موضوعات
|
شجرۂ موضوعات |
|
ایمان (21675) |
|
اقوام سابقہ (2925) |
|
سیرت (18010) |
|
قرآن (6272) |
|
اخلاق و آداب (9764) |
|
عبادات (51492) |
|
کھانے پینے کے آداب و احکام (4155) |
|
لباس اور زینت کے مسائل (3633) |
|
نجی اور شخصی احوال ومعاملات (6547) |
|
معاملات (9225) |
|
عدالتی احکام و فیصلے (3431) |
|
جرائم و عقوبات (5046) |
|
جہاد (5356) |
|
علم (9423) |
|
نیک لوگوں سے اللہ کے لیے محبت کرنا |
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
سنن النسائي: كِتَابُ الْوَصَايَا (بَابُ الْوَصِيَّةِ بِالثُّلُثِ)
حکم : صحیح
3628 . أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُهُ وَهُوَ بِمَكَّةَ وَهُوَ يَكْرَهُ أَنْ يَمُوتَ بِالْأَرْضِ الَّذِي هَاجَرَ مِنْهَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَحِمَ اللَّهُ سَعْدَ ابْنَ عَفْرَاءَ أَوْ يَرْحَمُ اللَّهُ سَعْدَ ابْنَ عَفْرَاءَ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ إِلَّا ابْنَةٌ وَاحِدَةٌ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أُوصِي بِمَالِي كُلِّهِ قَالَ لَا قُلْتُ النِّصْفَ قَالَ لَا قُلْتُ فَالثُّلُثَ قَالَ الثُّلُثَ وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ إِنَّكَ أَنْ تَدَعَ وَرَثَتَكَ أَغْنِيَاءَ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَدَعَهُمْ عَالَةً يَتَكَفَّفُونَ النَّاسَ مَا فِي أَيْدِيهِمْ
سنن نسائی:
کتاب: وصیت سے متعلق احکام و مسائل
باب: وصیت ایک تہائی مال میں ہوسکتی ہے
)مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
3628. حضرت سعد ؓ سے روایت ہے‘ انہوں نے فرمایا کہ مکہ مکرمہ میں نبی اکرم ﷺ اس (سعد) کی بیمار پرسی کو آیا کرتے تھے کیونکہ آپ اس بات کو ناپسند فرماتے تھے کہ کوئی شخص اس جگہ فوت ہو جہاں سے وہ ہجرت کرچکا ہے۔ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”اللہ سعد بن عفراء پر رحم فرمائے۔“ (کیونکہ وہ مکہ میں فوت ہوگئے تھے) ا س وقت میری ایک بیٹی ہی تھی۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا میں اپنے سارے مال کی وصیت کردوں؟ آپ نے فرمایا: ”نہیں۔“ میں نے کہا: جی! نصف؟ فرمایا ”نہیں۔“ میں نے کہا: تہائی؟ فرمایا: ”ہاں تہائی بلکہ تہائی بھی زیادہ ہی ہے۔ تو اپنے ورثاء کو مالدار چھوڑ کر جائے تو بہتر ہے اس بات سے کہ انہیں فقیر چھوڑ جائے۔ وہ لوگوں کے ہاتھ تکتے رہیں۔“