باب: عطیہ کرنے کے بارے میں حضرت نعمان بن بشیرؓ کی روایت کے ناقلین کے لفظی اختلاف کا بیان
)
Sunan-nasai:
The Book of Presents
(Chapter: Different Versions Of The Report Of Nu'man Bin Bashir Concerning Presents)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3681.
حضرت نعمان بن بشیر انصاری ؓ بیان کرتے ہیں کہ ان کی والدہ محترمہ بنت رواحہ نے ان کے والد محترم سے مطالبہ کیا کہ میرے بیٹے کو اپنے مال میں سے کوئی عطیہ دیں۔ وہ ایک سال تک ٹال مٹول کرتے رہے۔ آخر ان کے جی میں آیا تو انہوں نے اسے (نعمان کو) عطیہ دے دیا۔ تو اس کی والدہ کہنے لگی: میں اس وقت تک راضی نہیں جب تک تم رسول اللہ ﷺ کو گواہ نہیں بناتے۔ وہ آپ کے پاس جا کر کہنے لگے: اے اللہ کے رسول! اس کی ماں بنت رواحہ (ایک سال سے) مجھ سے اس عطیے کی خاطر جھگڑتی رہی ہے جو میں نے اس (نعمان) کو دیا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اے بشیر! کیا اس کے علاوہ بھی تیرے بچے ہیں؟“ انہوں نے کہا: جی ہاں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”کیا تم نے ان میں سے ہر ایک کو اس جیسا تحفہ دیا ہے جو تو نے اپنے اس بیٹے کو دیا ہے؟“ انہوں نے کہا: نہیں۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”پھر مجھے (اس پر) گواہ نہ بناؤ کیونکہ میں ظلم پر گواہ نہیں بن سکتا۔“
تشریح:
”گواہ نہ بناؤ“ یہ مطلب نہیں کہ کسی اور کو بنالو بلکہ یہ ڈانٹنے کا ایک انداز ہے کہ ایسا مت کرو‘ جیسے کہ قرآن مجید میں ہے: ﴿فَمَنْ شَاءَ فَلْيُؤْمِنْ وَمَنْ شَاءَ فَلْيَكْفُرْ﴾(الکھف: ۱۸:۲۹) تبھی تو اسے ظلم کہا گیا ہے۔ اور ظلم حرام ہے۔
حضرت نعمان بن بشیر انصاری ؓ بیان کرتے ہیں کہ ان کی والدہ محترمہ بنت رواحہ نے ان کے والد محترم سے مطالبہ کیا کہ میرے بیٹے کو اپنے مال میں سے کوئی عطیہ دیں۔ وہ ایک سال تک ٹال مٹول کرتے رہے۔ آخر ان کے جی میں آیا تو انہوں نے اسے (نعمان کو) عطیہ دے دیا۔ تو اس کی والدہ کہنے لگی: میں اس وقت تک راضی نہیں جب تک تم رسول اللہ ﷺ کو گواہ نہیں بناتے۔ وہ آپ کے پاس جا کر کہنے لگے: اے اللہ کے رسول! اس کی ماں بنت رواحہ (ایک سال سے) مجھ سے اس عطیے کی خاطر جھگڑتی رہی ہے جو میں نے اس (نعمان) کو دیا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اے بشیر! کیا اس کے علاوہ بھی تیرے بچے ہیں؟“ انہوں نے کہا: جی ہاں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”کیا تم نے ان میں سے ہر ایک کو اس جیسا تحفہ دیا ہے جو تو نے اپنے اس بیٹے کو دیا ہے؟“ انہوں نے کہا: نہیں۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”پھر مجھے (اس پر) گواہ نہ بناؤ کیونکہ میں ظلم پر گواہ نہیں بن سکتا۔“
حدیث حاشیہ:
”گواہ نہ بناؤ“ یہ مطلب نہیں کہ کسی اور کو بنالو بلکہ یہ ڈانٹنے کا ایک انداز ہے کہ ایسا مت کرو‘ جیسے کہ قرآن مجید میں ہے: ﴿فَمَنْ شَاءَ فَلْيُؤْمِنْ وَمَنْ شَاءَ فَلْيَكْفُرْ﴾(الکھف: ۱۸:۲۹) تبھی تو اسے ظلم کہا گیا ہے۔ اور ظلم حرام ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
نعمان بن بشیر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ان کی ماں رواحہ کی بیٹی نے ان کے باپ سے مال میں سے بعض چیزیں ہبہ کرنے کا مطالبہ کیا تو وہ انہیں سال بھر ٹالتے رہے، پھران کے جی میں کچھ آیا تو اس (بیٹے) کو وہ عطیہ دے دیا۔ ان کی ماں نے کہا: میں اتنے سے مطمئن اور خوش نہیں ہوں جب تک کہ آپ رسول اللہ ﷺ کو اس پر گواہ نہیں بنا دیتے تو انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! میں نے اس بچے کو جو عطیہ دیا ہے تو اس لڑکے کی ماں، رواحہ کی بیٹی، اس پر مجھ سے جھگڑتی ہے (کہ میں اس پر آپ کو گواہ کیوں نہیں بناتا ؟) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”بشیر!اس لڑکے کے علاوہ بھی تمہارا اور کوئی لڑکا ہے؟“، کہا: ہاں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”کیا تم نے سبھی لڑکوں کو ایسا ہی عطیہ دیا ہے جیسا تم نے اپنے اس بیٹے کو دیا ہے“، انہوں نے کہا: نہیں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”پھر تو تم مجھے گواہ نہ بناؤ، کیونکہ میں ظلم و زیادتی کا گواہ نہیں بن سکتا۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : اور یہ ظلم کی ہی بات ہے کہ ایک بیٹے کو عطیہ وہبہ کے نام پر نوازا جائے اور دوسرے بیٹے کو محروم رکھا جائے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
An-Nu'man bin Bashir Al-Ansari narrated that his mother, the daughter of Rawahah, asked his father to give some of his wealth to her son. He deferred that for a year, then he decided to give it to him. She said: "I will not be pleased until you ask the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم) to bear witness." He said: "O Messenger of Allah, the mother of this boy, the daughter of Rawahah, insisted that I give a gift to him." The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم) said: "O Bashir, do you have any other children besides this one?" He said: "Yes." The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم) said: "Have you given all of them a gift like that which you have given to this son of yours?" He said: "No." The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم) said: "Then do not ask me to bear witness, for I will not bear witness to unfairness.