باب: جب میت اپنے قریبی رشتہ داروں کے لیے وصیت کردے (تو مراد کون لوںگ ہوں گے؟)
)
Sunan-nasai:
The Book of Wills
(Chapter: When One Exhorts His Closest Kinsmen)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3647.
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہﷺ پر یہ آیت نازل ہوئی: ﴿وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأقْرَبِينَ﴾ ”اور (اے پیغمبر!) اپنے قریبی رشتہ داروں (عذاب الہٰی) سے ڈرائیے۔“ تو آپ نے فرمایا: ”اے جماعت قریش! اپنے آپ کو (توحید کے ذریعے سے) اللہ تعالیٰ (کے عذاب) سے چھڑالو۔ میں تمہارے لیے اللہ تعالیٰ کی طرف سے کسی چیز کا اختیار نہیں رکھتا۔ اے عباس بن عبدالمطلب! میں تیرے لیے بھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے کسی چیز کا اختیار نہیں رکھتا۔ اے رسول اللہ ﷺ کی پھوپھی صفیہ! میں تجھے بھی اللہ تعالیٰ (کے عذاب) سے کوئی فائدہ نہیں دے سکوں گا۔ اے محمد کی بیٹی فاطمہ! (دنیا میں) مجھ سے جو چاہے مانگ لے مگر اللہ تعالیٰ (کے عذاب) سے میں تجھے کوئی فائدہ نہیں پہنچاسکوں گا۔“
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3651
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3649
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3677
تمہید کتاب
وصیت سے مراد وہ باتیں ہیں جو کوئی شخص اپنی وفات سے مابعد کے لیے اپنے مال واولاد کے متعلق کرے۔ وصیت کی دوقسمیں ہیں: مالی وصیت۔ دیگر امور سے متعلق وصیت۔ وراثت کے احکام نازل ہونے سے پہلے مال کے بارے میں وصیت کرنا فرض تھا۔ جب اللہ تعالیٰ نے ہر وارث کو اس کا مقرر حصہ دے دیا اور رسول اللہﷺ نے اس کی وضاحت فرمادی تو وصیت کرنے کا وجوب ساقط ہوگیا‘ تاہم کسی ناداررشتہ دار کو یا صدقہ کرنے کی وصیت سے منع کردیا گیا ہے۔ اب ایک تہائی مال کے بارے میں وصیت واجب العمل ہوگی۔ اس سے زائد ورثاء کی مرضی پر موقوف ہے۔ مالی وصیت کسی وراثت کے بارے میں نہیں کی جاسکتی‘ یعنی وصیت کی وجہ سے وراث کا حصہ کم ہوسکتا ہے نہ زیادہ۔دیگر امور کے بارے میں انسان کوئی وصیت کرنا چاہتا ہے تو اس کی وصیت اس کے پاس لکھی ہوئی موجود ہونی چاہیے اور اس بارے میں کوتاہی نہیں کرنی چاہیے‘ مثلاً: کوئی شخص کاروباری معاملات یا لین دین کے بارے میں معلومات کرنا چاہتا ہے تو گواہوں کی موجودگی میں یا تحریری طور پر وصیت کرے۔ کوئی شخص اگر سمجھتا ہے کہ اس کے ورثاء اس کے فوت ہونے پر بدعات وخرافات یا غیر شرعی امور کے مرتکب ہوں گے یا خواتین نوحہ کریں گی یا اس کی اولاد کو دین سے برگشتہ کیا جائے گا تو ایسے اجمور کے بارے میں وصیت کرنا ضروری ہے تاکہ انسان اللہ تعالیٰ کے ہاں براءی الذمہ ہوسکے۔ کسی کو وراثت سے محروم کرنا‘ کسی پر ظلم کرنا یا قطعی رحمی کی وصیت کرنا حرام ہے جس کا وبال وفات کے بعد انسان کو بھگتنا پڑے گا‘ نیز ورثاء کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسی ظالمانہ یا غیر شرعی وصیت کو نافذ نہ کریں۔
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہﷺ پر یہ آیت نازل ہوئی: ﴿وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأقْرَبِينَ﴾ ”اور (اے پیغمبر!) اپنے قریبی رشتہ داروں (عذاب الہٰی) سے ڈرائیے۔“ تو آپ نے فرمایا: ”اے جماعت قریش! اپنے آپ کو (توحید کے ذریعے سے) اللہ تعالیٰ (کے عذاب) سے چھڑالو۔ میں تمہارے لیے اللہ تعالیٰ کی طرف سے کسی چیز کا اختیار نہیں رکھتا۔ اے عباس بن عبدالمطلب! میں تیرے لیے بھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے کسی چیز کا اختیار نہیں رکھتا۔ اے رسول اللہ ﷺ کی پھوپھی صفیہ! میں تجھے بھی اللہ تعالیٰ (کے عذاب) سے کوئی فائدہ نہیں دے سکوں گا۔ اے محمد کی بیٹی فاطمہ! (دنیا میں) مجھ سے جو چاہے مانگ لے مگر اللہ تعالیٰ (کے عذاب) سے میں تجھے کوئی فائدہ نہیں پہنچاسکوں گا۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب آیت کریمہ: «وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأقْرَبِينَ»”اے محمد! اپنے قریبی رشتہ داروں کو ڈرائیے“ نازل ہوئی تو نبی اکرم ﷺ کھڑے ہوئے اور فرمایا: ”اے قریش کے لوگو! اپنی جانوں کو اللہ سے (اس کی اطاعت کے بدلے) خرید لو، میں تمہیں اللہ کی پکڑ سے نہیں بچا سکتا، اے بنی عبد مناف! میں اللہ کے یہاں تمہارے کچھ بھی کام نہ آ سکوں گا، اے عباس بن عبدالمطلب! اللہ کے یہاں میں تمہارے بھی کچھ کام نہ آ سکوں گا، اے صفیہ! (رسول اللہ ﷺ کی پھوپھی) میں اللہ کے یہاں تمہیں بھی کوئی فائدہ پہنچا نہ سکوں گا، اے فاطمہ! تمہیں جو کچھ بھی مانگنا ہے مجھ سے مانگو، لیکن میں تمہیں اللہ تعالیٰ کے یہاں کوئی فائدہ پہنچا نہ سکوں گا.“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم) stood up when the following was revealed to him: 'And warn your tribe (O Muhammad) of near kindred,' and said: 'O Quraish! Buy your souls from your Lord, I cannot avail you anything before Allah. O Banu 'Abd Manaf! I cannot avail you anything before Allah. O 'Abbas bin 'Abdul-Muttalib! I cannot avail you anything before Allah. O Safiyyah, paternal aunt of the Messenger of Allah! I cannot avail you anything before Allah. O Fatimah! Ask me for whatever you want, I cannot avail you anything before Allah.