موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: صفات و شمائل للنبی صلی اللہ علیہ وسلم
سنن النسائي: كِتَابُ الْوَصَايَا (بَابُ قَضَاءِ الدَّيْنِ قَبْلَ الْمِيرَاثِ وَذِكْرِ اخْتِلَافِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِخَبَرِ جَابِرٍ فِيهِ)
حکم : صحیح
3640 . أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى عَنْ حَدِيثِ عَبْدِ الْوَهَّابِ قَالَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ تُوُفِّيَ أَبِي وَعَلَيْهِ دَيْنٌ فَعَرَضْتُ عَلَى غُرَمَائِهِ أَنْ يَأْخُذُوا الثَّمَرَةَ بِمَا عَلَيْهِ فَأَبَوْا وَلَمْ يَرَوْا فِيهِ وَفَاءً فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ قَالَ إِذَا جَدَدْتَهُ فَوَضَعْتَهُ فِي الْمِرْبَدِ فَآذِنِّي فَلَمَّا جَدَدْتُهُ وَوَضَعْتُهُ فِي الْمِرْبَدِ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَاءَ وَمَعَهُ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ فَجَلَسَ عَلَيْهِ وَدَعَا بِالْبَرَكَةِ ثُمَّ قَالَ ادْعُ غُرَمَاءَكَ فَأَوْفِهِمْ قَالَ فَمَا تَرَكْتُ أَحَدًا لَهُ عَلَى أَبِي دَيْنٌ إِلَّا قَضَيْتُهُ وَفَضَلَ لِي ثَلَاثَةَ عَشَرَ وَسْقًا فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ فَضَحِكَ وَقَالَ ائْتِ أَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ فَأَخْبِرْهُمَا ذَلِكَ فَأَتَيْتُ أَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ فَأَخْبَرْتُهُمَا فَقَالَا قَدْ عَلِمْنَا إِذْ صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا صَنَعَ أَنَّهُ سَيَكُونُ ذَلِكَ
سنن نسائی:
کتاب: وصیت سے متعلق احکام و مسائل
باب: قرض کی ادائیگی وراثت کی تقسیم سے قبل ہونی چاہیے اور حضرت جابرؓکی حدیث نقل کرنے والوں کے‘ اس حدیث میں‘ اختلاف الفاظ کا ذکر
)مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
3640. حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے‘ انہوں نے فرمایا: میرے والد محترم فوت ہوئے تو ان کے ذمے بہت ساقرض تھا۔ میںنے ان کے قرض خواہوں کو پیش کش کی کہ وہ اپنے قرض کے عوض اس سال کا سارا پھل لے لیں۔ وہ نہ مانے۔ ان کا خیال تھا کہ ا س پھل سے قرض پورا نہیں ہوگا‘ چنانچہ میں رسول اللہﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور پوری بات کہہ سنائی۔ آپ نے فرمایا: ’’جب تو کھجوریں کاٹ کر کھلیانمیں رکھ لے تو مجھے اطلاع کرنا۔‘‘ جب میں نے کھجوریں کاٹ کر کھلیان میں رکھ لیں تو میں رسول اللہﷺکی خدمت میں حاضـر ہوا‘ چنانچہ آپ‘ حضرت ابوبکر ؓ اور حضرت عمر ؓ کے ساتھ تشریف لائے اور کھلیان پر بیٹھ کر برکت کی دعا کی۔ پھر فرمایا: ’’اپنے قرض خواہوں کو بلاؤ اور انہیں ان کا قرض پورا پورا دیتے جاؤ۔‘‘ جس کسی کا بھی میرے والد مرحوم کا ذمے قرض تھا‘ میں نے ان سب کو ادا کردیا‘ پھر بھی تیرہ وسق بچ گئے۔ میں نے آپ سے تذکرہ کیا تو آپ مسکرائے اور فرمایا: ’’جا کر ابوبکراور عمر کو بھی بتاؤ۔‘‘ میں نے انہیں بتایا تو وہ کہنے لگے: جب رسول اللہﷺ نے وہاں دعا کی تھی تو ہمیں اسی وقت یقین ہوگیا تھا کہ ایسے ہی ہوگا۔