تشریح:
(1) ”مصیبت نازل ہوئی“ یہ غزوۂ حنین کی بات ہے۔ فتح مکہ کے بعد نبی ﷺ کو اطلاع ملی کہ بنو ہوازن وغیرہ مسلمانوں کے مقابلے کے لیے اکٹھے ہورہے ہیں۔ آپ نے ان سے مقابلے کا فیصلہ فرمایا۔ جنگ ہوئی تو ہوازن وغیرہ کو شکست ہوئی اور ان کے بیوی‘ بچے‘ اونٹ‘ بکریاں غیرضیکہ ہر چیز مسلمانوں کے قبضے میں آگئی۔ آپ نے تقسیم کرنے سے چودہ دن تک احتراز فرمایا کہ اگر یہ قبیلہ مسلمان ہوکر آجائے تو ان کا اہل ومال بھی انہیں واپس کردیا جائے۔ لیکن وہ ڈرتے نہ آئے۔ آخر آپ نے ان کا مال واہل تقسیم فرما دیا۔ تقسیم کے بعد تو لوگ وفد کی صورت میں آئے۔ اپنے اسلام کا بھی اعلان کیا اور اپنے اہل ومال کی تقسیم کی واپسی کی درخواست بھی کی۔ آپ نے فرمایا: ”میں نے تمہارا بہت انتظار کیا۔ اگر تم پہلے آجاتے تو سب کچھ تمہیں مل جاتا۔ مگر اب تقسیم ہوچکی ہے۔ سب کچھ وپس لینا مشکل ہوگا‘ لہٰـذا اہل ومال میں سے ایک چیز کو پسند کرلو۔“
(2) اقرع بن حابس جاگزیں نہیں ہوئے تھے اور نہ انہیں رسول اللہ ﷺ کی تربیت سے فیض یاب ہونے کا موقع ہی ملا تھا‘ اس لیے انہوں نے ا س قسم کے الفاظ استعمال کیے ورنہ محض صحابہ تو ایسے انداز کا تصور بھی نہیں کرسکتے تھے۔
(3) ”چھ چھ اونٹ مل جائیں گے“ آپ کا مقصد یہ تھا کہ میں ان کے بیوی بچوں کو واپسی کا فیصلہ کرچکا ہوں‘ لہٰذا سب کو واپس کرنے پڑیں گے‘ البتہ جو اپنا حصہ برقرار رکھنا چاہتا ہے‘ اسے ہم آئندہ ملنے والی کسی غنیمت سے اس کے اس حصے کے عوض چھ اونٹ دے دیں گے۔ اب وہ ان کے بیوی بچے انہیں واپس کردے۔
(4) ”لوگوں نے گھیر لیا“ یہ غالبا۔ اسلامی لشکر میں شامل لوگ نہیں تھے کیونکہ انہیں تو حصہ مل چکا تھا‘ بلکہ یہ ارد گرد کے اعراب ہوں گے جوغنیمت کی خبر سن کر دوڑ آئے ہوں گے اور بلاوجہ مانگ رہے تھے‘ جبکہ غنیمت تقسیم ہوچکی تھی۔ اس کے باوجود آپ نے تحمل اور صبر کا مظاہرہ کیا اور گستاخی پر ان کا مواخذہ بھی نہیں کیا۔ ﷺ۔
(5) ”تمہیں ہی مل جاتا ہے“ کیونکہ خمس بیت المال میں جمع ہوتا تھا۔ آپ اپنی ضروریات کے مطابق اس سے لے لیتے تھے اور باقی مسلمانوں کے مصالح ہی پر صرف ہوتا تھا۔
(6) ”میرا اور خاندان عبدالمطلب اس سے لے لیتے تھے اور باقی مسئلہ پر دلالت ہوتی ہے کہ آپ اور خاندان عبدالمطلب کا حصہ الگ نہیں تھا بلکہ کل کے اندر ہی شامل تھا اور وہی آپ نے ہبہ یا معاف کیا ہے‘ لہٰذا مشترک چیز کا ہبہ کرنا جائز ہے۔
(7) اگر امام مسلمانوں کی مصلحت کی خاطر قیدیوں پر احسان کرتے ہوئے انہیں آزاد کردے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔