺ نے فرمایا: ”اسے کہو کہ اس سے رجوع کرے۔ جب وہ پاک ہوجائے پھر چاہے تو طلاق دے دے۔“ میں نے حضرت ابن عمر ؓ سے پوچھا کہ کیا وہ طلاق شمار کی گئی؟ انہوں نے فرمایا: اور کیا! تم بتاؤ کہ اگر طلاق دینے والا صحیح طلاق سے عاجز رہا اور اس نے حماقت کردی تو کیا طلاق شمار نہیں ہوگی؟
حدیث حاشیہ:
”جب وہ پاک ہوجائے“ دیگر روایات میں صراحت ہے کہ وہ پاک ہو‘ پھر دوبارہ حیض آئے‘ پھر پاک ہو تو اب اگر وہ چاہے تو طلاق دے دے‘ چاہے تو رکھ لے۔ اور یہ درمیان والا طہر عملی رجوع کے لیے ہے۔ حیض کے دوران میں تو صرف زبانی رجوع ہی ہوسکتا ہے۔ (مزید تفصیل کے لیے دیکھے‘ حدیث:۳۴۱۸)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میری بیوی حالت حیض میں تھی اسی دوران میں نے اسے طلاق دے دی، عمر ؓ نے جا کر نبی اکرم ﷺ سے اس کا ذکر کیا تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”اسے حکم دو کہ وہ رجوع کر لے، پھر جب وہ حالت طہر میں آ جائے تو اسے اختیار ہے، چاہے تو اسے طلاق دیدے۔“ یونس کہتے ہیں: میں نے ابن عمر ؓ سے پوچھا: کیا آپ نے (پہلی طلاق) کو شمار و حساب میں رکھا ہے تو انہوں نے کہا: نہ رکھنے کی کوئی وجہ؟ تمہیں بتاؤ اگر کوئی عاجز ہو جائے یا حماقت کر بیٹھے (تو کیا شمار نہ ہو گی؟)۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Ibn 'Umar said: "I divorced my wife when she was menstruating. 'Umar (RA) went to the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) and told him about that. The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) said: 'Tell him to take her back, then when she becomes pure, if he wants to, let him divorce her.'" I said to Ibn 'Umar: "Did that count as one divorce?" He said: "Why not? What do you think if some becomes helpless and behaves foolishly.