باب: (اس حدیث میں) ابو زبیر پر (کیے گئے) اختلاف کا ذکر
)
Sunan-nasai:
The Book of ar-Ruqba
(Chapter: Mentioning The Differences Reported From Abu Az-Zubair)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3710.
حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”عمریٰ اسی شخص کے لیے مستقل ہوجائے گا جسے دیا گیا۔ اور رقبیٰ بھی مستقلاً اسی شخص کو ملے گا جسے دیا گیا۔ اور ہبہ کو واپس لینے والا یعنی قے چاٹنے والے کی طرح ہے۔“
تشریح:
”عمریٰ“ کی تفصیل آئندہ آ رہی ہے۔ عمریٰ اور رقبیٰ ہبہ کی دو صورتیں ہیں۔ ہبہ میں رجوع جائز نہیں‘ لہٰذا ان دوصورتوں میں بھی رجوع جائز نہیں۔ واپسی کی شرط باطل ہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3714
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3712
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3740
تمہید کتاب
رقبیٰ بھی تحفہ اور عطیہ کی ایک صورت ہے۔ ایک شخص دوسرے کو کوئی چیز بطور تحفہ دے اور کہے: اگر میں تجھ سے پہلے مرگیا تو یہ تحفہ تیرے پاس ہی رہے گا اور اگر تو مجھ سے پہلے مرگیا تو یہ تحفہ واپس آجائے گا‘ مثلاً: گھر وغیرہ۔ اسے رقبیٰ اس لیے کہتے ہیں کہ دونوں میں سے ہر ایک دوسرے کی موت کا انتظار کرتا ہے۔ اور رقبیٰ بھی انتظار کو کہتے ہیں۔ چونکہ یہ کوئی اچھی صورت نہیں کہ دونوں میں سے ہر ایک دوسرے کی موت کا انتظار بلکہ خواہش کرے‘ لہٰذا شریعت نے اس شرط کو باطل قراردیا ہے۔ اب جو شخص کسی کو عطیہ کرے گا اور وہ عطیہ اس کے آخری سانس تک اس کے پاس رہے تو وہ مرنے کے بعد بھی واپس نہیں آئے گا بلکہ اس کا ترکہ شمار ہوگا اور اس کے ورثاء کو ملے گا‘ ہاں جو چیز کسی کو کچھ عرصے کے لیے دی جائے‘ مثلاً: سال‘ دوسال‘ دس سال وغیرہ‘ وہ وقت مقررہ کے بعد واپس آجائے گی۔
تمہید باب
اختلاف یہ ہے کہ بعض نے مرفوع بیان کیا ہے‘ بعض نے موقوف اور بعض نے مرسل۔ لیکن حدیث متصل اور مرفوع ثابت ہے جیسا کہ پہلے بیان کیا گیا ہے۔
حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”عمریٰ اسی شخص کے لیے مستقل ہوجائے گا جسے دیا گیا۔ اور رقبیٰ بھی مستقلاً اسی شخص کو ملے گا جسے دیا گیا۔ اور ہبہ کو واپس لینے والا یعنی قے چاٹنے والے کی طرح ہے۔“
حدیث حاشیہ:
”عمریٰ“ کی تفصیل آئندہ آ رہی ہے۔ عمریٰ اور رقبیٰ ہبہ کی دو صورتیں ہیں۔ ہبہ میں رجوع جائز نہیں‘ لہٰذا ان دوصورتوں میں بھی رجوع جائز نہیں۔ واپسی کی شرط باطل ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”عمریٰ۱؎ لاگو ہو گا، اور وہ اسی کا حق ہو گا جسے وہ عمریٰ کیا گیا ہے، اور رقبیٰ لاگو ہو گا، اور یہ اسی کا ہو گا جسے وہ رقبیٰ کیا گیا ہو اور اپنا ہبہ کر کے واپس لینے والا قے کر کے چاٹنے والے کی طرح ہے۔“
حدیث حاشیہ:
۱؎ : زمانۂ جاہلیت کا عمریٰ یہ تھا کہ گھر یا زمین کسی کو صرف زندگی بھر کے لیے دی جاتی تھی، لیکن اسلام میں اب وہ اس کی موت کے بعد اس کے وارثین کے اندر منتقل ہو جائے گی، ہبہ کرنے والے کو واپس نہ ہو گی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Hajjaj narrated from Abu Az-Zubair, from Tawus, from Ibn 'Abbas, who said: "The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم) said: 'Umra (life-long gift) is permissible for the one to whom it is given, and Ruqba is permissible to the one to whom it is given, and the one who takes back his gift is like the one who goes back to his vomit.