قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْوَصَايَا (بَابُ الْوَصِيَّةِ بِالثُّلُثِ)

حکم : صحیح 

3633. أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ الْفَحَّامُ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَبِيعَةَ قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَى سَعْدًا يَعُودُهُ فَقَالَ لَهُ سَعْدٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أُوصِي بِثُلُثَيْ مَالِي قَالَ لَا قَالَ فَأُوصِي بِالنِّصْفِ قَالَ لَا قَالَ فَأُوصِي بِالثُّلُثِ قَالَ نَعَمْ الثُّلُثَ وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ أَوْ كَبِيرٌ إِنَّكَ أَنْ تَدَعَ وَرَثَتَكَ أَغْنِيَاءَ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَدَعَهُمْ فُقَرَاءَ يَتَكَفَّفُونَ

مترجم:

3633.

حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ حضرت سعد ؓ کی بیمار پرسی کے لیے تشریف لے گئے۔ سعد ؓ کہنے لگے: اے اللہ کے رسول! میں اپنے دوتہائی مال کی وصیت کردوں؟ آپ نے فرمایا: ”نہیں۔“ انہوں نے کہا: تو پھر تہائی کی وصیت کردوں؟ فرمایا: ”(تہائی کی وصیت کردو)۔ ویسے تہائی بھی زیادہ ہی ہے۔ تو اپنے ورثاء کو مالدار چھوڑ کر جائے تو یہ بہتر ہے اس سے کہ تو انہیں فقیرونادار چھوڑ کر جائے کہ وہ لوگوں سے مانگتے پھریں۔“