Sunan-nasai:
The Book of Wills
(Chapter: Bequeathing One-Third)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3630.
حضرت عامر بن سعد اپنے والد محترم سے بیان کرتے ہیں کہ وہ مکہ میں بیمار ہوگئے تو رسول اللہﷺ تشریف لائے۔ جب سعد نے آپ کو دیکھا تو رونے لگے اور کہنے لگے: اے اللہ کے رسول! کیا میں اس جگہ فوت ہوجاؤں گا جہاں سے میں نے ہجرت کی تھی؟ فرمایا: ”ان شاء اللہ نہیں۔“ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا میں اپنے سارے مال کی فی سبیل اللہ صدقہ کرنے کی وصیت کردوں؟ آپ نے فرمایا: ”نہیں۔“ اس نے کہا: دوثلث وصیت کردوں؟ آپ نے فرمایا: ”نہیں۔“ اس نے کہا: پھر ثلث کی وصیت کردوں؟ فرمایا ”ثلث! ثلث بھی زیادہ ہی ہے۔ تو اپنے بیٹوں کو مالدار چھوڑ جائے تو یہ اس سے بہتر ہے کہ تو ان کو فقیر چھوڑ جائے۔ وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتے پھریں۔“
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3634
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3632
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3660
تمہید کتاب
وصیت سے مراد وہ باتیں ہیں جو کوئی شخص اپنی وفات سے مابعد کے لیے اپنے مال واولاد کے متعلق کرے۔ وصیت کی دوقسمیں ہیں: مالی وصیت۔ دیگر امور سے متعلق وصیت۔ وراثت کے احکام نازل ہونے سے پہلے مال کے بارے میں وصیت کرنا فرض تھا۔ جب اللہ تعالیٰ نے ہر وارث کو اس کا مقرر حصہ دے دیا اور رسول اللہﷺ نے اس کی وضاحت فرمادی تو وصیت کرنے کا وجوب ساقط ہوگیا‘ تاہم کسی ناداررشتہ دار کو یا صدقہ کرنے کی وصیت سے منع کردیا گیا ہے۔ اب ایک تہائی مال کے بارے میں وصیت واجب العمل ہوگی۔ اس سے زائد ورثاء کی مرضی پر موقوف ہے۔ مالی وصیت کسی وراثت کے بارے میں نہیں کی جاسکتی‘ یعنی وصیت کی وجہ سے وراث کا حصہ کم ہوسکتا ہے نہ زیادہ۔دیگر امور کے بارے میں انسان کوئی وصیت کرنا چاہتا ہے تو اس کی وصیت اس کے پاس لکھی ہوئی موجود ہونی چاہیے اور اس بارے میں کوتاہی نہیں کرنی چاہیے‘ مثلاً: کوئی شخص کاروباری معاملات یا لین دین کے بارے میں معلومات کرنا چاہتا ہے تو گواہوں کی موجودگی میں یا تحریری طور پر وصیت کرے۔ کوئی شخص اگر سمجھتا ہے کہ اس کے ورثاء اس کے فوت ہونے پر بدعات وخرافات یا غیر شرعی امور کے مرتکب ہوں گے یا خواتین نوحہ کریں گی یا اس کی اولاد کو دین سے برگشتہ کیا جائے گا تو ایسے اجمور کے بارے میں وصیت کرنا ضروری ہے تاکہ انسان اللہ تعالیٰ کے ہاں براءی الذمہ ہوسکے۔ کسی کو وراثت سے محروم کرنا‘ کسی پر ظلم کرنا یا قطعی رحمی کی وصیت کرنا حرام ہے جس کا وبال وفات کے بعد انسان کو بھگتنا پڑے گا‘ نیز ورثاء کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسی ظالمانہ یا غیر شرعی وصیت کو نافذ نہ کریں۔
حضرت عامر بن سعد اپنے والد محترم سے بیان کرتے ہیں کہ وہ مکہ میں بیمار ہوگئے تو رسول اللہﷺ تشریف لائے۔ جب سعد نے آپ کو دیکھا تو رونے لگے اور کہنے لگے: اے اللہ کے رسول! کیا میں اس جگہ فوت ہوجاؤں گا جہاں سے میں نے ہجرت کی تھی؟ فرمایا: ”ان شاء اللہ نہیں۔“ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا میں اپنے سارے مال کی فی سبیل اللہ صدقہ کرنے کی وصیت کردوں؟ آپ نے فرمایا: ”نہیں۔“ اس نے کہا: دوثلث وصیت کردوں؟ آپ نے فرمایا: ”نہیں۔“ اس نے کہا: پھر ثلث کی وصیت کردوں؟ فرمایا ”ثلث! ثلث بھی زیادہ ہی ہے۔ تو اپنے بیٹوں کو مالدار چھوڑ جائے تو یہ اس سے بہتر ہے کہ تو ان کو فقیر چھوڑ جائے۔ وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتے پھریں۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
سعد بن ابی وقاص رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ وہ مکہ میں بیمار پڑے تو (ان کی بیمار پرسی کے لیے) رسول اللہ ﷺ ان کے پاس تشریف لائے، وہ آپ کو دیکھ کر رو پڑے، کہا: اللہ کے رسول! میں ایسی سر زمین میں مر رہا ہوں جہاں سے ہجرت کر کے جا چکا ہوں، آپ نے فرمایا: ”نہیں، ان شاءاللہ (تم یہاں نہیں مرو گے)“۔ انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! میں اپنا سارا مال اللہ کی راہ میں دے دینے کی وصیت کر دوں؟ آپ نے فرمایا: ”نہیں“، انہوں نے کہا: دو تہائی کی دے دینے کی وصیت کر دوں؟ آپ نے فرمایا: ”نہیں“، انہوں نے کہا: آدھا دینے کی وصیت کر دوں؟ آپ نے فرمایا: ”نہیں“ انہوں نے کہا: تو تہائی کی وصیت کر دوں؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اچھا ایک تہائی کی وصیت کر دو، ایک تہائی بھی زیادہ ہے۔“ آپ ﷺ نے فرمایا: ”تمہارا اپنی اولاد کو مالدار چھوڑ کر جانا انہیں محتاج چھوڑ کر جانے سے بہتر ہے کہ وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتے پھریں.“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
'Amir bin Sa'd (narrated) from his father that he fell sick in Makkah and the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم) came to him. When Sa'd saw him, he wept and said: "O Messenger of Allah, am I to die in the land from which I emigrated?" He said: "No, if Allah wills." He said: "O Messenger of Allah, shall I bequeath all of my wealth in the cause of Allah?" He said: "No." He said: "Two-thirds?" He said: "No." He said: "Half of it?" He said: "No." He said: "One-third of it?" The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم) said: "One-third, and one-third is a lot. If you leave your sons independent of means that is better than if you leave them poor, holding out their hands to people.