Sunan-nasai:
The Book of Wills
(Chapter: Did The Prophet Make A Will?)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3624.
حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے‘ انہوں نے فرمایا: لوگ کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے حضرت علی ؓ کو وصیت فرمائی ہے (جبکہ حقیقت یہ ہے کہ) رسول اللہ ﷺ نے پیشاب کرنے کے لیے تھال منگوایا۔ اتنے میں آپ کے اعضاء ڈھیلے پڑگئے (اور آپ اللہ کو پیارے ہوگئے)۔ مجھے (آپ کی وفات کا) پتہ بھی نہیں چلا تو آپ نے کس کو وصیت فرما دی؟
تشریح:
حضرت عائشہؓ کا مقصود یہ ہے کہ میں وفات سے قبل ہمہ وقت رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں مصروف رہی۔ وفات سے کئی دن پہلے آپ میرے گھر منتقل ہوچکے تھے۔ اگر آپ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو وصیت فرماتے تو مجھے لازماً علم ہوتا‘ اور پھر عین وفات کے وقت تو آپ میری گود میں تھے‘ نیز مالی وصیت تو آپ نے کرنی ہی نہیں تھی کیونکہ آپ نے مال چھوڑا ہی نہیں۔ باقی رہی کتاب وسنت کی وصیت تو وہ سب مسلمانوں کے لیے تھی نہ کہ صرف حضرت علی کے لیے۔ اور اگر خلافت مراد ہو تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کبھی ایسی وصیت کا دعویٰ بھی نہیں فرمایا‘ لہٰذا یہ صرف پراپیگنڈہ تھا۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3628
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3626
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3654
تمہید کتاب
وصیت سے مراد وہ باتیں ہیں جو کوئی شخص اپنی وفات سے مابعد کے لیے اپنے مال واولاد کے متعلق کرے۔ وصیت کی دوقسمیں ہیں: مالی وصیت۔ دیگر امور سے متعلق وصیت۔ وراثت کے احکام نازل ہونے سے پہلے مال کے بارے میں وصیت کرنا فرض تھا۔ جب اللہ تعالیٰ نے ہر وارث کو اس کا مقرر حصہ دے دیا اور رسول اللہﷺ نے اس کی وضاحت فرمادی تو وصیت کرنے کا وجوب ساقط ہوگیا‘ تاہم کسی ناداررشتہ دار کو یا صدقہ کرنے کی وصیت سے منع کردیا گیا ہے۔ اب ایک تہائی مال کے بارے میں وصیت واجب العمل ہوگی۔ اس سے زائد ورثاء کی مرضی پر موقوف ہے۔ مالی وصیت کسی وراثت کے بارے میں نہیں کی جاسکتی‘ یعنی وصیت کی وجہ سے وراث کا حصہ کم ہوسکتا ہے نہ زیادہ۔دیگر امور کے بارے میں انسان کوئی وصیت کرنا چاہتا ہے تو اس کی وصیت اس کے پاس لکھی ہوئی موجود ہونی چاہیے اور اس بارے میں کوتاہی نہیں کرنی چاہیے‘ مثلاً: کوئی شخص کاروباری معاملات یا لین دین کے بارے میں معلومات کرنا چاہتا ہے تو گواہوں کی موجودگی میں یا تحریری طور پر وصیت کرے۔ کوئی شخص اگر سمجھتا ہے کہ اس کے ورثاء اس کے فوت ہونے پر بدعات وخرافات یا غیر شرعی امور کے مرتکب ہوں گے یا خواتین نوحہ کریں گی یا اس کی اولاد کو دین سے برگشتہ کیا جائے گا تو ایسے اجمور کے بارے میں وصیت کرنا ضروری ہے تاکہ انسان اللہ تعالیٰ کے ہاں براءی الذمہ ہوسکے۔ کسی کو وراثت سے محروم کرنا‘ کسی پر ظلم کرنا یا قطعی رحمی کی وصیت کرنا حرام ہے جس کا وبال وفات کے بعد انسان کو بھگتنا پڑے گا‘ نیز ورثاء کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسی ظالمانہ یا غیر شرعی وصیت کو نافذ نہ کریں۔
حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے‘ انہوں نے فرمایا: لوگ کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے حضرت علی ؓ کو وصیت فرمائی ہے (جبکہ حقیقت یہ ہے کہ) رسول اللہ ﷺ نے پیشاب کرنے کے لیے تھال منگوایا۔ اتنے میں آپ کے اعضاء ڈھیلے پڑگئے (اور آپ اللہ کو پیارے ہوگئے)۔ مجھے (آپ کی وفات کا) پتہ بھی نہیں چلا تو آپ نے کس کو وصیت فرما دی؟
حدیث حاشیہ:
حضرت عائشہؓ کا مقصود یہ ہے کہ میں وفات سے قبل ہمہ وقت رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں مصروف رہی۔ وفات سے کئی دن پہلے آپ میرے گھر منتقل ہوچکے تھے۔ اگر آپ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو وصیت فرماتے تو مجھے لازماً علم ہوتا‘ اور پھر عین وفات کے وقت تو آپ میری گود میں تھے‘ نیز مالی وصیت تو آپ نے کرنی ہی نہیں تھی کیونکہ آپ نے مال چھوڑا ہی نہیں۔ باقی رہی کتاب وسنت کی وصیت تو وہ سب مسلمانوں کے لیے تھی نہ کہ صرف حضرت علی کے لیے۔ اور اگر خلافت مراد ہو تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کبھی ایسی وصیت کا دعویٰ بھی نہیں فرمایا‘ لہٰذا یہ صرف پراپیگنڈہ تھا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ لوگ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے علی ؓ کو وصیت کی (اس وقت آپ کی حالت اتنی خراب تھی کہ) آپ نے پیشاب کرنے کے لیے طشت منگوایا کہ اتنے میں آپ کے اعضاء ڈھیلے پڑ گئے (روح پرواز کر گئی) اور میں نہ جان سکی تو آپ نے کس کو وصیت کی۔؟۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی روح پرواز کر گئی، اس وقت تک میں وہاں موجود تھی پھر آخر کون ہے جسے وصی بنایا گیا؟ البتہ یہ ممکن ہے کہ آپ نے کتاب و سنت سے متعلق وصیت انتقال سے کچھ روز پہلے کی ہو اور یہ وصیت کسی کے ساتھ خاص نہیں ہو سکتی بلکہ تمام مسلمانوں کے لیے عام ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that 'Aishah (RA) said: "They say that the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم) made a will concerning 'Ali (RA). But he called for a vessel in which to urinate, then he went limp without me realizing it. So to whom did he leave a will?