باب: (اس حدیث میں) ابو زبیر پر (کیے گئے) اختلاف کا ذکر
)
Sunan-nasai:
The Book of ar-Ruqba
(Chapter: Mentioning The Differences Reported From Abu Az-Zubair)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3714.
حضرت طاوس ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”رقبیٰ حلال نہیں۔ جس شخص کو رقبیٰ دیا جائے گا تو اس میں وراثت جاری ہوگی (اور وہ واپس نہیں آئے گا)۔“
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3718
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3716
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3744
تمہید کتاب
رقبیٰ بھی تحفہ اور عطیہ کی ایک صورت ہے۔ ایک شخص دوسرے کو کوئی چیز بطور تحفہ دے اور کہے: اگر میں تجھ سے پہلے مرگیا تو یہ تحفہ تیرے پاس ہی رہے گا اور اگر تو مجھ سے پہلے مرگیا تو یہ تحفہ واپس آجائے گا‘ مثلاً: گھر وغیرہ۔ اسے رقبیٰ اس لیے کہتے ہیں کہ دونوں میں سے ہر ایک دوسرے کی موت کا انتظار کرتا ہے۔ اور رقبیٰ بھی انتظار کو کہتے ہیں۔ چونکہ یہ کوئی اچھی صورت نہیں کہ دونوں میں سے ہر ایک دوسرے کی موت کا انتظار بلکہ خواہش کرے‘ لہٰذا شریعت نے اس شرط کو باطل قراردیا ہے۔ اب جو شخص کسی کو عطیہ کرے گا اور وہ عطیہ اس کے آخری سانس تک اس کے پاس رہے تو وہ مرنے کے بعد بھی واپس نہیں آئے گا بلکہ اس کا ترکہ شمار ہوگا اور اس کے ورثاء کو ملے گا‘ ہاں جو چیز کسی کو کچھ عرصے کے لیے دی جائے‘ مثلاً: سال‘ دوسال‘ دس سال وغیرہ‘ وہ وقت مقررہ کے بعد واپس آجائے گی۔
تمہید باب
اختلاف یہ ہے کہ بعض نے مرفوع بیان کیا ہے‘ بعض نے موقوف اور بعض نے مرسل۔ لیکن حدیث متصل اور مرفوع ثابت ہے جیسا کہ پہلے بیان کیا گیا ہے۔
حضرت طاوس ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”رقبیٰ حلال نہیں۔ جس شخص کو رقبیٰ دیا جائے گا تو اس میں وراثت جاری ہوگی (اور وہ واپس نہیں آئے گا)۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
طاؤس کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”رقبیٰ کرنا جائز نہیں، لیکن جس کسی کو رقبیٰ میں کوئی چیز دی گئی تو (وہ چیز اسی کی ہو گی اور) اس میں میراث نافذ ہو گی۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Hanzalah narrated that he heard Tawus say: "The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم) said: 'Ruqba is not permissible. Whoever is given something on the basis of Ruqba, it is part of his estate.