Sunan-nasai:
The Book of 'Umra
(Chapter: Mentioning The Different Reports From Az-Zuhri About It)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3747.
حضرت جابر ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اس شخص کے بارے میں فیصلہ فرمایا جسے کوئی چیز اس کے لیے اور اس کی اولاد کے لیے بطور عمریٰ دی گئی: ”وہ مستقل طور پر اس کی ہوچکی۔ دینے والا اس میں نہ کوئی شرط لگا سکتا ہے نہ کوئی استثنا کرسکتا ہے۔“ (راوئ حدیث) حضرت ابوسلمہ نے کہا: اس کی وجہ یہ ہے کہ اس نے ایسا عطیہ دیا ہے جس میں وراثت واقع ہوگی‘ لہٰذا میراث نے اس کی ہر قسم کی شرط ختم کردی ہے۔
تشریح:
الحکم التفصیلی:
المواضيع
موضوعات
Topics
Sharing Link:
ترقیم کوڈ
اسم الترقيم
نام ترقیم
رقم الحديث(حدیث نمبر)
١
ترقيم موقع محدّث
ویب سائٹ محدّث ترقیم
3784
٢
ترقيم أبي غدّة (المكتبة الشاملة)
ترقیم ابو غدہ (مکتبہ شاملہ)
3747
٣
ترقيم العالمية (برنامج الكتب التسعة)
انٹرنیشنل ترقیم (کتب تسعہ پروگرام)
3687
٤
ترقيم أبي غدّة (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم ابو غدہ (کتب تسعہ پروگرام)
3747
٦
ترقيم شركة حرف (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3752
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3750
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3778
تمہید کتاب
عمریٰ بھی ہبہ کی ایک صورت ہے جس میں عمر کی قید لگائی جاتی ہے۔ عطیہ دینے والا کہتا ہے: میں نے یہ چیز بھی عمر بھر کے لیے دی۔ کبھی کبھار یہ بھی کہاجاتا ہے کہ جب تو مرجائے گا تو واپس مجھے مل جائے گی۔ لیکن چونکہ یہ شرط شریعت کے خلاف ہے‘ لہٰذا غِیر معتبر ہے کیونکہ جو چیز کسی شخص کے پاس زندگی بھر آخری سانس تک رہی‘ وہ اس کا ترکہ شمار ہوگی اور اس کے ورثاء کو ملے گی۔ اس کی واپسی کی شرط غلط ہے اور غلط شرط فاسد ہوتی ہے‘ نیز یہ ہبہ ہے اور ہبہ میں رجوع کرنا شرعاًحرمام ہے۔ اس لحاظ سے بھی یہ شرط ناجائز ہے۔ یہ جمہور اہل علم کا مسلک ہے۔
تمہید باب
یہ اختلاف الفاظ کا ہے۔ امام زہری کے شاگرد ان سے مختلف الفاظ بیان کرتے ہیں۔ کوئی عمریٰ کی ممانعت کی علت کے بغیر مطلق الفاظ بیان کرتا ہے‘ کوئی علت کا تذکرہ کرتا ہے‘ پھر کوئی علت مرفوعاً بیان کرتا ہے‘ کوئی مدارج اور کوئی ابوسلمہ کا قول۔ لیکن یہ اختلاف مضر نہیں۔ مفہوم سب کا ایک ہی ہے۔ اسی لیے امام مسلم نے اپنی صحیح میں یہ تمام الفاظ بیان کیے ہیں۔ زیادہ سے زیادہ یہ کہا جاسکتا ہے کہ ممانعت کی علت‘ حدیث میں مدرج ہے اور ابوسلمہ کا قول ہے۔ واللہ اعلم۔
حضرت جابر ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اس شخص کے بارے میں فیصلہ فرمایا جسے کوئی چیز اس کے لیے اور اس کی اولاد کے لیے بطور عمریٰ دی گئی: ”وہ مستقل طور پر اس کی ہوچکی۔ دینے والا اس میں نہ کوئی شرط لگا سکتا ہے نہ کوئی استثنا کرسکتا ہے۔“ (راوئ حدیث) حضرت ابوسلمہ نے کہا: اس کی وجہ یہ ہے کہ اس نے ایسا عطیہ دیا ہے جس میں وراثت واقع ہوگی‘ لہٰذا میراث نے اس کی ہر قسم کی شرط ختم کردی ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اس شخص کے بارے میں جسے کوئی چیز عمری کی گئی ہو کہ یہ اس کا اور اس کی اولاد کا ہے فیصلہ صادر فرمایا کہ دینے والے کو اس میں کوئی شرط لگانا اور کوئی استثناء کرنا جائز و درست نہیں ہے۔ ابوسلمہ کہتے ہیں: اس نے ایسا عطیہ دیا ہے جس میں میراث کا قانون ہو گیا اور اس کی شرط کو باطل کر دیا (یعنی وہ شرط لغو قرار دے دی)۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Ibn Abi Dhi'b narrated from Ibn Shihab, from Abu Salamah, from Jabir, that the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم) ruled -concerning a person who has been given a lifelong gift ('Umra)- that it belongs to him and to his descendants: "It is undoubtedly his, and it is not permissible for the giver to stipulate any conditions or exceptions." Abu Salamah said: "Because he gave it as a gift and thus, it is subject to the same ruling as the estate, and the condition (that it will revert to the giver on the death of recipient) has become invalid.