کتاب: گھوڑوں‘گھڑ دوڑ پر انعام اور تیر اندازی سے متعلق احکام و مسائل
(
باب: غیرتضمیر شدہ گھوڑوں کی دوڑ کا فاصلہ
)
Sunan-nasai:
The Book of Horses, Races and Shooting
(Chapter: Finish Line Of A Race For Horses That Have Not Been Made Lean)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3583.
حضرت ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے گھوڑوں میں دوڑ کروائی۔ آپ نے ان کو حفیا سے ثنیۃ الوداع تک دوڑایا۔ اور جن گھوڑوں کودوڑکے لیے تیار نہیں کیا گیا تھا‘ ان کے درمیان ثنیۃ الوداع سے مسجد بنو زریق تک دوڑ کروائی۔
تشریح:
(1) ”تضمیر شدہ گھوڑے“ اس سے مراد وہ گھوڑے ہیں جنہیں دوڑ کے لیے خصوصی طور پر تیار کیا جاتا تھا۔ طریقہ یہ تھا کہ کچھ عرصے کے لیے انہیں خوب کھلا کر موٹا تازہ کرلیا جاتا تھا‘ پھر بتدریج خوارک کم کی جاتی تھی اور اسے ایک بند کمرے میں داخل کردیا جاتا اور اس پر جل وغیرہ دے دیے جاتے‘ پھر اسے بھوکا رکھا جاتا تاکہ بکثرت پسینہ آنے سے اس کے جسم سے فالتو مواد ختم ہوجائے۔ نتیجتاً وہ مضبوط اور سخت جسم والا بن جاتا۔ خوب دوڑتا اور دوڑنے سے پسینہ نہ آتا تھا اور نہ سانس چڑھتا تھا۔ اور جنگ میں بہت مفید ثابت ہوتا تھا۔ (2) حَفْیَاء سے تثنیۃ الوداع تک چھ میل کا فاصلہ تھا اور تثنیۃ الوداع سے مسجد بنوزریق تک ایک میل۔ اتنا فرق ہوتا تھا تضمیر شدہ اور غیر تضمیر شدہ گھوڑوں میں۔ (3) بہترین افادیت کے حصول کے لیے جانوروں کے ساتھ ایسا معاملہ کیا جاسکتا ہے جس میں ان کے لیے زیادہ مشقت اور تکلیف کا پہلو ہو جیسا کہ تضمیر کے لیے بھوکا رکھنا اور کمرے میں بند رکھنا وغیرہ۔ (4) مسجد کی نسبت مسجد بنانے والے کی طرف کی جا سکتی ہے اور یہ نسبت تمیز کے لیے ہوگی نہ کہ تملیک کے لیے۔
حضرت ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے گھوڑوں میں دوڑ کروائی۔ آپ نے ان کو حفیا سے ثنیۃ الوداع تک دوڑایا۔ اور جن گھوڑوں کودوڑکے لیے تیار نہیں کیا گیا تھا‘ ان کے درمیان ثنیۃ الوداع سے مسجد بنو زریق تک دوڑ کروائی۔
حدیث حاشیہ:
(1) ”تضمیر شدہ گھوڑے“ اس سے مراد وہ گھوڑے ہیں جنہیں دوڑ کے لیے خصوصی طور پر تیار کیا جاتا تھا۔ طریقہ یہ تھا کہ کچھ عرصے کے لیے انہیں خوب کھلا کر موٹا تازہ کرلیا جاتا تھا‘ پھر بتدریج خوارک کم کی جاتی تھی اور اسے ایک بند کمرے میں داخل کردیا جاتا اور اس پر جل وغیرہ دے دیے جاتے‘ پھر اسے بھوکا رکھا جاتا تاکہ بکثرت پسینہ آنے سے اس کے جسم سے فالتو مواد ختم ہوجائے۔ نتیجتاً وہ مضبوط اور سخت جسم والا بن جاتا۔ خوب دوڑتا اور دوڑنے سے پسینہ نہ آتا تھا اور نہ سانس چڑھتا تھا۔ اور جنگ میں بہت مفید ثابت ہوتا تھا۔ (2) حَفْیَاء سے تثنیۃ الوداع تک چھ میل کا فاصلہ تھا اور تثنیۃ الوداع سے مسجد بنوزریق تک ایک میل۔ اتنا فرق ہوتا تھا تضمیر شدہ اور غیر تضمیر شدہ گھوڑوں میں۔ (3) بہترین افادیت کے حصول کے لیے جانوروں کے ساتھ ایسا معاملہ کیا جاسکتا ہے جس میں ان کے لیے زیادہ مشقت اور تکلیف کا پہلو ہو جیسا کہ تضمیر کے لیے بھوکا رکھنا اور کمرے میں بند رکھنا وغیرہ۔ (4) مسجد کی نسبت مسجد بنانے والے کی طرف کی جا سکتی ہے اور یہ نسبت تمیز کے لیے ہوگی نہ کہ تملیک کے لیے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے (حفیاء سے ثنیۃ الوداع تک) گھوڑوں کی دوڑ کرائی (کہ کون گھوڑا آگے نکلتا ہے) ۱؎ حفیاء سے روانہ کرتے ( دوڑاتے) اور ثنیۃ الوداع آخری حد تھی۔ رسول اللہ ﷺ نے ان گھوڑوں میں بھی دوڑ کرائی جو محنت و مشقت کے عادی نہ تھے (جو سدھائے اور تربیت یافتہ نہ تھے) اور ان کے دوڑ کی حد ثنیۃ سے مسجد بنی زریق تک تھی.۲؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : حفیاء ایک گاؤں کا نام اور ثنیّۃ الوداع ایک پہاڑ یا ایک محلے کا نام ہے۔ ۲؎ : ثنیّۃ سے مسجد بنی زریق تک ایک میل کا اور حفیاء سے ثنیّۃ تک پانچ چھ میل کا فاصلہ ہے، معلوم ہوا کہ مسابقہ و مقابلہ مشروع اور جائز ہے «عبث ولا» یعنی چیز نہیں ہے بلکہ اس سے ایسی مشق ہوتی ہے جن سے جنگ وغیرہ میں اچھے مقاصد حاصل ہو سکتے ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Ibn 'Umar (RA) that the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم)organized a horse race and sent them from Al-Hafya' and its finish line was Thaniyyat Al-Wada'; and he organized a race for horses that had not been made lean, and the course stretched from Ath-Thaniyyah to the Masjid of Banu Zuraiq.