باب: (اس حدیث میں) ابو زبیر پر (کیے گئے) اختلاف کا ذکر
)
Sunan-nasai:
The Book of ar-Ruqba
(Chapter: Mentioning The Differences Reported From Abu Az-Zubair)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3713.
حضرت ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں کہ عمریٰ اور رقبیٰ درست نہیں۔ جس شخص کو عمریٰ دیا گیا ہو رقبیٰ دیا گیا ہو‘ وہ اسی کے پاس رہے گا جسے عمریٰ یا رقبیٰ دیا گیا۔ اس کی زندگی میں بھی اور مرنے کے بعد بھی۔ (یعنی اس کے ورثاء کو منتقل ہوجائے گا)۔ اس حدیث کو حنظلہ بن ابی سفیان جمحی نے مرسل بیان کیا ہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3717
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3715
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3743
تمہید کتاب
رقبیٰ بھی تحفہ اور عطیہ کی ایک صورت ہے۔ ایک شخص دوسرے کو کوئی چیز بطور تحفہ دے اور کہے: اگر میں تجھ سے پہلے مرگیا تو یہ تحفہ تیرے پاس ہی رہے گا اور اگر تو مجھ سے پہلے مرگیا تو یہ تحفہ واپس آجائے گا‘ مثلاً: گھر وغیرہ۔ اسے رقبیٰ اس لیے کہتے ہیں کہ دونوں میں سے ہر ایک دوسرے کی موت کا انتظار کرتا ہے۔ اور رقبیٰ بھی انتظار کو کہتے ہیں۔ چونکہ یہ کوئی اچھی صورت نہیں کہ دونوں میں سے ہر ایک دوسرے کی موت کا انتظار بلکہ خواہش کرے‘ لہٰذا شریعت نے اس شرط کو باطل قراردیا ہے۔ اب جو شخص کسی کو عطیہ کرے گا اور وہ عطیہ اس کے آخری سانس تک اس کے پاس رہے تو وہ مرنے کے بعد بھی واپس نہیں آئے گا بلکہ اس کا ترکہ شمار ہوگا اور اس کے ورثاء کو ملے گا‘ ہاں جو چیز کسی کو کچھ عرصے کے لیے دی جائے‘ مثلاً: سال‘ دوسال‘ دس سال وغیرہ‘ وہ وقت مقررہ کے بعد واپس آجائے گی۔
تمہید باب
اختلاف یہ ہے کہ بعض نے مرفوع بیان کیا ہے‘ بعض نے موقوف اور بعض نے مرسل۔ لیکن حدیث متصل اور مرفوع ثابت ہے جیسا کہ پہلے بیان کیا گیا ہے۔
حضرت ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں کہ عمریٰ اور رقبیٰ درست نہیں۔ جس شخص کو عمریٰ دیا گیا ہو رقبیٰ دیا گیا ہو‘ وہ اسی کے پاس رہے گا جسے عمریٰ یا رقبیٰ دیا گیا۔ اس کی زندگی میں بھی اور مرنے کے بعد بھی۔ (یعنی اس کے ورثاء کو منتقل ہوجائے گا)۔ اس حدیث کو حنظلہ بن ابی سفیان جمحی نے مرسل بیان کیا ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ عمریٰ اور رقبیٰ کرنا جائز نہیں، لیکن جس کسی نے کسی کو کوئی چیز عمریٰ یا رقبیٰ میں دی تو جس کو دی ہے وہ چیز اسی کی ہو جائے گی، اس کی زندگی میں اور اس کے مرنے کے بعد بھی (یعنی مرنے کے بعد اس کے ورثہ کو ملے گی)۔ حنظلہ نے اس حدیث کو مرسلاً بیان کیا ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
(A different chain) from Hajjaj, from Abu Az-Zubair, from Tawus, from Ibn 'Abbas (RA), who said: "'Umra and Ruqba are not proper. Whoever gives something on the basis of 'Umra or Ruqba, it belongs to the one to whom he gave it on that basis, both during his lifetime and after his death." Hanzalah narrated it in Mursal form.