قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْهِبَةِ (بَابُ هِبَةِ الْمُشَاعِ)

حکم : حسن 

3688. أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ يَزِيدَ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ أَتَتْهُ وَفْدُ هَوَازِنَ فَقَالُوا يَا مُحَمَّدُ إِنَّا أَصْلٌ وَعَشِيرَةٌ وَقَدْ نَزَلَ بِنَا مِنْ الْبَلَاءِ مَا لَا يَخْفَى عَلَيْكَ فَامْنُنْ عَلَيْنَا مَنَّ اللَّهُ عَلَيْكَ فَقَالَ اخْتَارُوا مِنْ أَمْوَالِكُمْ أَوْ مِنْ نِسَائِكُمْ وَأَبْنَائِكُمْ فَقَالُوا قَدْ خَيَّرْتَنَا بَيْنَ أَحْسَابِنَا وَأَمْوَالِنَا بَلْ نَخْتَارُ نِسَاءَنَا وَأَبْنَاءَنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَّا مَا كَانَ لِي وَلِبَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَهُوَ لَكُمْ فَإِذَا صَلَّيْتُ الظُّهْرَ فَقُومُوا فَقُولُوا إِنَّا نَسْتَعِينُ بِرَسُولِ اللَّهِ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ أَوْ الْمُسْلِمِينَ فِي نِسَائِنَا وَأَبْنَائِنَا فَلَمَّا صَلَّوْا الظُّهْرَ قَامُوا فَقَالُوا ذَلِكَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَا كَانَ لِي وَلِبَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَهُوَ لَكُمْ فَقَالَ الْمُهَاجِرُونَ وَمَا كَانَ لَنَا فَهُوَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَتْ الْأَنْصَارُ مَا كَانَ لَنَا فَهُوَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ الْأَقْرَعُ بْنُ حَابِسٍ أَمَّا أَنَا وَبَنُو تَمِيمٍ فَلَا وَقَالَ عُيَيْنَةُ بْنُ حِصْنٍ أَمَّا أَنَا وَبَنُو فَزَارَةَ فَلَا وَقَالَ الْعَبَّاسُ بْنُ مِرْدَاسٍ أَمَّا أَنَا وَبَنُو سُلَيْمٍ فَلَا فَقَامَتْ بَنُو سُلَيْمٍ فَقَالُوا كَذَبْتَ مَا كَانَ لَنَا فَهُوَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ رُدُّوا عَلَيْهِمْ نِسَاءَهُمْ وَأَبْنَاءَهُمْ فَمَنْ تَمَسَّكَ مِنْ هَذَا الْفَيْءِ بِشَيْءٍ فَلَهُ سِتُّ فَرَائِضَ مِنْ أَوَّلِ شَيْءٍ يُفِيئُهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَيْنَا وَرَكِبَ رَاحِلَتَهُ وَرَكِبَ النَّاسُ اقْسِمْ عَلَيْنَا فَيْئَنَا فَأَلْجَئُوهُ إِلَى شَجَرَةٍ فَخَطِفَتْ رِدَاءَهُ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ رُدُّوا عَلَيَّ رِدَائِي فَوَاللَّهِ لَوْ أَنَّ لَكُمْ شَجَرَ تِهَامَةَ نَعَمًا قَسَمْتُهُ عَلَيْكُمْ ثُمَّ لَمْ تَلْقَوْنِي بَخِيلًا وَلَا جَبَانًا وَلَا كَذُوبًا ثُمَّ أَتَى بَعِيرًا فَأَخَذَ مِنْ سَنَامِهِ وَبَرَةً بَيْنَ أُصْبُعَيْهِ ثُمَّ يَقُولُ هَا إِنَّهُ لَيْسَ لِي مِنْ الْفَيْءِ شَيْءٌ وَلَا هَذِهِ إِلَّا خُمُسٌ وَالْخُمُسُ مَرْدُودٌ فِيكُمْ فَقَامَ إِلَيْهِ رَجُلٌ بِكُبَّةٍ مِنْ شَعْرٍ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخَذْتُ هَذِهِ لِأُصْلِحَ بِهَا بَرْدَعَةَ بَعِيرٍ لِي فَقَالَ أَمَّا مَا كَانَ لِي وَلِبَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَهُوَ لَكَ فَقَالَ أَوَبَلَغَتْ هَذِهِ فَلَا أَرَبَ لِي فِيهَا فَنَبَذَهَا وَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ أَدُّوا الْخِيَاطَ وَالْمَخِيطَ فَإِنَّ الْغُلُولَ يَكُونُ عَلَى أَهْلِهِ عَارًا وَشَنَارًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ

مترجم:

3688.

حضرت عمروبن شعیب کے پردادا محترم (حضرت عبداللہ بن عمروبن عاص ؓ ) نے فرمایا: ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس بیٹھے تھے کہ آپ کے پاس قبیلہ ہوازن کا وفد حاضر ہوا اور انہوں نے کہا: اے محمد! ہم ایک اصل عربی قبیلہ ہیں اور ہم پر جو مصیبت نازل ہوئی ہے آپ اس سے بخوبی واقف ہیں‘ لہٰذا آپ ہم پر احسان فرمائیں‘ اللہ تعالیٰ آپ پر احسان فرمائے۔ آپ نے فرمایا: ”تم مال لینا پسند کرلو یا اپنی عورتیں اور اپنے بچے۔“ وہ کہنے لگے: آپ نے ہمیں مال اور خاندان میں سے ایک چیز پسند کرنے کو فرمایا ہے تو ہم اپنی عورتوں اور اپنے بچوں کو پسند کرتے ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جو میرے اور عبدالمطلب کے خاندان کے حصے میں آئے ہیں‘ وہ میں نے تمہیں دے دیے۔ جب میں ظہر کی نماز سے فارغ ہوں تو تم کھڑے ہوکر کہنا: ہم مومنین سے اپنے بیوی بچے واپس لینے کے لیے رسول اللہ ﷺ سے مدد کے خواستگار ہیں۔“ جب لوگوں نے ظہر کی نماز پڑھ لی تو انہوں نے کھڑے ہو کر یہی بات کہی۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”جو میرے اور عبدالمطلب کے خاندان کے حصے میں آیا ہے‘ وہ تمہارا ہوگیا۔“ مہاجرین کہنے لگے: جو ہمارے حصے میں آئے ہیں ان کا اختیار بھی رسول اللہ ﷺ کو ہے۔ انصار نے بھی کہا: جو کچھ ہمارے حصے میں آیا ہے‘ اس کا اختیار بھی رسول اللہ ﷺ کو ہے۔ اقرع بن حابس نے کہا: میں اور بنو تمیم تو کسی کو اختیار نہیں دیتے۔ عباس بن مرداس نے کہا: میں اور (میرا قبیلہ) بنوسلیم بھی اختیار نہیں دیتے۔ بنوسلیم اٹھ کھڑے ہوئے اور کہنے لگے: تو غلط کہتا ہے۔ جو کچھ ہمارے حصے میں آیا ہے اسکا اختیار بھی رسول اللہ ﷺ کو ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اے لوگو! انہیں ان کی عورتیں اور بچے واپس کردو۔ البتہ جو شخص اس غنیمت سے اپنے حصے کو برقرار رکھنا چاہے تو اسے (اس حصے کے عوض) چھ چھ اونٹ مل جائیں گے‘ اس مال میں سے جو پہلے پہل اللہ عزوجل ہمیں عطا فرمائے گا (لیکن اب وہ اپنا حصہ چھوڑدے)۔“ پھر آپ اپنی اونٹنی پر سوار ہوئے تو لوگ بھی سوار ہوئے (اور آپ کو گھیرے میں لے لیا) کہ ہمیں غنیمت تقسیم کردیجیے حتیٰ کہ انہوں نے اس دھکم پیل میں آپ کو ایک درخت تک پہنچا دیا۔ آپ کی چادر درخت کے کانٹوں میں پھنس گئی۔ آپ نے فرمایا: ”اے لوگو! مجھے میری چادر تو واپس کردو۔ اللہ کی قسم! اگر تمہارے لیے (میرے پاس) تہامہ کے درختوں کے برابر اونٹ ہوتے تو میں وہ سب تم میں تقسیم کردیتا‘ پھر تم مجھے بخیل یا بزدل یا جھوٹا نہ پاتے۔“ پھر ایک اونٹ کے پاس آئے۔ اس کے کوہان سے کچھ اون اکھاڑی اور اپنی دو انگلیوں کے درمیان پکڑ کر ارشاد فرمایا: ”سنو! اے لوگو! میرے لیے مال فے میں سے کچھ بھی نہیں‘ اتنا بھی نہیں‘ علاوہ خمس (پانچواں حصے) کے اور وہ بھی واپس تمہیں ہی مل جاتا ہے۔“ (یہ سن کر) ایک آدمی بالوں کا ایک گچھا لے کر اٹھا اور کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے اپنے اونٹ کا نمدہ درست کرنے کے لیے یہ گچھا لیا تھا۔ آپ نے فرمایا: ”اس میں جو تو میرا اور عبدالمطلب کے خاندان کا حصہ تھا وہ تجھے معاف ہے (باقی کو تو جانے)۔ وہ شخص کہنے لگا: اس معمولی سی چیز کا یہ مرتبہ ہے؟ مجھے اس کی کوئی ضرورت نہیں اور اس نے اسے پھینک دیا۔ آپ نے فرمایا: ”اے لوگو! سوئی اور دھاگے تک (مال غنیمت) میرے پاس پہنچا دو کیونکہ خیانت قیامت کے دن خیانت کرنے والے کے لیے عیب اور عار بن جائے گی۔“