موضوعات
|
شجرۂ موضوعات |
|
ایمان (21675) |
|
اقوام سابقہ (2925) |
|
سیرت (18010) |
|
قرآن (6272) |
|
اخلاق و آداب (9764) |
|
عبادات (51492) |
|
کھانے پینے کے آداب و احکام (4155) |
|
لباس اور زینت کے مسائل (3633) |
|
نجی اور شخصی احوال ومعاملات (6547) |
|
معاملات (9225) |
|
عدالتی احکام و فیصلے (3431) |
|
جرائم و عقوبات (5046) |
|
جہاد (5356) |
|
علم (9423) |
|
نیک لوگوں سے اللہ کے لیے محبت کرنا |
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
سنن النسائي: كِتَابُ النُّحْلِ (بَابُ ذِكْرِ اخْتِلَافِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِخَبَرِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ فِي النُّحْلِ)
حکم : صحیح
3681 . أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو حَيَّانَ عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ حَدَّثَنِي النُّعْمَانُ بْنُ بَشِيرٍ الْأَنْصَارِيُّ أَنَّ أُمَّهُ ابْنَةَ رَوَاحَةَ سَأَلَتْ أَبَاهُ بَعْضَ الْمَوْهِبَةِ مِنْ مَالِهِ لِابْنِهَا فَالْتَوَى بِهَا سَنَةً ثُمَّ بَدَا لَهُ فَوَهَبَهَا لَهُ فَقَالَتْ لَا أَرْضَى حَتَّى تُشْهِدَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أُمَّ هَذَا ابْنَةَ رَوَاحَةَ قَاتَلَتْنِي عَلَى الَّذِي وَهَبْتُ لَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا بَشِيرُ أَلَكَ وَلَدٌ سِوَى هَذَا قَالَ نَعَمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفَكُلُّهُمْ وَهَبْتَ لَهُمْ مِثْلَ الَّذِي وَهَبْتَ لِابْنِكَ هَذَا قَالَ لَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَا تُشْهِدْنِي إِذًا فَإِنِّي لَا أَشْهَدُ عَلَى جَوْرٍ
سنن نسائی:
کتاب: عطیہ سے متعلق احکام و مسائل
باب: عطیہ کرنے کے بارے میں حضرت نعمان بن بشیرؓ کی روایت کے ناقلین کے لفظی اختلاف کا بیان
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
3681. حضرت نعمان بن بشیر انصاری ؓ بیان کرتے ہیں کہ ان کی والدہ محترمہ بنت رواحہ نے ان کے والد محترم سے مطالبہ کیا کہ میرے بیٹے کو اپنے مال میں سے کوئی عطیہ دیں۔ وہ ایک سال تک ٹال مٹول کرتے رہے۔ آخر ان کے جی میں آیا تو انہوں نے اسے (نعمان کو) عطیہ دے دیا۔ تو اس کی والدہ کہنے لگی: میں اس وقت تک راضی نہیں جب تک تم رسول اللہ ﷺ کو گواہ نہیں بناتے۔ وہ آپ کے پاس جا کر کہنے لگے: اے اللہ کے رسول! اس کی ماں بنت رواحہ (ایک سال سے) مجھ سے اس عطیے کی خاطر جھگڑتی رہی ہے جو میں نے اس (نعمان) کو دیا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اے بشیر! کیا اس کے علاوہ بھی تیرے بچے ہیں؟“ انہوں نے کہا: جی ہاں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”کیا تم نے ان میں سے ہر ایک کو اس جیسا تحفہ دیا ہے جو تو نے اپنے اس بیٹے کو دیا ہے؟“ انہوں نے کہا: نہیں۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”پھر مجھے (اس پر) گواہ نہ بناؤ کیونکہ میں ظلم پر گواہ نہیں بن سکتا۔“