کتاب: گھوڑوں‘گھڑ دوڑ پر انعام اور تیر اندازی سے متعلق احکام و مسائل
(
باب: کوئی گھوڑا منحوس ہوسکتا ہے؟
)
Sunan-nasai:
The Book of Horses, Races and Shooting
(Chapter: Seeing Horses As An Omen)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3568.
حضرت سالم کے والد محترم (حضرت عبداللہ بن عمر ؓ) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ”تین چیزوں میں نحوست ہوسکتی ہے: عورت ‘ گھوڑا اور گھر۔“
تشریح:
بعض روایات میں ہے کہ اگر نحوست کسی چیز میں ہوتی تو ان تین چیزوں میں ہوتی‘ اس لیے بعض حضرات نے اس پیرائیہ کلام سے نفی مراد لی ہے چونکہ ان تین چیزوں میں نحوست نہیں ہے‘ لہٰذا نحوست کا کوئی وجود نہیں۔ لیکن بہت سی احادیث میں نحوست ثابت کی گئی ہے۔ ضروری نہیں کہ تمام احادیث ایک ہی معنیٰ کی ہوں‘ ورنہ ان کے راویوں پر وہم کا الزام لگانا پڑے گا جس کی کوئی دلیل نہیں‘ بنا بریں صحیح یہی ہے کہ ان چیزوں میں نحوست ممکن ہے‘ البتہ امام مالک رحمہ اللہ کے نزدیک نحوست سے کوئی ایسا مخفی وصف مراد ہے جس کی بنا پر وہ عورت‘ گھوڑا یا گھر نقصان کا سبب بنتے رہتے ہیں اور وہ مخفی وصف اللہ تعالیٰ ہی کا پیدا کردہ ہے‘ لہٰذا اس تصور سے عقیدے پر کوئی زد نہیں پڑے گی‘ جبکہ بعض محققین نے نحوست کی توجیہ بعض دوسری احادیث ہی سے بیان کی ہے کہ عورت کے اخلاق اچھے نہ ہوں‘ بدزبان ہو‘ نافرمان ہو‘ جھگڑالو ہو جس سے گھر میں بے چینی اور بے ترکری کی فضا چھائی رہے۔ اسی طرح گھوڑا اڑیل ہو‘ ہدایت کے الٹ کرتا ہو‘ ہر وقت مارپیٹ کی تھکاوٹ برداشت کرنی پڑے وغیرہ جس کی وجہ سے ذہن پریشان رہے۔ اسی طرح گھر کا پڑوس‘ ماحول‘ آب وہوا اچھے نہ ہوں‘ یعنی گھر تنگ ہو‘ اور روشنی کا صحیح گزر نہ ہو جس کی بنا پر تفریح طبع حاصل نہ ہو‘ بیماریاں حملہ آور ہوں وغیرہ۔ یہ توجیہ بھی بہت مناسب ہے کیونکہ احادیث اس کی تائید کرتی ہیں۔
حضرت سالم کے والد محترم (حضرت عبداللہ بن عمر ؓ) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ”تین چیزوں میں نحوست ہوسکتی ہے: عورت ‘ گھوڑا اور گھر۔“
حدیث حاشیہ:
بعض روایات میں ہے کہ اگر نحوست کسی چیز میں ہوتی تو ان تین چیزوں میں ہوتی‘ اس لیے بعض حضرات نے اس پیرائیہ کلام سے نفی مراد لی ہے چونکہ ان تین چیزوں میں نحوست نہیں ہے‘ لہٰذا نحوست کا کوئی وجود نہیں۔ لیکن بہت سی احادیث میں نحوست ثابت کی گئی ہے۔ ضروری نہیں کہ تمام احادیث ایک ہی معنیٰ کی ہوں‘ ورنہ ان کے راویوں پر وہم کا الزام لگانا پڑے گا جس کی کوئی دلیل نہیں‘ بنا بریں صحیح یہی ہے کہ ان چیزوں میں نحوست ممکن ہے‘ البتہ امام مالک رحمہ اللہ کے نزدیک نحوست سے کوئی ایسا مخفی وصف مراد ہے جس کی بنا پر وہ عورت‘ گھوڑا یا گھر نقصان کا سبب بنتے رہتے ہیں اور وہ مخفی وصف اللہ تعالیٰ ہی کا پیدا کردہ ہے‘ لہٰذا اس تصور سے عقیدے پر کوئی زد نہیں پڑے گی‘ جبکہ بعض محققین نے نحوست کی توجیہ بعض دوسری احادیث ہی سے بیان کی ہے کہ عورت کے اخلاق اچھے نہ ہوں‘ بدزبان ہو‘ نافرمان ہو‘ جھگڑالو ہو جس سے گھر میں بے چینی اور بے ترکری کی فضا چھائی رہے۔ اسی طرح گھوڑا اڑیل ہو‘ ہدایت کے الٹ کرتا ہو‘ ہر وقت مارپیٹ کی تھکاوٹ برداشت کرنی پڑے وغیرہ جس کی وجہ سے ذہن پریشان رہے۔ اسی طرح گھر کا پڑوس‘ ماحول‘ آب وہوا اچھے نہ ہوں‘ یعنی گھر تنگ ہو‘ اور روشنی کا صحیح گزر نہ ہو جس کی بنا پر تفریح طبع حاصل نہ ہو‘ بیماریاں حملہ آور ہوں وغیرہ۔ یہ توجیہ بھی بہت مناسب ہے کیونکہ احادیث اس کی تائید کرتی ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”نحوست تین چیزوں میں ہے، عورت، گھوڑے اور گھر میں.“۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : اگر نحوست بات عملاً مان لی جائے یا یہ کہ لوگ معاشرہ میں ایسا ہی سمجھتے اور سوچتے ہیں تو عورت کی نحوست یہ ہے کہ عورت زبان دراز یا بدخلق ہو اور گھوڑے کی نحوست یہ ہے کہ لات مارے، دانت کاٹے اور گھر کی نحوست یہ ہے کہ پڑوسی اچھے نہ ہوں یا گرمی و سردی کے لحاظ سے آرام دہ نہ ہو، اس طرح سے ان چیزوں سے آدمی متوحش ہوتا ہے، اور اپنے جذبات کی تعبیر نحوست کے لفظ سے کرتا ہے، لیکن اس کا معنیٰ یہی ہوتا ہے جو ہم نے ذکر کیا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Salim, from his father, that the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) said: "Omens are only in three things: a woman, a horse or a house.
حدیث حاشیہ:
الحكم على الحديث
اسم العالم
الحكم
١. فضيلة الشيخ الإمام محمد ناصر الدين الألباني
شاذ ، و المحفوظ بلفظ : " إن كان الشؤم في شيء ففي .... "