موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: صفات و شمائل للنبی صلی اللہ علیہ وسلم
سنن النسائي: كِتَابُ الْوَصَايَا (بَابُ قَضَاءِ الدَّيْنِ قَبْلَ الْمِيرَاثِ وَذِكْرِ اخْتِلَافِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِخَبَرِ جَابِرٍ فِيهِ)
حکم : صحیح
3638 . أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مُغِيرَةَ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ جَابِرٍ قَالَ تُوُفِّيَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ حَرَامٍ قَالَ وَتَرَكَ دَيْنًا فَاسْتَشْفَعْتُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى غُرَمَائِهِ أَنْ يَضَعُوا مِنْ دَيْنِهِ شَيْئًا فَطَلَبَ إِلَيْهِمْ فَأَبَوْا فَقَالَ لِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اذْهَبْ فَصَنِّفْ تَمْرَكَ أَصْنَافًا الْعَجْوَةَ عَلَى حِدَةٍ وَعِذْقَ ابْنِ زَيْدٍ عَلَى حِدَةٍ وَأَصْنَافَهُ ثُمَّ ابْعَثْ إِلَيَّ قَالَ فَفَعَلْتُ فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَلَسَ فِي أَعْلَاهُ أَوْ فِي أَوْسَطِهِ ثُمَّ قَالَ كِلْ لِلْقَوْمِ قَالَ فَكِلْتُ لَهُمْ حَتَّى أَوْفَيْتُهُمْ ثُمَّ بَقِيَ تَمْرِي كَأَنْ لَمْ يَنْقُصْ مِنْهُ شَيْءٌ
سنن نسائی:
کتاب: وصیت سے متعلق احکام و مسائل
باب: قرض کی ادائیگی وراثت کی تقسیم سے قبل ہونی چاہیے اور حضرت جابرؓکی حدیث نقل کرنے والوں کے‘ اس حدیث میں‘ اختلاف الفاظ کا ذکر
)مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
3638. حضرت جابر ؓ بیان کرتے ہیں کہ (میرے والد محترم) حضرت عبداللہ بن عمروبن حرام ؓ فوت ہوگئے اور بہت سا قرض اپنے ذمے چھوڑ گئے۔ میں نے رسول اللہ ﷺ سے درخواست کی کہ آپ ان کے قرض خواہوں سے سفارش فرمائیں کہ وہ ان کے ذمے کچھ قرض معاف کردیں۔ آپ نے ان سے کہا مگر ان لوگوں نے بات نہ مانی۔ نبی اکرم ﷺ نے مجھ سے فرمایا: ”جاؤ! ہر قسم کی کھجوریں الگ الگ رکھو۔ عجوہ الگ‘ عذق ابن زید الگ‘ اسی طرح دوسری۔ پھر مجھے پیغام بھیجنا۔“ میں نے اسی طرح کیا۔ رسول اللہ ﷺ تشریف لائے۔ اور ان کے اوپر یا درمیان میں بیٹھ گئے اور فرمایا: ”انہیں ماپ کردو۔“ میں نے انہیں ماپ ماپ کر دینی شروع کردیں حتیٰ کہ سب کو ان کا قرض پورا پورا ادا کردیا‘ پھر بھی میری کھجوریں بچ گئیں گویا کہ ان میں کچھ بھی کمی نہ آئی۔