کتاب: گھوڑوں‘گھڑ دوڑ پر انعام اور تیر اندازی سے متعلق احکام و مسائل
(
باب: گھوڑوں میں شکال
)
Sunan-nasai:
The Book of Horses, Races and Shooting
(Chapter: Shikal Horses)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3567.
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے گھوڑے میں شکال کو ناپسند فرمایا ہے۔ امام ابوعبدالرحمن (نسائی ؓ ) بیان کرتے ہیں کہ شکال یہ ہے کہ تین پاؤں تو سفید ہوں مگر ایک عام رنگ کا ہو۔ یا تین پاؤں عام رنگ کے ہوں اور ایک سفید ہو‘ نیز شکال پاؤں میں ہوتا ہے‘ ہاتھوں میں نہیں۔
تشریح:
(1) نبی ﷺ کا گھوڑوں میں شکال کو ناپسند کرنا دووجوہات کی بنا پر ہوسکتا ہے: ممکن ہے اس دور کا تجربہ شاہد ہو کہ ایسے گھوڑے جنگ میں اتنے مفید نہیں ہوتے۔ عربی زبان میں شکال گھوڑے کی تین ٹانگوں کو باندھنے کو کہتے ہیں۔ اس طرح لفظ شکال میں کوئی اچھا تفاؤل نہیں پایا جاتا‘ اس لیے ممکن ہے آپ نے اس ظاہری معنیٰ کی وجہ سے ناپسند فرمایا ہو۔ اس کی مثال یہ ہے کہ بچے کی پیدائش پر جانور ذبح کرنا سنت ہے لیکن آپ نے اس کے لیے لفظ عقیقہ ناپسند فرمایا کیونکہ اس میں عقوق (نافرمانی) کا معنیٰ متبادر ہے۔ (2) ”شکال“ کی اور بھی کئی تعریفیں کی گئی ہیں جن کی تفصیل شروحات حدیث میں موجود ہے۔ آج کل بھی جنگوں میں گھوڑوں کی کافی اہمیت ہے اگرچہ لڑائی کی نوعیت بدل چکی ہے۔
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے گھوڑے میں شکال کو ناپسند فرمایا ہے۔ امام ابوعبدالرحمن (نسائی ؓ ) بیان کرتے ہیں کہ شکال یہ ہے کہ تین پاؤں تو سفید ہوں مگر ایک عام رنگ کا ہو۔ یا تین پاؤں عام رنگ کے ہوں اور ایک سفید ہو‘ نیز شکال پاؤں میں ہوتا ہے‘ ہاتھوں میں نہیں۔
حدیث حاشیہ:
(1) نبی ﷺ کا گھوڑوں میں شکال کو ناپسند کرنا دووجوہات کی بنا پر ہوسکتا ہے: ممکن ہے اس دور کا تجربہ شاہد ہو کہ ایسے گھوڑے جنگ میں اتنے مفید نہیں ہوتے۔ عربی زبان میں شکال گھوڑے کی تین ٹانگوں کو باندھنے کو کہتے ہیں۔ اس طرح لفظ شکال میں کوئی اچھا تفاؤل نہیں پایا جاتا‘ اس لیے ممکن ہے آپ نے اس ظاہری معنیٰ کی وجہ سے ناپسند فرمایا ہو۔ اس کی مثال یہ ہے کہ بچے کی پیدائش پر جانور ذبح کرنا سنت ہے لیکن آپ نے اس کے لیے لفظ عقیقہ ناپسند فرمایا کیونکہ اس میں عقوق (نافرمانی) کا معنیٰ متبادر ہے۔ (2) ”شکال“ کی اور بھی کئی تعریفیں کی گئی ہیں جن کی تفصیل شروحات حدیث میں موجود ہے۔ آج کل بھی جنگوں میں گھوڑوں کی کافی اہمیت ہے اگرچہ لڑائی کی نوعیت بدل چکی ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے«شکال» گھوڑا ناپسند فرمایا ہے۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: گھوڑے کا «شکال» یہ ہے کہ اس کے تین پیر سفید ہوں اور ایک کسی اور رنگ کا ہو یا تین پیر کسی اور رنگ کے ہوں اور ایک سفید ہو، «شکال» ہمیشہ پیروں میں ہوتا ہے ہاتھ میں نہیں۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Abu Hurairah (RA) that the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) used to dislike the Shikal among horses.