باب: باپ کا اپنے بیٹے کو عطیہ دے کر واپس لینے کا بیان اور اس مسئلے میں ناقلین حدیث کے اختلاف کا ذکر
)
Sunan-nasai:
The Book of Gifts
(Chapter: A Father Taking Back That Which He Gave To His Son, And Mentioning The Varying Reports Of The Narrat)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3690.
حضرت ابن عمراور حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”جو شخص کسی کو عطیہ دے تو پھر اس کے لیے جائز نہیں کہ اسے واپس لے مگر والد اپنی اولاد کو جو عطیہ دے‘ اسے واپس لے سکتا ہے۔ اور جو شخص تحفہ دے کر واپس لیتا ہے‘ وہ کتے کی طرح ہے جو کھاتا ہے حتیٰ کہ جب ضرورت سے زیادہ سیر ہوجاتا ہے تو قے کرتا ہے‘ پھر اپنی قے کو چاٹنے لگتا ہے۔“
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3694
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3692
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3720
تمہید کتاب
کسی چیز بلاعوض کسی کی ملک میں دے دینا ہبہ کہلاتا ہے‘ چاہے اس سے ثواب مقصود نہ ہو۔ اگر ثواب مقصود ہو تو اسے صدقہ کہا جاتا ہے۔ کبھی کبھی یہ دونوں لفظ ایک دوسرے کی جگہ استعمال ہوجاتے ہیں۔
تمہید باب
یہ اختلاف سند میں ہے۔ وہ یہ کہ بعض نے اسے عبداللہ بن عمروبن عاص کی مسند بنایا ہے‘ بعض نے ابن عمر اور بعض نے ابن عباس کی۔ پھر بعض نے موصول بیان کیا ہے اور بعض نے مرسل۔ لیکن اس اختلاف سے حدیث کی صحت متاثر نہیں ہوتی جیسا کہ پہلے کئی بار بیان ہوچکا ہے۔
حضرت ابن عمراور حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”جو شخص کسی کو عطیہ دے تو پھر اس کے لیے جائز نہیں کہ اسے واپس لے مگر والد اپنی اولاد کو جو عطیہ دے‘ اسے واپس لے سکتا ہے۔ اور جو شخص تحفہ دے کر واپس لیتا ہے‘ وہ کتے کی طرح ہے جو کھاتا ہے حتیٰ کہ جب ضرورت سے زیادہ سیر ہوجاتا ہے تو قے کرتا ہے‘ پھر اپنی قے کو چاٹنے لگتا ہے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عباس اور عبداللہ بن عمر رضی الله عنہم روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”کسی شخص کے لیے حلال نہیں ہے کہ کسی کو کوئی تحفہ دے پھر اسے واپس لے۱؎ سوائے باپ کے جسے وہ اپنے بیٹے کو دیتا ہے، اس شخص کی مثال جو کوئی عطیہ دیے کر اسے واپس لے لے اس کتے جیسی ہے جس نے (خوب) کھا لیا ہو یہاں تک کہ جب وہ آسودہ ہو جائے تو قے کرے پھر اسے چاٹے۔“
حدیث حاشیہ:
۱؎ : اس حدیث میں ہبہ کر کے واپس لینے والے کو کتے سے تشبیہ دی گئی ہے اور ہبہ کی ہوئی چیز کو قے سے، جس سے انسان سخت کراہت محسوس کرتا ہے۔ اس حدیث سے استدلال کرتے ہوئے جمہور علماء کا کہنا ہے کہ ہبہ کی ہوئی چیز کا واپس لینا حرام ہے، لیکن باپ کا اپنے بیٹے کو کوئی چیز ہبہ کر کے پھر اس سے واپس لے لینا اس مذکورہ حکم سے مستثنیٰ ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Ibn 'Umar and Ibn 'Abbas (RA), who attributed the Hadith to the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم): "It is not permissible for a man to give a gift and then take it back except a father taking back what he gave to his son. The likeness of the one who gives a gift then takes it back is that of the dog which eats until it is full, then it vomits, and goes back to its vomit.