باب: عطیہ کرنے کے بارے میں حضرت نعمان بن بشیرؓ کی روایت کے ناقلین کے لفظی اختلاف کا بیان
)
Sunan-nasai:
The Book of Presents
(Chapter: Different Versions Of The Report Of Nu'man Bin Bashir Concerning Presents)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3682.
حضرت نعمان ؓ سے روایت ہے کہ میری والدہ نے میرے لیے میرے والد سے کسی عطیے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے مجھے عطیہ دے دیا۔ وہ کہنے لگیں: میں تو تب راضی ہوں گی جب رسول اللہ ﷺ کو گواہ بنایا جائے۔ میرے والد نے میرا ہاتھ پکڑا‘ میں ابھی بچہ تھا‘ اور مجھے رسول اللہ ﷺ کے پاس لے آئے اور کہنے لگے: اے اللہ کے رسول! اس کی والدہ بنت رواحہ نے اس کے لیے مجھ سے کسی عطیے کا مطالبہ کیا ہے اور اس کی خواہش ہے کہ میں آپ کو اس عطیے کا گواہ بناؤں۔ آپ نے فرمایا: ”اے بشیر! کیا اس کے علاوہ تیرے اور بیٹے بھی ہیں؟“ انہوں نے کہا: جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: ”تو نے انہیں بھی ایسا عطیہ دیا ہے جیسے اسے دیا ہے؟“ اس نے کہا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: ”پھر مجھے گواہ نہ بناؤ کیونکہ ظلم پر گواہ نہیں بن سکتا۔“
حضرت نعمان ؓ سے روایت ہے کہ میری والدہ نے میرے لیے میرے والد سے کسی عطیے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے مجھے عطیہ دے دیا۔ وہ کہنے لگیں: میں تو تب راضی ہوں گی جب رسول اللہ ﷺ کو گواہ بنایا جائے۔ میرے والد نے میرا ہاتھ پکڑا‘ میں ابھی بچہ تھا‘ اور مجھے رسول اللہ ﷺ کے پاس لے آئے اور کہنے لگے: اے اللہ کے رسول! اس کی والدہ بنت رواحہ نے اس کے لیے مجھ سے کسی عطیے کا مطالبہ کیا ہے اور اس کی خواہش ہے کہ میں آپ کو اس عطیے کا گواہ بناؤں۔ آپ نے فرمایا: ”اے بشیر! کیا اس کے علاوہ تیرے اور بیٹے بھی ہیں؟“ انہوں نے کہا: جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: ”تو نے انہیں بھی ایسا عطیہ دیا ہے جیسے اسے دیا ہے؟“ اس نے کہا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: ”پھر مجھے گواہ نہ بناؤ کیونکہ ظلم پر گواہ نہیں بن سکتا۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
نعمان رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میری ماں نے میرے والد سے مطالبہ کیا کہ میرے بیٹے کو کچھ عطیہ دو، تو انہوں نے: مجھے عطیہ دیا۔ میری ماں نے کہا: میں اس پر راضی (و مطمئن) نہیں ہوں جب تک کہ میں اس پر رسول اللہ ﷺ کو گواہ نہ بنا دوں، تو میرے والد نے میرا ہاتھ پکڑا، اس وقت میں ایک چھوٹا لڑکا تھا، مجھے لے کر رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے اور عرض کیا: اللہ کے رسول! اس بچے کی ماں رواحہ کی بیٹی نے مجھ سے کچھ عطیہ کا مطالبہ کیا ہے اور اس کی خوشی اس میں ہے کہ میں اس پر آپ کو گواہ بنا دوں۔ تو آپ نے فرمایا: ”بشیر! کیا تمہارا اس کے علاوہ بھی کوئی بیٹا ہے؟“، کہا: ہاں، آپ نے پوچھا: کیا تم نے جیسا اسے دیا ہے اسے بھی دیا ہے؟ “کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: ”پھر تو تم مجھے گواہ نہ بناؤ، کیونکہ میں ظلم و زیادتی پر گواہ نہیں بنتا۔ “
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that An-Nu'man said: "My mother asked my father for a gift and he gave it to me. She said: 'I will not be contented until you ask the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم) to bear witness.' So my father took me by the hand, as I was still a boy, and went to the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم). He said: 'O Messenger of Allah, the mother of this boy, the daughter of Rawahah, asked me for a gift, and she wanted me to ask you to bear witness to that.' He said: 'O Bashir, do you have any other child apart from this one?' He said: 'Yes.' He said: 'Have you given him gifts like that which you have given to this one?' He said: 'No.' He said: 'Then do not ask me to bear witness, for I will not bear witness to unfairness.