موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: صفات و شمائل للنبی صلی اللہ علیہ وسلم
سنن النسائي: كِتَابُ الْوَصَايَا (بَابُ قَضَاءِ الدَّيْنِ قَبْلَ الْمِيرَاثِ وَذِكْرِ اخْتِلَافِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِخَبَرِ جَابِرٍ فِيهِ)
حکم : صحیح الإسناد
3639 . أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يُونُسَ بْنِ مُحَمَّدٍ حَرَمِيٌّ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ عَمَّارِ بْنِ أَبِي عَمَّارٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ كَانَ لِيَهُودِيٍّ عَلَى أَبِي تَمْرٌ فَقُتِلَ يَوْمَ أُحُدٍ وَتَرَكَ حَدِيقَتَيْنِ وَتَمْرُ الْيَهُودِيِّ يَسْتَوْعِبُ مَا فِي الْحَدِيقَتَيْنِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ لَكَ أَنْ تَأْخُذَ الْعَامَ نِصْفَهُ وَتُؤَخِّرَ نِصْفَهُ فَأَبَى الْيَهُودِيُّ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ لَكَ أَنْ تَأْخُذَ الْجِدَادَ فَآذِنِّي فَآذَنْتُهُ فَجَاءَ هُوَ وَأَبُو بَكْرٍ فَجَعَلَ يُجَدُّ وَيُكَالُ مِنْ أَسْفَلِ النَّخْلِ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو بِالْبَرَكَةِ حَتَّى وَفَيْنَاهُ جَمِيعَ حَقِّهِ مِنْ أَصْغَرِ الْحَدِيقَتَيْنِ فِيمَا يَحْسِبُ عَمَّارٌ ثُمَّ أَتَيْتُهُمْ بِرُطَبٍ وَمَاءٍ فَأَكَلُوا وَشَرِبُوا ثُمَّ قَالَ هَذَا مِنْ النَّعِيمِ الَّذِي تُسْأَلُونَ عَنْهُ
سنن نسائی:
کتاب: وصیت سے متعلق احکام و مسائل
باب: قرض کی ادائیگی وراثت کی تقسیم سے قبل ہونی چاہیے اور حضرت جابرؓکی حدیث نقل کرنے والوں کے‘ اس حدیث میں‘ اختلاف الفاظ کا ذکر
)مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
3639. حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے‘ انہوں نے فرمایا: ایک یہودی نے میرے والد محترم سے کچھ کھجوریں لینی تھیں۔ وہ جنگ احد کے دن شہید ہوگئے اور دو باغ چھوڑ گئے۔ لیکن (میرے اندازے کے مطابق) اس یہودی کا قرض دونوں باغوں کے پھل کے برابر تھا۔ نبی اکرم ﷺ نے یہودی سے کہا: کیا تو اتنی رعایت کرے گا کہ نصف قرض اس سال لے لے اور نصف بعد میں لے لینا۔“ یہودی نے انکار کردیا۔ تو نبی اکرم ﷺ نے مجھ سے فرمایا: ”جب کھجوروں کی کٹائی پوری ہوجائے تو مجھے بتانا۔“ چنانچہ میں نے وقت پر بتایا تو آپ ﷺ اور حضرت ابوبکرصدیق ؓ تشریف لائے۔ نیچے سے کھجوریں ماپ ماپ کر دی جاتی رہیں اور رسول اللہ ﷺ برکت کی دعا فرماتے رہے۔ حتیٰ کہ چھوٹے باغ ہی سے ہم نے اسے اس کا قرض پورا کردیا‘ پھر میں رسول اللہ ﷺ اور آپ کے ساتھیوں کے پاس تازہ کھجوریں اور پانی لایا۔ سب نے کھایا اور پیا۔ پھر آپ نے فرمایا: ”یہ وہ نعمتیں ہیں جن کے بارے میں تم سے سوال کیا جائے گا۔“