Sunan-nasai:
The Book of Wills
(Chapter: The Virtue Of Charity Given On Behalf Of The Deceased)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3659.
حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے‘ انہوں نے فرمایا کہ حضرت سعد ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے اس نذر کے بارے میں پوچھا جو ان کی والدہ کے ذمے تھی اور وہ اسے پورا کرنے سے پہلے فوت ہوگئی تھی۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تم اس کی طرف سے ادا کردو۔“
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3663
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3661
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3689
تمہید کتاب
وصیت سے مراد وہ باتیں ہیں جو کوئی شخص اپنی وفات سے مابعد کے لیے اپنے مال واولاد کے متعلق کرے۔ وصیت کی دوقسمیں ہیں: مالی وصیت۔ دیگر امور سے متعلق وصیت۔ وراثت کے احکام نازل ہونے سے پہلے مال کے بارے میں وصیت کرنا فرض تھا۔ جب اللہ تعالیٰ نے ہر وارث کو اس کا مقرر حصہ دے دیا اور رسول اللہﷺ نے اس کی وضاحت فرمادی تو وصیت کرنے کا وجوب ساقط ہوگیا‘ تاہم کسی ناداررشتہ دار کو یا صدقہ کرنے کی وصیت سے منع کردیا گیا ہے۔ اب ایک تہائی مال کے بارے میں وصیت واجب العمل ہوگی۔ اس سے زائد ورثاء کی مرضی پر موقوف ہے۔ مالی وصیت کسی وراثت کے بارے میں نہیں کی جاسکتی‘ یعنی وصیت کی وجہ سے وراث کا حصہ کم ہوسکتا ہے نہ زیادہ۔دیگر امور کے بارے میں انسان کوئی وصیت کرنا چاہتا ہے تو اس کی وصیت اس کے پاس لکھی ہوئی موجود ہونی چاہیے اور اس بارے میں کوتاہی نہیں کرنی چاہیے‘ مثلاً: کوئی شخص کاروباری معاملات یا لین دین کے بارے میں معلومات کرنا چاہتا ہے تو گواہوں کی موجودگی میں یا تحریری طور پر وصیت کرے۔ کوئی شخص اگر سمجھتا ہے کہ اس کے ورثاء اس کے فوت ہونے پر بدعات وخرافات یا غیر شرعی امور کے مرتکب ہوں گے یا خواتین نوحہ کریں گی یا اس کی اولاد کو دین سے برگشتہ کیا جائے گا تو ایسے اجمور کے بارے میں وصیت کرنا ضروری ہے تاکہ انسان اللہ تعالیٰ کے ہاں براءی الذمہ ہوسکے۔ کسی کو وراثت سے محروم کرنا‘ کسی پر ظلم کرنا یا قطعی رحمی کی وصیت کرنا حرام ہے جس کا وبال وفات کے بعد انسان کو بھگتنا پڑے گا‘ نیز ورثاء کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسی ظالمانہ یا غیر شرعی وصیت کو نافذ نہ کریں۔
حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے‘ انہوں نے فرمایا کہ حضرت سعد ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے اس نذر کے بارے میں پوچھا جو ان کی والدہ کے ذمے تھی اور وہ اسے پورا کرنے سے پہلے فوت ہوگئی تھی۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تم اس کی طرف سے ادا کردو۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ سعد بن عبادہ ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے ایک نذر کے متعلق پوچھا جو ان کی ماں کے ذمہ تھی اور اسے پوری کرنے سے پہلے ہی وہ انتقال کر گئیں، تو آپ نے فرمایا: ”تم ان کی طرف سے نذر پوری کر دو.“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Ibn 'Abbas said: "Sa'd consulted the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم) about a vow which his mother had to fulfill, but she died before doing so. The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم) said: 'Fulfill it on her behalf.