تشریح:
(1) مقصد یہ ہے کہ اس قسم کے مقابلے منعقد کرنے سے جنگی قوت مضبوط ہوگی اور لوگوں میں جہاد کی رغبت پیدا ہوگی‘ اس لیے ان مقابلوں میں شرکت سے ثواب حاصل ہوگا۔ دوسرے کھیلوں میں مقابلے کا کوئی اعلیٰ اور مستقل فائدہ نہیں‘ لہٰذا ان میں کوئی ثواب نہیں‘ البتہ اگر کھیل جائز ہو تو اس میں مقابلہ بھی جائز ہوگا۔
(2) ان تین چیزوں کے علاوہ بھی اگر کوئی اور چیز جہاد کے مقصد کو پورا کرتی ہو تو اس میں بھی مقابلہ کارِ ثواب ہوگا۔