کتاب: گھوڑوں‘گھڑ دوڑ پر انعام اور تیر اندازی سے متعلق احکام و مسائل
(
باب: گھوڑی کو گدھے سے جفتی کرانا سخت گناہ ہے
)
Sunan-nasai:
The Book of Horses, Races and Shooting
(Chapter: Stern Warning Against Mating A Donkey With A Horse)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3580.
حضرت علی بن ابی طالب ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کو ایک خچر تحفے میں ملا۔ آپ اس پر سوار ہوئے۔ میں نے کہا: اگر ہم گھوڑی کو گدھے سے جفتی کروالیں تو ہمارے پاس بھی اس جیسا خچر ہو جائے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”یہ کام تو بے علم اور جاہل لوگ کرتے ہیں۔“
تشریح:
(1) گھوڑی اور گدھے کے ملاپ سے خچر پیدا ہوتا ہے لیکن اس حدیث میں اس ملاپ کو ناپسند کیا گیا ہے‘ حالانکہ قرآن مجید میں گھوڑے اور گدھے کے ساتھ خچر کا ذکر بھی بطور احسان کیا گیا ہے جس سے خچر کے وجود اور اس کے بطور نسل باقی رہنے کا جواز معلوم ہوتا ہے‘ اس لیے علماء نے اس حدیث کی ممانعت یا ناپسندیدگی کے حکم کو تنزیہی قراردیا ہے یا اسے اس صورت پر محمول قراردیا جائے گا جب اس کی وجہ سے گھوڑوں کی نسل اور اس کی افزائش متأثر ہو کیونکہ گھوڑا خچر سے زیادہ مفید اور ضروری ہے‘ اس کی نسل میں کمی نہیں آنی چاہیے۔ (2) اس کو بے علموں کا کام قرار دینے کا مطلب خچروں کی افزائش کی حوصلہ شکنی ہی ہے۔ بعض علماء نے کہا ہے کہ خود یہ کام نہ کیا جائے‘ البتہ خچروں کا استعمال جائز ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح، وصححه ابن حبان) .
إسناده: حدثنا قتيبة بن سعيد: حدثنا الليث عن يزيد بن أبي حبيب عن
أبي الخير عن ابن زُرير عن علي بن أبي طالب.
قلت: وهذا إسناد صحيح، رجاله ثقات رجال الشيخين؛ غير ابن زُريرٍ
- واسمه عبد الله المصري- وهو ثقة.
والحديث أخرجه النسائي في "الخيل "... بإسناد المؤلف ومتنه.
وأخرجه أحمد (1/100) ، وابن سعد في "الطبقات " (1/491) ، وابن حبان
(1639) ، والبيهقي (10/22- 23) من طرق أخرى عن الليث... به.
ثم أخرجه أحمد (1/158) ، والبيهقي من طرق أخرى عن يزيد بن أبي
حبيب؛ وذكر فيه خلافاً على يزيد لا يضر.
لا سيما وله طريق أخرى، يرويه شريك عن عثمان بن أبي زرعة عن سالم بن
أبي الجعد عن علي بن علقمة عن علي رضي الله عنه... به نحوه: أخرجه
الطيالسي (1191) ، وأحمد (1/98) ، والبيهقي.
وهذا إسناد حسن في الشواهد.
وله طريق ثالث عن محمد بن علي عن أبيه عن علي... مختصراً: أخرجه
أحمد (1/78) .
ثم رواه (4/311) عن دِحْيَةَ الكَلْبِي.
وله شاهد مختصراً عن ابن عباس، تقدم في "الصلاة" (رقم 769) .
حضرت علی بن ابی طالب ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کو ایک خچر تحفے میں ملا۔ آپ اس پر سوار ہوئے۔ میں نے کہا: اگر ہم گھوڑی کو گدھے سے جفتی کروالیں تو ہمارے پاس بھی اس جیسا خچر ہو جائے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”یہ کام تو بے علم اور جاہل لوگ کرتے ہیں۔“
حدیث حاشیہ:
(1) گھوڑی اور گدھے کے ملاپ سے خچر پیدا ہوتا ہے لیکن اس حدیث میں اس ملاپ کو ناپسند کیا گیا ہے‘ حالانکہ قرآن مجید میں گھوڑے اور گدھے کے ساتھ خچر کا ذکر بھی بطور احسان کیا گیا ہے جس سے خچر کے وجود اور اس کے بطور نسل باقی رہنے کا جواز معلوم ہوتا ہے‘ اس لیے علماء نے اس حدیث کی ممانعت یا ناپسندیدگی کے حکم کو تنزیہی قراردیا ہے یا اسے اس صورت پر محمول قراردیا جائے گا جب اس کی وجہ سے گھوڑوں کی نسل اور اس کی افزائش متأثر ہو کیونکہ گھوڑا خچر سے زیادہ مفید اور ضروری ہے‘ اس کی نسل میں کمی نہیں آنی چاہیے۔ (2) اس کو بے علموں کا کام قرار دینے کا مطلب خچروں کی افزائش کی حوصلہ شکنی ہی ہے۔ بعض علماء نے کہا ہے کہ خود یہ کام نہ کیا جائے‘ البتہ خچروں کا استعمال جائز ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
علی بن ابی طالب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کو ہدیہ میں خچر دیا گیا جس پر آپ ﷺ نے سواری کی۔ علی ؓ نے کہا: اگر ہم گدھوں کو گھوڑیوں پر چڑھا (کر جفتی کرا) دیں تو ہمارے پاس اس جیسے (بہت سے خچر) ہو جائیں گے تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”ایسا وہ لوگ کرتے ہیں جو نادان و ناسمجھ ہوتے ہیں.“ ۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : کیونکہ گھوڑوں میں جو بات ہے وہ خچروں میں نہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Ali bin Abi Talib (RA) said: "A mule was given as a gift to the Messenger of Allah and he rode it." 'Ali said: "If we mate a donkey with a horse, we will have one like this." The Messenger of Allah said: "That is only done by those who do not know.